Posted date: September 01, 2015In: Urdu Section|comment : 0
نغمہ حبیب
اچھے ہمسایے خدا کی رحمت ہوتے ہیں اگر یہ محاورہ عام زندگی میں لاگو ہوتا ہے تو یہی اصول بین الاقوامی ہمسائیگی اور تعلقات کے لیے بھی ہے کہ اگر ہمسایہ ممالک کے تعلقات اچھے ہوں تو سکون رہتا ہے لیکن اگر سرحد پر بھارت جیسا پڑوسی ہو جو روایتی طور پر عیار،مکاراور سازشی ہو تو خطے میں امن مشکل نہیں ناممکن ہو جاتا ہے۔ پاکستان کو بنے ہوئے اڑسٹھ سال ہو چکے اور بھارت کی آزادی کو بھی اتنا ہی عرصہ گزر گیا لیکن بدقسمتی سے بھارت نے آج تک اس حقیقت کو تسلیم نہیں کیا کہ برصغیر کے مسلمان اپنے وجود کو برقرار رکھنے کے لیے ایک الگ ملک کے حصول کا حق رکھتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ مسلسل پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے اور کوئی ایسا محاذ نہیں چھوڑرہا جہاں سے وہ سازش نہ کررہا ہو اور یہی وجہ ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات معمول پر نہیں آرہے بلکہ ہر وقت اتنے کشیدہ ہوتے ہیں کہ کسی بھی وقت جنگ کا سماں محسوس ہوتا ہے۔ بھارت بارڈر پر جس رویے کا مظاہرہ کررہا ہے اس سے یہی محسوس ہوتا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ نہ تو اپنے تعلقات کی بہتری کے بارے میں سنجیدہ ہے اور نہ ہی اپنی سازشی ذہنیت بدلنے کو تیار ہے ۔بھارت نے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانے کے لیے اب تک اپنے ہاں دہشت گردی کے بے شمار واقعات کرائے اور پھر الزام پاکستان کے نام لگا دیا تاکہ حالات کو درست کرنے کی ہر کوشش کو ناکام بنایا جائے جبکہ اس نے انہی واقعات پر بس نہیں کیا اور دوسرے محاذ پر پانی کو بطور ہتھیار استعمال کیا اور سندھ طاس معاہدے کی رو سے جن دریاؤں کا پانی پاکستان کا حصہ ہے ان پر بند باندھ کر ان کا پانی روکا اور یوں پنجاب کی ذرخیز زمین کو صحرا میں بدلنے کی پوری کوشش کررہا ہے۔وہ کشن گنگا، ر تل اور بگلیہارجیسے منصوبے تیزی سے مکمل کررہا ہے اور کر چکا ہے جن کے ڈیزائنر پر پاکستان اپنا احتجاج ریکارڈ کرا چکا ہے اور غیر جانبدار ماہرین مقرر کرنے کی درخواست دے چکا ہے لیکن بھارت یہاں بھی ڈنڈی مارنے سے باز نہیں آرہا اور مختلف حیلوں بہانوں سے اسے تعطل کا شکار بناتا رہتا ہے۔
اس کے یہ سازشی منصوبے تو پرانے ہیں لیکن اب وہ ان سے آگے بڑھ دوسرے ہتھکنڈوں پر اتر آیا ہے اور اس نے اسلامی ممالک کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی ہے ۔بھارتی سازشوں میں حالیہ اضافے کی بہت بڑی وجہ چین پاکستان معاشی راہداری ہے اور جب اپنی پرانی چالوں سے اب تک وہ چین کو بدظن نہیں کرسکا اورپاکستان کے ایک دوست کو توڑ نہیں سکا تو اس نے دوست اسلامی ممالک کو زیر دام لانے کی کوشش شروع کردی اور متحدہ عرب امارات کے دورے کے دوران بھارتی وزیر اعظم مودی نے یہ پیشکش کی کہ اگر عرب ممالک پاکستان کے ساتھ اپنے موجودہ خوشگوار تعلقات میں تبدیلی لے آئیں تو بھارت ان کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کرے گا جس میں یمن کا معاملہ بھی شامل ہے۔ دراصل بھارت کے وزیراعظم نے موقع کیش کرنے کی کوشش کی ہے اور چونتیس سال بعد اچانک کسی بھارتی وزیراعظم کا دورہ امارات کیا ہی اس لیے گیا کہ پاک امارات تعلقات میں جو تناؤ عرب یمن تنازعے کے وقت آیا جب پاکستان نے پارلیمنٹ کی قرارداد کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ وہ اس جنگ میں عملی حصہ نہیں لے گا اور اس پر متحدہ عرب امارات نے غیر ضروری ردعمل کا مظاہرہ کیا۔ اب بھی بھارتی وزیراعظم کے دورے کو خوامخواہ اہم بنا دیا گیا اور اس میں دہشت گردی، شدت پسندی تجارت وغیرہ وغیرہ کو ایجنڈا پر رکھا گیا جبکہ اصل ایجنڈا صرف یہی ایک نکاتی تھا کہ کسی طرح عرب مسلمان ممالک کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا جائے اس عمل میں سعودی عرب کو بھی شامل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن اس نے پاکستان کے ساتھ اپنے برادرانہ اور انتہائی قریبی تعلقات کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان کو اس سازش سے آگاہ کردیا اور رپورٹس کے مطابق ایسا سرکاری سطح پر کیا گیا کہ بھارت پاکستان کے خلاف دفاعی معاہدے کرنا چاہتا ہے اور ساتھ ہی یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ نہ صرف سعودی عرب بلکہ کوئی بھی عرب ملک پاکستان کے خلاف کسی بھی سازش کا حصہ نہیں بنے گا یوں اگرچہ بھارت اپنے مقصد میں زیادہ کامیاب نہیں ہو سکا جس کے لیے سعودی عرب کی کوشش کو سراہا جانا ضروری ہے لیکن یہ بات باعث تشویش ضرور ہے کہ روایتی اور مذہبی طور پر پاکستان کے دوست مسلمان عرب ممالک کے پاس جاکر بھارت سازش کرنے کی ہمت کیسے کررہاہے۔ بھارت یہ بھی جانتا ہے کہ پاکستان اور عرب ممالک ایک دوسرے کے لیے اس سے کہیں زیادہ اہم ہیں جتنا بھارت عرب ممالک کے لیے لیکن چونکہ بھارت ہر موقعے کا فائدہ اٹھانا چاہتا ہے اور پاکستان کے خلاف کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہتا ایسے میں عالم اسلام اگر اسی فہم وفراست کا مظاہرہ کرے جس کا سعودی عرب نے کیا ہے توکسی غیر قوت کی یہ ہمت نہ ہوگی کہ وہ کسی اسلامی ملک کے خلاف سازش کرے وہ بھی برادر مسلم ممالک کے ساتھ مل کر۔ مودی نے اپنے اس دورے کے دوران مذہبی شدت پسندی پر بھی بات کی جب کہ وہ خود ہندو شدت پسند ہے بلکہ اس نے ہمیشہ شدت پسندوں کی لیڈری کی ہے، یہ سب کچھ ریکارڈ پر مو جود ہے اور بھارت بطور ملک بھی انہی رویوں کی ترویج کرتاہے۔ بہرحال اس بار تو بھارت کامیاب نہیں ہو سکا لیکن ایک نئی سازش کا بیج اس نے ضرور بودیا ہے جس پر پاکستان کو مسلسل نظر رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں بھی کسی ناخوشگوار صورت حال سے بچا جاسکے۔