Posted date: December 01, 2014In: Urdu Section|comment : 0
سیّد ناصررضا کاظمی
انسانیت کا امن وقت کے ساتھ ساتھ دنیا کے ہر خطہ میں خاص کر اگر جنوبی ایشیا ئی امن کی بات کی جائے تو اِس حقیقت جھٹلایا نہیں جاسکتا کہ بھارتی اسٹیبلیشمنٹ کے نکتہ نظر کے مقابلے میں پاکستانی عوام ‘ پاکستانی ریاست اور سیکورٹی ادارے معاشی واقتصادی آسودگی ‘ اندرونی وبیرونی امن وامان اور سماجی خوشحالی کے سوا اور کچھ نہیں چاہتے ‘پاکستانی عوام جنوبی ایشیا میں ہر قیمت پر امن کے کل بھی خواہش مندتھے آئندہ بھی اپنے پڑوسی ملک بھارت کے ساتھ لائن آف کنٹرول پر امن کی خوشگوار فضا کو وہ قائم دیکھنا چاہتے ہیں پاکستانی عوام اور پاکستانی سیکورٹی ادارے تباہی وہلاکت خیزی بالکل نہیں چاہتے خود بھی قومی وقار کے ساتھ رہنے کے آرزو مند ہیں اور چاہتے ہیں کہ بھارت بھی پاکستانی مسلح افواج اور پاکستان کی قابلِ فخر سیکورٹی ایجنسی آئی ایس آئی کے خلاف حال ہی جاری کی جانے وا لی منفی پروپیگنڈا مہم کو ختم کر دئے ، پاکستان کی سلامتی کے اداروں کو زچ کرنےُ طیش زدہ کرنے اور مطعون کرنے جیسی قبیح حرکات ‘ اِن کے خلاف جھوٹی خبریں اور من گھڑت مضامین شائع کرنے کے مذموم رجحان کا یہ سلسلہ فی الفور ختم کیا جائے تاکہ اِس خطہ میں بڑھتی ہوئی یکطرفہ کشیدگی کی شدت میں حقیقیتاً کمی واقع ہو ،لائن آ ف کنٹرول پر چند ماہ سے جاری توپوں اور بندوقوں کی آوازیں جبھی بند ہونگی جب نئی دہلی کے حکمرانوں کی نظر میں‘ اُن کی سوچوں میں اور اُن کے قلبی لگاؤ میں پاکستان مخالفانہ جذبات جو مودی سرکار کے برسر اقتدار آنے کے بعد چند مسلم دشمن حلقوں کی جانب سے بڑھا دئیے گئے ہیں اُن جنگجویانہ رجحانات و خیالات کا رخ یکسر تبدیل ہو، ہمہ وقت پاکستان اور آئی ایس آئی کے خلاف بھارتی مخاصمت کے بڑھتے ہوئے اقدامات کی حوصلہ شکنی اب وقت کی ضرورت ہے آئی ایس آئی کو اپنے نشانے کی زد پر لیئے بھارتی پروپیگنڈا آخر کب تک یونہی جاری رہے گا کبھی تو وہ خود بھی اپنے معاندانہ رویوں پر نظر ڈالنے کی فطری ضرورت کو محسوس کرلیں پاکستانی عوام ‘ پاکستانی ریاست اورپاکستانی سیکورٹی ادارے اپنی جانب سے لاکھ جنوبی ایشیا میں انسانیت کے امن کے عظیم کارواں کی امنگوں ‘امیّدوں اور خواہشات کا عکس بنے امن کے پرچم کو بلند کیئے رہیں اور یہ بھارت برابر اور یکطرفہ طور پر کبھی مقبوضہ جموں وکشمیر میں مقامی انتظامی معاملات کی دیکھ بھال کی آڑ میں اور کبھی انتہائی وحشیانہ پاگل میں مبتلا ہوکر دیش کے کسی اہم شہر کی کسی اہم عمارت پر اپنی خفیہ تنظیم ’را‘کے مذموم مقاصد کے آگے ہتھیار پھینک دے ،بھارتی عوام کے اعتدال پسند طبقات کو گمراہ کرنے کی نیت سے وہاں کوئی تباہ کن بم دھماکے کرادے تاکہ پھر دنیا کو یہ جھوٹا تاثر دیا جاسکے کہ ’دیکھا ہم نہیں کہتے تھے پاکستان دہشت گردی میں ملوث ملک ہے ‘کیا دھر ا سب کچھ ہم خود نے اور الزام عائد کردیا پاکستانی سپریم خفیہ ادارے آئی ایس آئی پر ‘دوپڑوسی ایٹمی ممالک کے مابین بدگمانیاں اور بے اعتمادیاں اجاگر کرکے بھارت ماضی میں بھی ایسی مذموم سرگرمیوں میں براہ راست ملوث رہا ہے، لیکن کیا کریں دنیا کو بھولنے کی عادت پڑگئی ہے اِس کا علاج کسی کے پاس نہیں ‘ بھارتیوں کا طے شدہ یہ منصوبہ کسی سے کبھی پوشیدہ نہیں رہا، عالمی طاقتیں جان بوجھ کر انجان بنی رہتی ہیں قدرت نے وقت کی ہندو بت پرست تنظیم آر ایس ایس کے متشدد پیروؤں کی نسلوں کی فطرت میں ایسی غیر معمولی تخریبی صلاحتیں ودیعت کر رکھی ہیں، جس کی مثال دنیا کی کسی اور جنونی متشدد تنظیم نہیں ملتی، پاکستان کی مخاصمت میں رچا بسا ایک سے ایک نیا خیال جب چاہئیں وہ اپنی مکروہ’ زنبیل ‘ نکال کر دنیا کو عجیب وغریب مخمصہ میں ڈالنے کا ہنر خوب جانتے ہیں، بھارتی جریدے ’دکن کرانیکل‘ میں 15 ؍ اکتوبر 2014 کو رجنیش شرما کا شائع کردہ مضمون پڑھ کر اندازہ لگانے والوں نے پاکستان دشمنی میں نئی دہلی سرکار کے مبینہ معاندانہ رویے اور رجحان کو مزید بہتر جان لیا ہوگا جس سے باآسانی ہر کوئی ’را‘ کے شرارتی پروپیگنڈے کی گہرائی تک بھی ضرور پہنچ گیا ہوگا ’را‘ کی آجکل سب سے بڑی شرارت یہ ہے کہ اب امریکا سمیت عالمی دنیا کو باور کرایا جائے پاکستانی فوج ‘آئی ایس آئی اور پاکستانی سیاسی قیادت کے مابین اندرونی وبیرونی مسائل کے حوالے سے’ ایک جیسی سوچ‘ نہیں ہے ‘ کا پروپیگنڈا پھیلا جائے یوں ایک جانب پاکستانی سیاسی قیادت کی فکرونظر میں اور اُن کے قلب ونگاہ میں افواجِ پاکستان اور آئی ایس آئی سے دوریاں پیدا کرنے ‘ فاصلے بڑھانے اور بدگمانیوں کی اوہام پرستی کو ہوا دینے کی ’را‘ کی یہ کوششیں جاری ہیں جبکہ دوسری جانب پاکستانی عوام اور پاکستانی پریس کو اپنی اِن شیطانی کوششوں کو بروئےِ کار لاکراِنہیں بھی مختلف النوع قسم کے کنفیوژن کا شکار بنانے کی اپنی سی ’سعی ‘ ہورہی ہیں، ملکی آئینی اداروں کو باہم متصادم کرنے کا سب سے زیادہ فائدہ سوائے پاکستان کے دشمن ملک بھارت کے علاوہ اور کس کو ہوگا؟ جب سے نریندر مودی جیسے شخص نے بھارت کے حکمران کلب میں قدم رکھا ہے اور وہ پلک جھپکتے ہی وزارتِ عظمیٰ تک بھی پہنچ گیا وہ دن ہے اور آج کے یہ دن ‘ لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی فائرنگ کی شدت تھم نہیں رہی اب تک لگ بھگ پاکستانی بارڈر فورسنز کے12 اہلکار اور 35 پاکستانی شہری شہید ہوچکے ہیں، لائن آف کنٹرول پر ہونے والی اِس بے دریغ بہیمانہ فائرنگ کا اقوامِ متحدہ کے مبصر اداروں نے بھی نوٹس لیا اِس دوران کئی بار ملکی وزارتِ خارجہ نے بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کرکے اُنہیں پاکستان کی تشویش سے آگاہ کیا گیا، نئی دہلی سرکار بجائے اِس کے کہ وہ پاکستان سے معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرتی الٹا اُس نے ’آئی ایس آئی‘ کے وقار کو ٹھیس پہنچانے کے لئے اب اپنی کمر کس لی ہے اِس کا مقصد اِس کے سوا اور کیا سمجھا جائے ’را‘ کیا اپنے ’بزدلی‘ پر مبنی اِس مقصد میں با آسانی کامیاب ہوجائے گی؟ بالکل نہیں ہوسکتی، چونکہ پاکستانی سو ل اتھارٹی اور فوجی قیادت کے درمیان غلط فہمیوں پر استوار تقسیم پیدا کرنے کا اُس تمام ڈرامہ ڈھٹائی پن کی ایک کھلی عکاسی ہے، ترقی یافتہ جمہوری دنیا کے سبھی ممالک دیکھ رہے ہیں کہ پاکستانی افواج کس جراّت و بہادر اور ثابت قدمی سے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے پھیلائے گئے دھوکے اور فریب کے پروپیگنڈے کے منفی اثرات سے بے پرواہ ہوکر شمالی وزیر ستان میں قائم دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کی تباہی کاری میں مصروف عمل ہے، نئی دہلی سرکار کو تو یہ امیّد ہی نہیں تھی کہ پاکستانی فوج شمالی وزیرستان میں اِتنی بے باکی‘ اور اِس قدر تیزرفتاری بھارتی تربیت یافتہ دہشت گردوں کا دوبدو مقابلہ کرلے گی پاکستانی فوج نے یہ ’کردکھایا ‘ پاکستان مخالف سازشی تھیوریاں اپنے ہاتھ ملتی رہ گئیں، پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی دونوں پاکستان کے محترم آئینی ادارے بڑی چوکسی کے ساتھ اپنی قومی ذمہ داریوں کو ادا کرنے میں تن من دھن کی بازی لگائے ہوئے ہیں بھارتی و اسرائیلی خفیہ ادارے چاہے جو کرلیں چاہے جتنی جھوٹی ‘ بوگس اور بے سروپا داستانیں گھڑتے پھریں کل بھی یہ ناکام رہے تھے آج بھی ناکام اور مستقبل میں بھی ناکامی کی کالک اِن کا مقدر بنے گی ۔