Posted date: December 13, 2014In: Urdu Section|comment : 0
وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ صوبے کے پہلے چیف منسٹر ہیں جو میر ے اور آپ کی طر ح ایک عام شہری ہیں ، مگر چندعناصر سے اُن کی سی ایم شپ ہضم نہیں ہو رہی ہے اور مخلوط حکومت میں ہوتے ہوئے بھی اُن کے خلاف سازشیں تیار کر رہے ہیں جو کہ افسوس ناک امر ہے۔ سی ایم شپ پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کی کاؤشوں سے وزیر اعلیٰ کو مینڈیٹ دیا گیا ہے پشتون خواہ پارٹی نے اپنی روایات پر قائم ہوکر میرٹ اور حالات کو ترجیح دیکر سرداروں ، نوابوں کو درکنار کیا اور ایک عام بلوچ کو عوام کا چیف منسٹر مقرر کیا۔ پشتونخوان میپ کی کاؤشیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں انہوں نے ہمیشہ کرپشن کے خلاف آواز بلند کی ہے اور عملی طور پر بھی نظر آتے ہیں لیکن ایک کہا وت ہے کہ چاند میں بھی داغ ہوتا ہے اور یہ داغ صوبہ بلوچستان کے محکمہ تعلقات عامہ سے منصوب کیا جا سکتا ہے ۔ پشتون خواہ میپ کے امیج کو اتنا نقصان اپوزیشن نے بھی نہیں دیا ہے جتنا ان کے اپنی پارٹی کے صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال نے دیا ہے ۔ پچھلی بار انہوں نے اپنی طاقت کے بل بوتے پر لیبر ڈیپارٹمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر کو ڈی جی کے عہدے پر تعینات کیا اور اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا، اُن کے خلاف بارہا احتجاج کے بعد عبدالخالق دوتانی کو ہٹا کر مذکورہ محکمے میں ڈائریکڑ بنا دیا گیا۔ اس کے بعد کامران اسد کو ڈی جی پی آر کے سیٹ پر لے آئے جو ماضی میں بھی لو دو کی بنیاد پر مشہور تھے اور آج بھی منظور نظر اخبارات و جرائد کو ترجیح دیتے ہیں، موصوف اُردو سپیگنگ ہونے کی وجہ سے نسلی تعصب بھی رکھتے ہیں جو کہ افسوس ناک امر ہے ۔ میرٹ بیسڈ میگزین اور ڈمی میگزین میں فرق نہیں کرتے ، گھوڑے اور گدھے کو ایک ہی نظر سے دیکھتے ہیں، اگر کہیں انٹرسٹ ملے تو اشتہارات بھی ملیں گے ۔ محکمے میں میرٹ کی پامالی تا حال جاری ہے ، ایسے اخبارات جن کا وجود ہی نہیں اور صرف ڈی پی آر کے ریکارڈ تک محدود ہوتے ہیں اُ کو ڈبل ڈبل اشتہارات مل رہے ہیں جبکہ ایسے اخبارات و جرائد جو کہ باقاعدہ اسٹال پر موجود ہوتے ہیں اُنکا معاشی قتل کیا جا رہاہے ، علا وہ ازیں محکمہ میں خرد برد کا بازار گرم ہے ، لو دو کی بنیاد پر محکمے سے دکان بنادیا گیا ہے ۔ محکمہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل کامران اسد کا کہنا ہے کہ صوبائی منسٹر کی پالیسی کی وجہ سے بجٹ کم رکھا گیا ہے ۔ صوبائی وزیر کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے پورے صوبائی حکومت کو پہلے بھی دھچکا پہنچا اور اب بھی اپنے غلط پالیسیوں کی وجہ سے اپنے ہی خلاف احتجاج کو دوام دے رہے ہیں۔ اخباری صنعت بلوچستان میں سب سے زیادہ روزگا ر دینے والا شعبہ بن چکا ہے مگر مخلو ط حکومت جو کرپشن ختم کرنے کے دعوے تو کرتا ہے لیکن تعلقات عامہ جوکہ انکے زیر سایہ چل رہا ہے، میں کرپشن آسمان چھنے لگا ۔ مخلوط حکومت ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے میں مصروف ہے اور محکموں کو بیورو کریسی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے ۔ یہی حال محکمہ تعلقات عامہ کا بھی ہے جس کا ڈائریکٹر جنرل ایک مخصوص طبقے کے لوگوں کو اشتہار دیتے ہیں اور یہ بھی کہتے ہیں کہ صوبائی منسٹر نے جو بجٹ مختص کیا ہے وہ کم ہے۔ میرٹ کی کوئی پالیسی موجود ہی نہیں ہے۔میں حکومت بلوچستان وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ، گورنر بلوچستان سے درخواست کر تا ہوں کہ میری درخواست پر غور کیا جائے ،اور محکمے کی جانچ پڑتا کرکے ایک غیر جانب دار شخص کو اس کا سربراہ مقرر کر دیا جائے۔
از طر ف
صحافی آصف خان