Posted date: December 07, 2015In: Urdu Section|comment : 0
نغمہ حبیب
1947میں پاکستان بنا تو اس کے بنانے والوں میں اس کے مشرقی اورمغربی دونوں حصوں کے لوگ شامل تھے ، کسی کے خلوص میں کسی دوسرے سے کمی نہ تھی، سب کی قربانیاں ایک دوسرے سے بڑھ کر تھیں لیکن اس کی بدقسمتی کہیے کہ اس کے بننے کے فوراََ بعد یہاں کچھ ایسے لوگوں نے اس کی باگ ڈور سنبھالی جن کو ملک سے زیادہ اپنی ذات اور ذاتی مفادات میں دلچسپی تھی اسی چیز کادشمن نے فائدہ اٹھایا اور ملک کے دونوں حصوں میں نفرت کا ایسا بیج بویا کہ بھائی بھائی کا دشمن ہو گیا ۔مشرقی پاکستان میں انہیں ایک انتہائی موثر مہرہ شیخ مجیب الرحمن کے نام سے میسرآ یا جس نے بھارت کے منصوبے کو ہر صورت پورا کیا۔ بھارت کی تربیت یافتہ مکتی باہنی نے مشرقی پاکستان میں ظلم و بر بریت کا جو بازار گرم کیے رکھا اس کے گواہ آج بھی زندہ ہیں ۔مکتی باہنی اور مجیب کے لیے ہر غیر بنگالی کسی انسانی سلوک کا حقدار نہیں تھا ان کو ہر جگہ مارا گیا اور بہت ظالمانہ طریقے سے مارا گیا۔مغربی پاکستان سے محنت مزدوری کے لیے گیا غریب رکشہ ڈرائیور بھی اُن کی نظر میں غاصب تھاحالانکہ وہ دو وقت کی روٹی بھی مشکل سے کماتا تھا لیکن چونکہ وہ بنگالی نہیں پنجابی،پٹھان،بلوچی یا سندھی تھا لہٰذا واجب القتل تھااور یوں بھارت کے ایجنڈے کو بڑی خوبی سے پورا کیا اور پاکستان کو توڑ کر دم لیا۔ مجیب کو بہت خوبی سے بھارت نے استعمال کیا، حالات خراب کیے اور پھر بنگالیوں کی مدد کے بہانے مشرقی پاکستان میں گھس آیا، بین الاقوامی سرحدوں کا خیال رکھا اور نہ ہی سیاسی سرحدوں کا اور بنگلہ دیش بنا لیا، اور اعلان بھی کر دیا کہ یہ بھارت ہی کا کارنامہ ہے، اندرا گاندھی نے کھلم کھلا یہ اعلان کیا کہ ٓاج ہم نے دو قومی نظریہ خلیج بنگال میں ڈبو دیا ہے۔ اندر ا گا ندھی کا یہ کہنا ہی اس بات کا ثبوت تھا کہ مشرقی پاکستان میں حالات خراب ہی دو قومی نظریہ ڈبونے کے لیے کیے۔ یہ اور بات ہے کہ اس کے پڑوس میں ایک اور اسلامی ملک کا اضافہ ہو گیا۔ ہاں شیخ مجیب اور اس کی او لاد نے جو بیعت بھارت سرکار کے ہاتھ پر کی اس کی لاج اب اس کی بیٹی شیخ حسینہ واجد رکھ رہی ہے ۔ اس نے بر سر اقتدار آکر ایک دفعہ پھر’’را ‘‘کے ا یجنڈے پر کام کرنا شروع کر دیا اور ایک بار پھر بنگلہ دیشی عوام کو پاکستان کے خلاف کرنے کی مہم شروع کر دی۔اپنے خاندان پر بھارت کے احسانات کا بدلہ چکانے کے لیے اور بھارت کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے اس نے محب وطن پاکستانیوں کو پھانسیاں دینے کا ایک طویل سلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔ملا عبدالقادر کی پھانسی کے بعد شیخ حسینہ واجد نے کہا یہ پہلی پھانسی ہے ہم پاکستان کی حمایت کرنے والوں کو ایک ایک کر کے ختم کریں گے اور اس نے بنگلہ دیش کو سیکولر ملک بنانے کے عزم کا بھی اظہار کیا ۔ اس نے اپنے کہے پر عمل کرتے ہوئے اس سب کچھ کو جاری رکھا ہوا ہے اور ابھی حال ہی میں احسن محمد مجاہد جن کا تعلق جماعت اسلامی اور بنگلہ دیش نیشنل پارٹی کے قدیر چوہدری کو پاکستان کی حمایت کے الزام میں پھانسی دی گئی اور انہیں غدار قرار دیا گیاجبکہ وہ حکومت وقت اوراُس وقت کے اپنے ملک کے وفادار تھے۔ غداری کی تعرلیف پر تو شیخ مجیب اور اس کی بیٹی پورا اترتے ہیں جنہوں نے اپنے ملک اور حکومت کے خلاف کام کیا۔شیخ حسینہ اور اس کی حکومت کا اپنے محسن کو خوش کرنے کے لیے یہ واحد اقدام نہیں بلکہ وہ بھارت کے ساتھ تجارتی، ثقافتی اور دیگر معاہدے بھی کر رہی ہے۔بھارت، بنگلہ دیش کے عوام کو بھی نزدیک لانے کے لیے ہر ممکن کو شش کی جا رہی ہے اور اس حقیقت کو مکمل طور پر نظر انداز کیا جارہا ہے کہ دونو ں ممالک میں سوائے اس کے کوئی رشتہ نہیں کہ ان کی سرحدیں آپس میں جڑی ہوئی ہیں لیکن دل اگر مصنوعی طور پر جوڑ بھی دیے جائیں تو کیا یہ ایک مستقل رشتہ بن سکے گا یا شیخ حسینہ کے جاتے ہی یہ تمام محبت بھی دفن ہو جائے گی اور تاریخ کے صفحات کی سیاہی میں مزید اضافہ ہو جائے گا ،جب بنگلہ دیش کے عوام اس حقیقت کو تسلیم کر لیں گے کہ 1971میں اُن کے ملک میں قتل عام کا ذمہ دار بھارت تھا پاکستان نہیں، پاکستان اپنے عوام کی یوں نسل کشی کبھی نہیں کر سکتا بلکہ یہ سب کچھ اُس منصوبے کا حصہ تھا جو بھارت اور ’’را‘‘ نے تیار کیا جس کا مقصد دو قومی نظریے کو خلیج بنگال میں غرق کرنا تھا اور اُسی کے لیے اُس نے لاکھوں مسلمانوں کا خون بہایا،مشرقی اور مغربی پاکستان کے نام پر دونوں طرف کے مسلمانوں کو کاٹ کر رکھ دیا اور کمال چالاکی اور عیاری سے بنگا لیوں کو پاک فوج کے مقابل لا کھڑا کر دیا اور پھر اپنی دہشت گرد تنظیم مکتی باہنی کے ہاتھوں قتل عام کروایا اور اُس کو پاک فوج کے حصے میں ڈال دیا گیا اور اس تعداد کو کئی گنا بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا۔عورتوں کی بے حرمتی بڑی بے دردی سے کی گئی اورا سے بھی پاک فوج کے حصے میں ڈال دیا گیا لیکن سوال یہ ہے کہ پھر آخر مکتی باہنی وہاں کیا کر رہی تھی اور وہ بھارت سے تربیت لے کر کیوں آرہی تھی اس کیوں کا جواب شیخ مجیب اور بھارت سے بڑھ کر کسی کے پاس نہیں ۔مجیب نے اپنے اقتدار کی خاطر نہ صرف اپنے ملک کی قربانی دی بلکہ اپنے لوگوں کا خون بھی بے تحاشہ بہایا اور اب اس کی بیٹی بنگالیوں کے خون کو اپنی جاگیر سمجھ رہی ہے۔ اُس کے لیے جماعت اسلامی تو قابل سزا ہے ہی اور اس نے 2013 سے اس پر پابندی بھی لگا رکھی ہے اور اس کے ساتھ غیر انسانی سلوک بھی کر رہی ہے تو کارخانوں میں، گھروں میں ،سڑکوں پر اورہر جگہ مرنے والے مغربی پاکستانیوں کے قاتلوں کو کون سزا دے گا ۔ کیا حسینہ واجد کی انصاف پسند عدالتوں میں ایسا کوئی مقدمہ درج کیا اور لڑا جا سکتا ہے۔
بھارت کا مکروہ چہرہ نہ صرف 1971 میں بلکہ اب بھی بنگلہ دیش میں نظر آرہا ہے اور پاکستانیوں کے خلاف اُس نے اپنا گھناوناکھیل اب بھی جاری رکھا ہوا ہے کہ کہیں بنگلہ دیش کے عوام اپنے اصل دشمن کو پہچان نہ لیں لیکن حقیقت کو شاید کچھ اور سال تو چھپایا جا سکے لیکن تا بکے انشاء اللہ بہت جلد بھارت، مجیب ،حسینہ واجد اوران جیسے دوسرے غداروں کا چہرہ بنگلہ دیشیوں کے سامنے آجائے گا اور وہ جان جائیں گے کہ ان کا اصل غدار اور اصل مجرم کون ہے ۔ پاکستان ، پاک فوج،یا پھر بھارت، مجیب اور اس کا بھارت نواز ٹولہ۔