امن کے خواہاں لشکر دہشت گردوں کا اولین ہدف کیوں؟
[urdu] ایس اکبر
دہشت گردوں نے ظلم کی داستان رقم کرتے ہوئے ایک بار پھر امن لشکر کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا۔ ذکا خیل امن لشکر کے جرگے پر ہونے والے خود کش حملے کے نتیجے میں سات لوگ جاں بحق اور 17 لوگ زخمی ہوگئے۔یہ خود کش حملہ خیبر ایجنسی کی وادی تیرہ میں کیا گیا۔یہ پہلی بار نہیں کہ دہشت گردوں نے ظلم کی انتہا کرتے ہوئے معصوم لوگوں کی جانیں لیں۔بلکہ اس سے قبل بھی وہ کئی بار امن لشکر کو اپنے ظلم کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔اس حملے سے یہ بات واضح ہے کہ کوئی عید، مذہبی تہوار، نمازِ جنازہ، یا امن جرگے اِن کے ظلم سے محفوظ نہیں ہیں۔ انھیں جہاں موقع ملتا ہے یہ انسانیت دشمن عناصر اپنی نفرت کی آگ کو ٹھنڈا کر لیتے ہیں۔ خود کو اسلام کے سچے پیروکار کہنے والے اگر اپنی کاروائیوں کا جائزہ لیں تو یہ بالکل صاف ظاہرہوتا ہے کہ اِن دہشت گردوں کا اسلام تو کیا انسانیت سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے۔
اسلام دینِ امن ہے جو ہمیشہ سے ہی امن و سلامتی اور باہمی رواداری کا درس دیتا ہے۔ اور یہی درس حج کے موقع پر دئیے جانے والے خطبےمیں مفتی اعظم کعبتہ اللہ نے دیا ہے۔ اُنھوں نے دہشت گردی کی تمام تر کاروائیوں کی مذمت کی ہے اور تمام دہشت گردوں کو اسلام کے دائرے سے خارج قرار دیا ہے۔ اگر دہشت گردوں کا اسلام سے کوئی تعلق ہوتا تو مفتی اعظم کا یہ درس ضرور انھیں سیدھا راستہ دکھاتا دہشت گردوں کی تمام کاروائیاں اِس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ نہ تو وہ مسلمان ہیں اور نہ ہی اُن کا اسلام سے کوئی تعلق ہے۔
امن لشکر کئی بار اِن ظالموں کے عتاب کا شکار ہو چکے ہیں۔ امن کے خواہاں لوگوں کو ٹارگٹ کلنگ، خود کش حملوں اور بم دھماکوں کے ذریعے شہید کرنے کے پیچھے دہشت گردوں کے مقاصد بالکل عیاں ہیں۔ یہ اِن لوگوں کو صرف اور صرف اِس لیے اپنے ظلم کا نشانہ بناتے ہیں تا کہ وہ اپنی مرضی کا قانون رائج کرکے اس ملک کو غیر مستحکم کر سکیں۔ اپنے خلاف اٹھنے والی آواز کو اس لیے دبانا چاہتے ہیں تاکہ بلا روک ٹوک معصوم ذہنوں کو زہرآلود کر سکیں۔ ان کا مقصد یہ بھی ہے کہ لوگ خوف و ہراس میں مبتلا ہو کر ان کے خلاف آواز اٹھانا چھوڑ دیں اور ان کے خلاف لشکر سازی بند کردیں۔
ظالم دہشت گردوں نے امن لشکر کو دھمکیاں دینی شروع کر دی ہیں کہ وہ اِن کے خلاف ہتھیار اٹھانے سے باز رہیں ورنہ انھیں سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اِن دہشت گردوں کی وجہ سے قبائلی علاقوں کے سینکڑوں لوگ بے گھر ہوئے اور اپنے گھر بار چھوڑ کر دوسرے علاقوں کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں ۔ظالم دہشت گردوں نے مقامی لوگوں کے کاروبار تباہ کر دیئے ہیں۔ کئی دکانیں اور مارکیٹیں دھماکہ خیز مواد سے اڑا دینا اِن کے لیے معمولی کام ہے لوگوں کو کاروبار سے محروم کرنا اِن انسانیت دشمن عناصر کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔ عورتوں اور بچوں کو بے دردی سے موت کے گھاٹ اتارنا بھی اِن ظالم دہشت گردوں کا وطیرہ ہے جس کی بدولت قبائلی علاقے غیر مستحکم ہوتے نظر آرہے تھے۔ اسی صورتِ حال کو دیکھ کر قبائلی علاقوں کے محافظ عمائدین نے اپنے علاقوں کی حفاظت کے لیے لشکر بنائے۔ لشکر کے افراد اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے ادا کر رہے ہیں۔ اِن ظالم دہشت گردوں کی خام خیالی ہے کہ وہ یہ بزدلانہ ہتھکنڈے استعمال کر کے لوگوں کے حوصلے پست کر دیں گے۔ امن کے خواہاں لوگ دینِ اسلام پر عمل پیرا ہیں۔ وہ کبھی ہمت و حوصلے نہیں ہاریں گے بلکہ ان دہشت گردوں کو جہنم رسید کر کے سکون کا سانس لیں گے۔ تاکہ وہ آنے والی نسلوں کو محفوظ ومستحکم پاکستان دے سکیں ۔ پاک فوج اور حکومتِ وقت کو امن کے لیے قدم بڑھانے والے افراد اور لشکر کی بھرپور حمایت کرنا ہوگی تاکہ یہ قبائلی علاقوں کے چپے چپے سے دہشت گردوں کو نیست و نا بود کر سکیں ۔
[/urdu]