Posted date: December 10, 2014In: Urdu Section|comment : 0
سیّد ناصررضاکاظمی
عہدِ جدید میں تاریخ کے مصنوعی اور غیر منطقی رویوں پر مبنی سیاسی طرزِ حکمرانی کے عملی اندا ز کے غیر انسانی حالات دیکھ کر منطق و حقائق کی بصیرت وبصارت کے حامل اہل الرائے کو اعتراف کرنا پڑے گا چاہے وقت کتنی تیزی سے گذرے وقت کے ساتھ ساتھ اپنی طبیعی ہیت کو تبدلنے سے انکاری ‘ ایک ہی رخ پر گامزن ‘ ایک ہی بے تکا راگ الاپنے والے ‘ اپنی ناک سے آگے نہ دیکھنے والے ‘ اندرونی وبیرونی تعصب میں ہمہ وقت مقید لوگ ‘ چاہے وقت کی گردش اُنہیں کہیں سے کہیں پہنچادے، ایسوں کا نہ ذہنی شعور بدلے گا نہ ایسوں کے متعصبانہ عقائد ونظریات میں ذراسی بھی کوئی روشن تبدیلی واقع ہوگی اپنا منہ دبائے جس رخ پر وہ چلے جا رہے ہیں یونہی چلتے رہیں گے اُنہیں کوئی غرض نہیں دنیا چاہے کہیں سے کہیں پہنچ جائے وہ ٹس سے مس ہونے کے نہیں ‘ مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیلی کی شکل میں ا ور جنوبی ایشیا میں کشمیر کی صورت میں دونوں جگہ یکساں نوعیت کی غاصبانہ تاریخ کا پہیہ گزشتہ66-67 برسوں سے یونہی چل رہا ہے دونوں غاصب قوتوں کو کوئی روکنے ٹوکنے والا ہے نہ کسی عالمی طاقت کو پرواہ ہے کہ اسرائیلی قوت فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ غیر انسا نی رویہ اپنائے ہوئے ہے نہ بھارت کو کوئی دیکھنے والا ہے وہ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں واضح اکثریت کے بنیادی حقوق کے خلاف بہیمانہ وارداتوں پر وارداتیں کیئے چلا جارہا ہے، حالیہ دنوں وہاں گزشتہ برسہا برس سے نئی دہلی کی مرکزی حکومت کے تیار کردہ مذموم منصوبوں کے تحت جیسے تیسے عام انتخابات منعقد کرائے جاتے ہیں، اِن انتخابات میں وادی کے رہنے والوں نے جوش وخروش سے کبھی حصہ نہیں لیا ہمیشہ انتخابات بائیکاٹ کیا ہے ،جسے نئی دہلی سرکار کسی خاطر میں لانا پسند ہی نہیں کرتی اِس کے باوجود وادی میں منعقد ہونے والے ہر انتخابات کو امریکا اور مغربی ممالک تسلیم کرتے ہیں، یہ کیسی عیارانہ کمال کی ’جانبدارانہ‘ غیر جانبداریاں ہیں ؟اِسی کو تاریخ کا مصنوعی اور غیر منطقی رویہ کہا جاتا ہے 66-67 برس گزرچکے مقبوضہ کشمیر میں رچائے جانے والے انتخابی ڈرامہ میں جان ڈالنے کے لئے اِس بار2014 کے انتخابات میں بھی وادی میں تعینات بھارتی فوج نے وہاں ایک ڈرامہ رچایا تھا تاکہ اُس ڈرامہ کی آڑ میں مغربی میڈیا تک وہ اپنے مذموم پروپیگنڈ ے کی تیزی میں کچھ اور زیادہ وسعت پھیلا نے میں کامیاب ہوسکیں بھارتی فوجیوں کے خفیہ اہلکاروں نے اپنے تیءں میڈیا کو دھوکہ دینے کے لئے ایک چھوٹا سا ’خاکہ بنا کر دنیا کو دھوکہ دینے کی کوشش ضرور کی جس میں پائی گئی خامیوں پر کسی کی نظر گئی نہیں گئی میڈیا کے ذریعے سنا ہے کہ بھارتی آرمی چیف خود اِس ’خاکہ‘ کے فریب زدگی کی تفصیلات بتانے کے لئے میڈیا کے سامنے آگئے! کوئی اِنہیں سمجھائے تو کیسے سمجھائے جناب والہ! یہ عہد دکھائی دینے والے ‘ انسانی سمجھ بوجھ کی عین فطرت کے آئینہ میں سمانے والے زمانے کا ’زریں‘ عہد ہے یہ کیسے ممکن ہے کہ 5 ؍ دسمبر کوپاکستانی سرحد سے اسلحہ کے بوجھ لادھ کر ایک شخص نہیں کئی لوگ راتوں رات مقبوضہ جموں کے فوجی کیمپ کو اُڑانے کے لئے پہنچ جائیں صرف دھماکہ کرکے واپس لوٹ آئیں ایک لفٹینیٹ کرنل سمیت چند لوگ مارے جائیں اپنے جس منصوبہ کو تکمیل تک پہنچانے جائیں وہ مکمل کیئے بغیر جان بچا کر واپس آجائیں کہتے ہیں ’جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے ‘ بھارتی آرمی چیف نے سچ کردکھایا، مطلب یہ کہ جنرل دلبیر کا یہ کہنا کہ’’ جموں کیمپ میں آنے والے یقیناًبھارت کے ساتھ ایک طویل لڑائی لڑنے آئے تھے‘ ‘کسی نے اُن سے پوچھا نہیں وہ واپس کیونکر گئے اُن میں سے کسی ایک کو بھی بھارتی فوجی قابو نہ کرسکے بھئی کیسے اور کیوں یہ بات مان لی جائے ؟ بقول جنرل دلبیر سنگھ کے سر حد پار سے آنے والے جموں کیمپ میں ‘ یقینی نشانیاں ‘جائے واردات پر چھوڑ کر واپس چلے گئے ؟ بھارتی میڈیا سے ایسی بے تکی باتیں کہہ کر بھارتی جنرل ثابت کرنا چاہ رہا تھا کسی طرح سے پاکستان کی بدنامی ہو یہ ایک چھوٹا سا’ ’اسکرپٹ‘‘ بھارتی خفیہ والوں نے تیار کیا تھا، مگر بھارتی آرمی چیف جنرل دلبیر سنگھ نے بھارتی میڈیا میں جب یہ بیان دیا کہ پاکستانی دراندازوں نے وادی کے الیکشن کو سبو تاژ کرنے کی نیت سے جموں فوجی کیمپ پر حملہ کیا اُسی لمحہ ہمیں ہی کیا ہر عقل ونظر رکھنے والے نے جان لیا جب سے بھارت میں نریندرمودی کی سربراہی میں نئی سرکار قائم ہوئی ہے اِس نوعیت کے ابھی مزید کئی اور اِس سے بڑے ‘ مہلک خطرناک Spoof خاکے ‘ بلکہ ممبئی دھماکے جیسے فلمی نوعیت کے بڑے خونریز ڈرامے عالمی وعلاقائی پردہ ِٗ اسکرین پر کبھی نہ کبھی جلد یا بادیر نمودار ہوسکتے ہیں پاکستانی عوام اور پاکستانی محبِ وطن میڈیا ذرا’ ہشار باش‘ رہے’کیا پِدّی اور کیا پِدّی کا شوربہ‘بی جے پی نے اِس بار کے انتخابات میں مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی اسمبلی میں ’واضح ‘ اکثریت حاصل کرنے کے لئے ’مشن44 ‘ کے نام سے ایک سازش تیار کی ہے وہ چاہتے ہیں کہ کشمیر کی کٹھ پتلی اسمبلی کی اکثریت سے نئی دہلی کی مرکزی حکومت نام نہاد ’بھارتی یونین ‘ کے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر ایا جاسکے، یوں مقبوضہ جموں وکشمیر کو بھارتی صو بہ کی حیثیت حاصل ہوجائے گی اگر مقبوضہ کشمیر کے لاکھوں کشمیری مسلمان خود اور کشمیر کے دیرینہ تنازعہ کا فریق ملک پاکستان دونوں کشمیر کو بھارت کا حصہ تسلیم نہیں کرتے تو اِس سے نئی دہلی سرکار کی کھلی ہٹ دھرمی پر کبھی کوئی اثر پڑ ا ہے؟ بھئی، مغربی دنیا اور امریکا وبرطانیہ تو اِس حساس انسانی مسئلہ پر مسلسل مہر بہ لب ہیں کشمیر پر بھارتی مسخ حقائق کے کھلے طرفدار بھی ‘اِسے پاکستان کی طرف سے ستم ظریفی کا نام دیجئے یا پھر سیاسی منافقت کہہ لیجئے پاکستان میں گز شتہ چند برسوں کے دوران جب بھی عام انتخابات کا موقع آیا جو سیاسی پارٹی میدانِ انتخابات میں اتریں، کس کس کانام لیں مسئلہ ِٗ کشمیر کے بارے میں سب سیاست دان ایک ہی صف میں کھڑے نظر آ تے ہیں مسئلہ ِٗ کشمیر کے سنگین ایشو پر یا بھارت کے ساتھ پاکستانی دریاؤں کے پانی کو روکنے کے بارے میں ‘ سرکریک یا سیاچن کے مسائل کو پُرامن بات چیت سے حل کرنے کی اشد ضرورت کا مسئلہ پاکستانی عوام کے سامنے کسی سیاسی پارٹی نے رکھا؟ کسی سیاست دان نے کہا کہ بھارت خفیہ ایجنسی’را‘ بلوچستان یا قبائلی علاقہ فاٹا میں پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہے ایک ممبئی دھماکہ ؟ ممبئی دھماکے جیسے بلکہ اُن سے بہت زیادہ دکھ وغم سے بھرے ہوئے المناک ‘ انسانی چیخ وپکار اور آہ وبکا سے گونجتے بم دھماکے ہوئے تخریبی کارروائیاں پاکستان میں ہوئیں آئے روز نئی دہلی کی حکومت پاکستان کو ’تر نوالہ ‘ سمجھ کر دھمکیوں پر دھمکیاں دے رہی ہے اسلام آباد سے بھارت کو زور دار جواب دینے والا فی الحال کوئی نظر نہیں آتابھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے پاکستان پر شدت پسندوں کو پناہ دینے کاالزام عائد کیا ہے اور یہ کہا کہ اگر ہمسایہ ملک( پاکستان) بھارت مخالف عناصر کو روکنے کی ہمت اپنے میں نہیں پارہا تو ہم’مدد‘ دینے کے لئے تیار ہیں ‘ پاکستانی فوج کے کسی جنرل کے علاوہ پارلیمنٹ کے کسی ممبر کے پاس بھارتی وزیر داخلہ کا منہ بند کر نے کے لئے پاکستانی قوم پرستانہ کوئی ٹھوس اور موثر جواب ہے ؟۔