کشمیر کی آزادی میں القاعدہ اور عاصم عمر کا منفی کردار
[urdu]
کشمیر کی آزادی میں القاعدہ اور عاصم عمر کا منفی کردار
(افتخار حسین)
ہر پاکستانی، جنوبی ایشیا اور عالمِ اسلام کا ہر مسلمان اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے لیے درد مندی کے جذبات رکھتا ہے۔بالخصوص ہر پاکستانی کا جسم اور روح اپنے قائد کے ان تاریخی الفاظ’کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ‘ کی مضبوط ڈوری سے بندھے ہوئے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ بھارتی افواج کے کشمیریوں پر مظالم ہمارے دلوں کو ہمیشہ رنجیدہ رکھتے ہیں ہم میں سے ہر کسی کی کوشش رہتی ہے کہ کسی نہ کسی طریقے سے مظلوم کشمیریوں کی مدد ضرور کی جائے ۔لیکن بد قسمتی سے القاعدہ ،جو ہمیشہ سےہی سے مسلمانوں کے جذبات سے کھیلتی آئی ہے ۔اب کشمیر کے نام سے پاکستانی نوجوانوں کو گمراہ کر کے دہشت گردی پر ابھار رہی ہے۔اسی مقصدکے حصول کے لیے 4 ستمبر 2014 کو القاعدہ کی برصغیر کے لیے ذیلی تنظیم قائم کی گئی ہے۔ایمن الظواہری کی طرف سے عاصم عمر کو اس گروہ کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔
القاعدہ یوں تو شروع دن سے ہی جہادِکشمیر کی دشمن رہی ہےمگر اب اس کی یہ دشمنی کھل کر سامنے آگئی ہے۔عاصم عمر کی بد کرداری اور اس کے بھارتی خفیہ ادارے ‘را’ سے مراسم سے پردہ اٹھانے سے پہلےقارئین کے سامنے حقائق پیش کیے جاتے ہیں جن سے یہ بات واضح طور پر ثابت ہو جائے گی کہ القاعدہ کس قدر منفی کردار کی حامل ہے۔نوے کی دہائی میں کشمیر کی تحریکِ آزادی اپنے زور پر تھی اور کشمیری مجاہدین نے اپنے حملوں کے سبب سے بھارتی افواج کو شدید دباؤ میں رکھا ہوا تھا ۔اس صورتِ حال میں ہندوستانی حکومت اپنا سر پکڑ کے بیٹھ گئی تھی اور اپنی جان خلاصی کی راہیں تلاش کر رہی تھی،مگر اسی زمانے میں القاعدہ سامنے آئی اور اس کے رہنماؤں کی منفی سر گرمیوں سے جہادِکشمیر کا زور ٹوٹ کر رہ گیا ۔
اُسامہ بن لادن 1996 میں افغانستان میں آگیااور القاعدہ نے نہ صرف افغان طالبان کو گمراہ کیا بلکہ کشمیر ی جہادی گروہ اور ان کے رہنماؤں کو بھی اپنے چنگل میں پھنسا لیا۔کشمیر کی جنگ آزادی میں شریک نوجوان پاکستان میں ہی دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہوگئے۔حرکت المجاہدین ،حرکت الجہاد ِاسلامی اور داعش جیسی تنظیمیں اور ان کے رہنما القاعدہ کے دھوکہ دہی کی حکمتِ عملی کو نہ بھانپ سکے اور کشمیر کی آزادی اسامہ اور ظواہری کی سازشوں کا شکار ہو کر رہ گئی ۔جو سرمایہ اور ہتھیار جہادِکشمیر کے لیے اکھٹے کیے گئے تھےوہ سب القاعدہ کی تخریب کارانہ کاروائیوں کی نظر ہوگئے ۔ان حقائق کو جان لینے کے بعد امید ہے کہ قارئین کے ذہن میں القاعدہ کے گھناؤنے کردار کی نوعیت کو خوب اچھی طرح اجاگر ہوگئی ہوگی۔
القاعدہ اور اس کے رہنماؤں کے ہاتھوں سے کشمیر کی تحریک ِآزادی کو پہنچنے والے نقصان کا جائزہ لینے کے بعد اب ہم عاصم عمر کی اصلیت کو بیا ن کرتے ہیں۔باخبرذرائع کے مطابق یہ شخص بھارتی خفیہ ادارے’را’ کا ایجنٹ ہےجو ظواہری کا اعتماد جیتنے میں کامیاب ہو چکا ہے۔یہی سبب ہے کہ ظواہری نے کسی عرب کوبرصغیرمیں القاعدہ کا سربراہ مقرر کرنے کی بجائے اسے یہ عہدہ دے رکھا ہے۔لہذاعاصم عمر اپنے بھارتی آقاؤں کے اشاروں پر پاکستان میں دہشت گردانہ کاروائیوں میں مصروف ہے۔با خبرحلقے عاصم عمر کےپسِ منظر کے بارے میں بتاتے ہیں کہ اس کی عمر 45 سال کے قریب ہے اور اس کا تعلق بھارت کی ریاست اترپردیش سے ہے۔1990 میں یہ ‘را’ کی ایماء پر پاکستان چلا گیا اور اس نے کشمیری جہادی تنظیموں میں اپنا اثرورسوخ بنانا شروع کیا ۔1998 میں مبینہ طور پر حرکت المجاہدین میں شریک ہوگیا اور یوں بہت سے نوجوان اس کے چنگل میں پھنس گئے اور انھیں پاکستان اور کشمیر کے مفادات کے خلاف استعمال کیا جانے لگا۔عاصم عمر اس وقت افغانستان میں مقیم ہے اور وہ القاعدہ کےمیڈیا فورم اصحاب پر پروپیگنڈا کی ایک مہم چلا رہا ہے۔اپنی تقریروں میں کشمیریوں کی مظلومیت کی بات کرتا ہےاور ہندوستانی افواج اور حکومت کو دھمکیاں دیتا ہوا نظر آتا ہے۔مگر یہ سب اس کا فریب ہے اور وہ پاکستانیوں اور کشمیریوں کے جذبات کو بھڑکا کر انھیں خود ہی اپنے نقصان پہنچانے پر ابھار رہا ہے۔ہر فرد کو اس شخص کے اصل عزائم سے آگاہ رہتے ہوئے اس کے جذباتی باتوں کو رد کردینا چاہیےاور دیگر لوگوں کو بھی دھوکہ دہی کی نذر ہونے سے بچانا چاہیے۔
عاصم عمر کس قدر خوفناک منصوبوں کو تکمیل دینا چاہتا ہے اس کا اندازہ پاکستانی بحری فوج کے جہاز ذوالفقار کو یر غمال بنانے کی کوشش سے اچھی طرح عیاں ہو جاتا ہے ۔پاکستانی اداروں کی بر وقت کاروائی سے یہ کوشش ناکام ہوگئی اور ملک کو بہت بڑا نقصان ہونے سے بچالیا گیا۔اسی طرح القاعدہ برصغیر نے شاہین فورس کے نام سے خاتون خودکش حملہ آوروں کا ایک گروہ تشکیل دے رکھا ہے۔ان خواتین کو پاکستانی فوجی اور شہری تنصیبات پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کیا جائےگا۔یہ سبھی اس بات کو ثابت کرتی ہیں کہ عاصم عمر ‘را’ کی ایماء پرمحض پاکستان اور ا سکے مفادات کو نقصان پہنچانے کے در پے ہے۔
دخترانِ ملت کی سربراہ،کشمیری رہنما آسیہ اندرابی نے بھی القاعدہ کے اس منفی کردار کو تسلیم کیا ہے ۔ان کے مطابق 2013 میں القاعدہ کے کچھ رہنماؤں نے پاکستان کے خلاف جہاد میں شمولیت کی دعوت دی تھی مگر انھوں نے سختی سے انکار کردیا۔با وثوق ذرائع کے مطابق اصل میں عاصم عمر ہی کی ایماء پر آسیہ اندرابی سے رابطہ کیا گیا تھاتا کہ انھیں پاکستان مخالف کاروائیوں میں استعمال کیا جا سکےپاکستانی صحافی حامد میر نے بھی اپنے ایک انٹرویو میں یہ انکشاف کر رکھا ہے کہ افغان طالبان عاصم عمر کوہندوستانی ایجنٹ سمجھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اسی سبب سے انھوں نے اسے 2007 میں غزنی سے نکال دیا تھا۔
یقیناً ان حقائق کی روشنی میں کوئی بھی شخص عاصم عمر پر بھروسہ نہیں سکتا، لہذا ہم عوام الناس سے التماس کی جا سکتی ہے کہ وہ اس کے جھوٹے جذبات اور دھوکہ دہی پر مبنی تقریروں پر قطعیً یقین نہ کریں کیونکہ یہ شخص پاکستان ،کشمیر اور جنوبی ایشیاء کے سبھی مسلمانوں کا کھلا دشمن ہےاور اس کی جانب سے چلائی جانے والی پاکستان مخالف مہم کا منہ توڑ جواب دینا وقت کی اولین ضرورت ہے
[/urdu]