جرمنی کے لئے لمحہ فکریہ۔’’گستاخی ِٗ رسول ﷺ ‘‘کا نوٹس لیاجائے
Posted date: July 16, 2015In: Urdu Section|comment : 0
Saudi Arabia
ناصررضا کاظمی
دورِ جدید کی دوبڑی مذہبی اکائیوں ’اہلِ نصارا اور اہلِ اسلام ‘کے مابین باہمی تعاون ‘ اعتماد اور مضبوط ساکھ پر استوار سفارتی پالیسیوں کے بنیادی اُصولوں پر یکتائی اورہم آھنگی کتنی ضروری ہے یہ ہم آھنگی اور یکجہتی پائی جاتی بھی ہے یا نہیں ؟ آئے روز وہ کون عناصر ہیں جو ’’عالم عیسائیت اور عالمِ اسلام‘‘ کو ایک دوسرے کے سامنے بحالتِ غیض و غضب لاکھڑا کرتے ہیں دنیا کی کوئی بڑی عیسائی طاقت مثلاً امریکا ‘ برطانیہ یا فرانس کیوں ایسے عناصر کی سرزنش نہیں کرتا جو ہر چند ماہ بعد خصوصاً عالمِ اسلام کے شعائر اللہ کی کھلی گستاخی کے مرتکب ہوتے ہیں انسانی حقوق اور اظہارِ رائے کی آزادی کے نام پر غیر عیسائی اقوام کا کوئی شخص مثال کے طور پر عالمِ اسلام کے آخری پیغمبر ﷺ کی آفاقی شخصیت کو (ناعوذباللہ،اللہ تعالیٰ ایسوں پر تاقیامت لعنت فرمائے)تمسخر کا نشانہ بناتے ہیں، مسلمانوں کے آخری نبیﷺ صرف مسلمانوں کے لئے ہی نہیں بلکہ قیامت تک کے انسانوں کے رحمت الاالعالمین بنا کر مبعوث فرمائے گئے ہیں، پورپ میں جرمنی بڑا علمبردار بنتا ہے انسانی حقوق اور عالمی امن کا ‘ ذرا وہ اپنے دامنوں کو جھاڑ لے اُس کے دامنوں میں اُس کی اپنی آستینوں میں انسانی حقوق کے دشمن بھی چھپے ہوئے ہیں اور عا لمی امن کو لاحق شدید خطرات کے بم بھی تلاش کرنے والوں کو باآسانی مل جائیں گے 24 ؍ جون2015 کو ایمسٹر ڈیم جرمنی میں مسلم دشمنی میں حد سے بڑھا ہوا ایک اور بدنامِ زمانہ سیاست دان گیر ٹ وائلڈرز نے جرمنی کے ٹیلی ویژن پر محسنِ انسانیت ‘ نبی ِٗ برحق حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کے (توبہ ناعوذباللہ) کارٹونز کی ایک بیہودہ سیریز ٹیلی کاسٹ کی، اور اپنے اِس مکروہ ‘ گھناونے ‘ اور انتہائی قابلِ اعتراض شیطانی فعل کو اپنے اِ س غیر منطقی ردِ عمل کے طور پر پیش کیا کہ ’دہشت گردی اصل میں اسلام کا ایک بنیادی جزو ہے؟‘ کاش ! یہ لعنتی گستاخِ رسول خود پاکستان میں ہوتا یا پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ہوتا یہ ہم اُسے کسی قسم کی سزا دینے کی تجویز میں نہیں لکھ رہے، بلکہ ،ہمارا اصل مطمعِ نظر یہ ہے کہ اِس معلون شخص کو یہ بتا سکیں کہ پاکستان کے فاٹا کے علاقوں میں اور قبائلی علاقوں میں دنیا کے واحد ایٹمی مسلم ملک پاکستان کی مسلح افواج کتنی جراّت‘ بہادری اور دلیری سے اسلام کے بنیادی اصولوں کے عین مطابق انسانیت کے خطرناک و درندہ صفت دہشت گردوں سے دوبدو ایک جنگ لڑ رہی ہے دنیا کو یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ ’دہشت گردی ‘اور ’ مذہب اسلام علیحدہ علیحدہ اورجدا جدا علامتی شناخت ہیں ‘ اسلام یہ کہتا ہے جس نے کسی ایک انسان کی جان بچائی اُس نے تمام انسانیت کو بچا لیا جس کسی ایک مسلمان یا کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والے نے کسی بے قصور و بے گناہ ایک شخص کو قتل کیا اُس نے گویا تمام عالمِ انسانیت کا قتل کیا ‘ اسلام میں خوف ودہشت نام کو نہیں ‘ اسلام سراسر امن وآشتی کا مذہب ہے تاریخِ اسلام کہتی ہے زمانہ ِٗ رسولﷺ میں اسلام ہمیشہ ’دفاعی پوزیشن ‘ میں رہا ہے جبکہ دنیا بھر میں بلکہ مہذب دنیا کے کئی ممالک نے اپنے سامراجی مفادات کے لئے دنیا کے پُرامن مسلم ملکوں پر وحشیانہ فوج کشی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے ‘ کل کی بات ہے ایک ایک واقعہ سب کو یاد ہے، انسانی حقوق کا تحفظ کیا ہوتا ہے ؟اجتماعی عالمی عدل وانصاف کے تقاضے کیا ہیں اور عالمی امن کی بقاء کے لئے قابلِ حیات ماحول کیسے اور کیونکر محفوظ کیئے جاسکتے ہیں ؟قرآنِ مجید کی چھ ساڑھے چھ سوآیاتِ مبارکہ کا دنیا بھر کی سبھی زبانوں سمیت جرمنی زبان میں بھی ترجمہ موجود ہو چکا ہے یہ بات ملعون گیر ٹ وائلڈرز کے علم میں اگر نہیں ہے تو بحیثیتِ مسلمان ہم
اُسے بتائے دیتے ہیں کہ آسمان سے قیامت تک کے لئے انسانوں کی ہدایت کے لئے اترنے والی آخری کتاب قرآنِ مجید کی ہر دوسری آئیہ ِٗ مبارکہ میں احترامِ انسانیت کی تعلیم دی گئی ہے امن کی بات کی گئی ہے، کسی بھی انسان کے ہاتھوں اور اُس کی زبان سے کسی دوسرے انسان کی تضحیک کی مذمت کی گئی ہے پھر یہ ملعون گیرٹ وائلڈرز اب تک کہاں جھک مارتا رہا، خود جرمنی علم وادب کے لحاظ سے بہت مالامال سرزمین ہے جہاں کیسے کیسے بڑے قدآور علم دوست انسان پیدا ہوئے ’گوئٹے ‘ کی سرزمین جرمنی ‘ ڈاکٹر اینمری شمل کی سرزمین ‘یہ جرمنی والے نجانے ڈاکڑ اینمری شمل کو کتنا جانتے ہیں ؟ دنیا کے جانے مانے مستشرقین میں اِن کا شمار ہوتا ہے اِس نابغہ ِٗ روزگار محترم خاتون کا نام اہلِ مشرق بہت دلی احترام سے لیتے ہیں جرمنی میں رہتے اور اپنے آپ کو جرمن کہلانے والے یہ لوگ آخر کسی مٹی سے بنے ہیں؟ علم و ادب سے اِس قدر نابلد ؟اِنہوں نے گوئٹے کے ساتھ مفکرِ پاکستان علامہ اقبال کی والہانہ عقیدت کو سمجھا ہے ؟ پھر ابھی تک اِنہیں یہ بھی علم نہیں کہ ڈاکٹراینمری شمل علامہ اقبال کی عظیم شاعری پر اتھارٹی سمجھی جاتی تھیں اور اقبال کی فار سی شاعری کی بنیاد ’ عشقِ رسولﷺ ‘ کی شعوری آگہی سے بھری ہوئی ہے، ایک ایک شعر عشقِ رسول ﷺ سے معمور ہے ملعون گیرٹ کی جانب سے شان رسالت مآب ﷺ کی اِس انتہائی قابلِ گرفت منفی اقدام پر جرمنی حکومت نے کیا اب تک کوئی قانونی کارروائی کی ہے یا نہیں ؟ ملعون گیرٹ وائلڈرز جیسے فاشسٹ سیاست دانوں کو اظہارِ رائے کی آزادی کے نام پر اگر یونہی مزید کھلی چھوٹ ملتی رہی، تو پھر ایسے مزید کئی اور شخص بھی ایسی ہی غنڈہ گردی کا رویہ اپنائے رکھیں گے جو بالاآخر جرمنی جیسی بڑی دیگر یورپی ریاستوں کے لئے باعثِ آزار ہوں گے باعثِ بدنام ہوں گے اوّلاً یہاں ہمیں یہ علم بھی نہیں ہے کہ یہ شخص ملعون گیرٹ یہودی ہے یا عیسائی ؟ لگتا ہمیں ایسا ہے ہو نہ ہو یہ ملعون شخص یقیناً’یہودی‘ ہی ہوگا ،مذاہبِ عالم کی تاریخ پر دسترس رکھنے والے کہتے ہیں 1400 سے برس گزر جانے کے بعد یہودی قوم کے اندر نسل درنسل مسلمانوں سے پائی جانے والی نفرت ‘ تعصب اور اُن کے آفاقی شعائر اللہ سے دشمنی کے ازلی عناصر اور زہریلے نظریات اب تک چلے آرہے ہیں، ڈنمارک کا چارلی ایبڈو بھی یہودی تھا، آج تک جہاں کہیں بھی مسلمانوں کے آخری نبی ِٗ برحق ﷺ کی شانِ والہ صفات کے خلاف (توبہ نعوذباللہ) جتنی شیطانی شرارتیں ہوئیں وہ یہودیوں کی ہی باطل پرست شرارتیں تھیں، آج بھی وہ یہی قبیح شیطانی شرارتیں کررہے ہیں ،آئندہ بھی یہ یہودی ایسی قبیح باطل پرستانہ شیطانی شرارتوں سے باز نہیں آئیں گے ،یہودیوں کے عالمی سہولت کار �آج نہیں تو کل ضرور بہت بُری طرح سے پچھتائیں گے ‘ چونکہ یہ اِن کی آفاقی ادیان کے پیغمبروں کی شان میں بھی ایسی ہی گستاخیاں حد سے بڑھ کر کریں گے آج اِن کے نشانے پر مسلمان ہیں تو کل یقیناًعیسائی دنیا اِن کے نشانہ پر ہوگی