قومی ترانے کے خالق کے حضور

اے قومی ترانے کے خالق دیکھ قوم کی شانِ حالpakistan resolution
کشورِ حسین میں ہوا خَلق کا جینا بھی محال

پاک سر زمین بنے گی امن کا گہوارہ
سب خواب چکنا چور ہوئے اور ارادے پامال

فلاحی ریاست کی تکمیل اِک سراب ہوئی
اب ہیں بم دھماکے، ٹارگٹ گلنگ و مُفلسی کا وبال

قوّتِ اخوّتِ عوام کی تضحیک کا تماشا ہے یہاں
فرقوں اور گروہوں میں بٹی قوم رُوبہ زوال

اسلامی جمہوریہ بن تو گیا اسلام کے نام پر
مگر صداقت نہ عدالت نہ قدرِ ہُنر و کمال

کچی بستیوں شکستہ جُھگّیوں کے مناظر دیکھ
ان سے کیا رُونما ہو گا تیرا جانِ استقبال

بوڑھے مرد و زن سرِ راہ بھیک مانگتے ہیں
ورکشاپوں میں کمسِن بچے مشقّت سے نڈھال

ملک کنگال ہوا قوم مقروض ہوئی
مگر لیڈر یہاں اکثر قارُون کی آل

بیچ دیتے ہیں قوم فروش کوڑیوں کے مول
قومی اثاثے برائے کمیشن و مال

رہبرِ ترقّی و کمال کا کاسۂ گدائی تو دیکھ
خون کے آنسو رلا دے گی یہ پَستی کی مثال

تیرگی پھیل رہی ہے لمحہ لمحہ قریہ قریہ
کیونکر ہو گا یہ شاد آباد کب ملے گی منزلِ مراد

ضبطِ فُغال دشوار تھا زُبیرؔ نے بے خواب کیا
معذرت تجھے بھی کر دیا رنجیدہ و پُر ملال
 

محمدزبیراسماعیل

Leave a Comment

© 2012 - All Rights are reserved by zameer36.

Scroll to top