Posted date: November 23, 2014In: Urdu Section|comment : 0
سیّد ناصررضا کاظمی
دنیا بھر میں ہمہ وقت بھارتی خفیہ ایجنسی’را‘جارحانہ موڈ طاری کیئے اپنے پڑوسی جنوبی ایشیا ئی خود مختار ممالک کے داخلی معاملات میں در اندازی کے غیر اخلاقی و غیر قانونی سازشی ہتھکنڈے آزمانے میں خود کو مسلسل مصروف رکھنے کا اپنا ایک بڑا بہیمانہ ریکارڈ رکھتی ہے جبکہ خصوصی طور پر اْس کی نظریں پاکستان کو ٹارگٹ بنانے اور اُسے نیچا دکھانے کا کوئی موقع ضائع نہیں کرتی یوں تو کسی بھی ملک وقوم کے خلاف جارحانہ ومعاندانہ سازشوں کا جال بننے کا کوئی ایک خاص موسم نہیں ہوتا، اگر یہاں جنوبی ایشیا میں بھارت کی طرف سے پاکستان پر مصائب ومشکلات کے کٹھن پہاڑ توڑنے کی تلخ وناخوشگوار تاریخ پرغیر جانبدارانہ غور وخوص کیا جائے تو بھارت نے نجانے کیوں پاکستان کے مخالف جارحانہ مذموم ہتھکنڈوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ہمیشہ \”سرد\” کا ہی انتخاب کیا ہے جب بھی ماضی کی پاکستان بھارت کشیدگی\’ چاہے یہ کشیدگی جنگی جارحانہ نوعیت کی ہو یا ایل او سی پر سرحد پار سے کی جانے والی خوفناک گولہ باری کی بلا اشتعال کشیدگی ہو، معلوم یہ ہی ہوتا ہے بھارتی فوج کی جنگی جنونی حالتوں کی یہ کیفیت \”سرد \” موسم میں بڑی \”گرمی\” دکھاتی ہوئی نظر آ ئی ہے 1965 کے ماہِ ستمبر میں بھارت نے پاکستان پر ایک باقاعدہ جنگ مسلط کی تھی، جس میں اْسے مطلوبہ مذموم مقاصد میں منہ کی کھانی پڑی، جبکہ غیر ملکی طاقتوں کی ایما پر 1971 میں سابقہ مشرقی پاکستان کی اندرونی سیاسی خلفشار کی آڑ میں’را‘ نے اپنے مکتی باہنی کے غنڈوں کو مسلمان بنگالیوں کے روپ میں وحشیانہ پن سے استعمال کیا یہ ہمارے لئے بہت بڑا سانحہ تھا 1971 میں جب مشرقی پاکستان کو دولخت کیا گیا تو یہ موسم بھی’سرد‘ہی تھا، سانحہ16ِ دسمبر کو پاکستانی قوم کبھی فراموش نہیں کرسکتی 13 دسمبر2001 کو ’را‘ نے ایک چڑھتی ہوئی صبح کو نئی دہلی میں لوک سبھا کی عمارت پر اپنے ایجنٹوں کے ذریعے دھاوا بلاو یا جس کے نتیجے میں بھارت نے پاکستان کی سرحدوں پر کئی لاکھ فوج جمع کردی تھی جواباً پاکستان کو بھی اپنی فوج سرحدوں پر بھیجنا پڑیں، کئی ماہ کی تھکا دینے والی دوطرفہ فوجی کشمکش نے جنوبی ایشیا کو ایٹمی جنگ کے دہانے پر لاکھڑا کیا ایسا ہر کوئی سوچ رہا تھا، پاگل پن کی یہ جنونی ابتدا بھی بھارت نے’سرد‘ موسم میں کرنا مناسب جانا؟ 26 نومبر 2008 کوممبئی میں دہشت گردی کی کاروائی ہوئی جس کا ’یکطرفہ ٹرائل‘ بھارت میں کیا گیا؟ متذکرہ بالا دونوں واقعات کے الزام بھارت نے بغیر کسی ٹھوس ثبوت پیش کیئے پاکستانی سپریم انٹیلی جنس آئی ایس آئی پر لگائے نہ تو لوک سبھا پر کیئے گیئے حملے کی شفاف تحقیقات ہوئیں نہ ہی آج تک ممبئی حملے کیس کے ثبوت پاکستان کے حوالے کیئے گئے جس پڑوسی ملک پر حملہ کرنے کا الزام لگا گیا اْس ملک کا موقف تک نہیں سنا گیا بات ہورہی تھی کہ آخر بھارت کے متعصب ہندو نیتا و ں بشمول بھارتی سیکورٹی فورسنز کو ’ سردیوں‘ کے انتہائی موسم میں اِتنی زیادہ گرمی کا جنونی مگر متشدد بخار کیوں چڑھتا ہے؟ یہ بھی یاد ہوگا سبھی کو 1948 اکتوبر میں بھارتی فوج مقبوضہ جموں وکشمیر میں اتاری گئی تھی کافی ٹھنڈتھی اُس وقت بھی وادی میں‘ ہندوحکمرانوں کی یہ جارحانہ ’مِتھ‘ہماری سمجھ سے تو بالاتر ہے متاثرینِ سمجھوتہ ایکسپریس کو کوئی بھولے تو بھول جائے، پاکستانی عوام کبھی اپنے اْن جلتے ہوئے بھائیوں کے لاشوں سے بے وفائی کا سوچ نہیں سکتے فروری کا مہینہ ’سرد‘ ہوتا ہے اِسی سرد موسم فروری2007 کو آر ایس ایس کی ذیلی تنظیمیں وشواہندو پریشد اور بجرنگ دل کے جنونی اور وحشی ہندو انتہا پسندوں نے پاکستانیوں سے بھری ہوئی ٹرین کو پاکستان پہنچنے سے پہلے ہی جلا کر راکھ کردیا تھا اُس انسانیت سوز اور اندوہناک واقعہ سے دنیا بھر کے پرامن حلقے افسوسناک حیرت واستعجاب میں ڈوبے ششدر رہ گئے تھے، اِ س واقعہ میں بھارت کے ایک بے باک افسر جو اپنی غیر جانبداری کی نیک نام شہرت رکھنے میں اپنی مثال آپ تھا انسدادِ دہشت گردی کے انسپکٹر آنجانی ہمینت کرکرے نے اپنی عمیق وگہری تفتیش کے نتیجے میں نئی دہلی کی مرکزی حکومت پر یہ ثابت کرد یا کہ سمجھوتہ ایکسپریس کے سانحہ میں بھارتی فوج کے حاضر سروس کئی اعلیٰ عہدیدار براہِ راست ملوث ہیں، جنہیں اُس نے گرفتار کیا اِس واقعہ میں ملوث کئی ہندوجنونی مذہبی گرو ؤں کو بھی حراست میں لیا گیا، اِن کا باقاعدہ کورٹ ٹرائل ہوا ،سمجھوتہ ایکسپریس کے اِن مجرمان کو بھارت نے آج تک پاکستان کے حوالے نہیں کیا یہاں پر یاد رہے کہ مہاراشٹر انسدادِ دہشت گردی کے انسپکٹر ہمینت کرکرے اور اْس کی منتخب ٹیم کے اراکان کو ’را‘ نے اپنی عیارانہ منصوبہ بندی کے ذریعے ممبئی بم دھماکوں کے بہیمانہ شور دار دھماکوں میں ٹارگٹ کرکے بڑے بھونڈے طریقہ ٗ واردات سے ہلاک کردیا جس پر مسٹر سنگھ نے قوم کے نام اپنی نشری تقریر میں مگرمچھ کے آنسو بہائے تھے یقیناًکبھی نہ کبھی تو عقدہ ضرور کھلے گا کہ نئی دہلی کے نیتاؤں میں ’سردی ‘ کے موسم میں اُنہیں ’گرمی ‘ کیوں چڑھ جاتی ہے ؟ خداخیر کرئے نومبر کا مہینہ اختتام پذیر کو ہے دسمبر آنے والا ہے نومبر اور دسمبر میں کسی کو کچھ ہو نہ ہو مگر‘ معلوم ایسا دیتا ہے کہ بھارت کسی نہ کسی وہمی تباہی سے ضرور دوچار ہوگا ’دکن کرانیکل ‘ کے تازہ شمارے میں بھارتی صحافی ’نامرتا بحائی اُہوجا ‘ کا ایک ’ڈیسک اسٹوری‘ مضمون شائع ہوا ہے ،جسے پڑھنے والے درخور اعتنا کرنا نہیں چا ہا رہے ، بقول اِس صحافی کے ‘ جس کا ’سورس آف انفارمیشن‘ نامعلوم کیا ہے؟ جس میں اُس صحافی نے آئی ایس آئی پر ’متوقع ممکنہ ‘ حملے کرنے کے جیسے سنگین الزامات عائد کیئے ہیں، یعنی وہ صحافی یہ کہتا ہے مستقبل قریب میں اُس کے نزدیک ’یہ مستقبل ‘ کتنا قریب ہے ؟ اُس نے نہیں لکھا الزام یہ لگایا ہے کہ آئی ایس آئی بھارت کے قابلِ ذکر معیشتی مراکز پر حملہ آور ہوسکتی ہے ؟ مثلاً ممبئی اسٹاک ایکسچینج بلڈنگ‘ انڈین ریزور بنک بلڈنگ‘ نئی دہلی کی تہاڑ جیل ‘پٹیالا جیل ‘ بارڈر سیکورٹی فورسنز کے جالندھر ہیڈ کوارٹرز سمیت مقبوضہ جموں وکشمیر کی کئی اہم عمارتوں پر ’متوقع حملوں ‘ کی ’مشکوک‘ اطلاعات دی گئی ہیں ہو نہ ہو یہ ’را‘ کی بہت خوفناک سازش اُس نے عیاں کردی پاکستانی سپریم انٹیلی جنس آئی ایس آئی اور پاکستانی فوج دونوں اہم قومی اادرے کیا ایسے نازک اور ایسے انتہائی حساس موقع پر جب شمالی وزیرستان میں عالمی تربیتِ یافتہ سرکش جنگجو دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن آپریشن میں ہمہ وقت مصروف ہے وہ بھارت کے بارے میں کیوں ایسے مذموم عزائم کرنے کے بارے میں سوچے گی ؟ ایسا آئی ایس آئی یا کسی اور پاکستانی خفیہ ایجنسیوں نے نہ ماضی میں کبھی سوچا بھی ہو ؟ نئی دہلی کی اسٹیبلیشمنٹ نے کبھی اِس کا ثبوت تک پیش نہیں کیا پھر ’دکن ٹرانیکل ‘ میں آئی ایس آئی کے خلاف ایسا شیطانی خواہشات پر مبنی مضمون کس کی ایما پر شائع کرایا گیا نئی دہلی سرکار کا اب یہ پہلا فرض ہے کہ وہ اِس متنازعہ مضمون کی اشاعت کا فی الفور نوٹس لے پاکستان اور انڈیا کی موجودہ انتہائی کشیدہ صورتحال اِس قسم کی شیطانی جنونی مہم جوئی کی بالکل متحمل نہیں ہوسکتی ،بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ اور ’آئی بی‘ پاکستان دشمنی میں اِس قدر نچلے درجے کے اندھے پن میں گرنے سے اپنے آپ کو بچا ئیں ورنہ جنوبی ایشیا کا امن دنیا کے لئے کہیں ’خواب ‘ہی نہ بن جائے ۔