بلوچستان کے قومیت پرستوں کی اصلیت بے نقاب

[urdu]

بلوچستان کے قومیت پرستوں کی اصلیت بے نقاب

پاکستان کے رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے اور انتہائی اہم ترین محل و قوع کے حامل صوبہ بلوچستان میں         بھارت نواز بلوچ ریپبلکن آرمی،بلوچ لبریشن آرمی اور بلوچ لبریشن فرنٹ کی دہشت گردانہ وارداتوں پر پاک افواج نے کنٹرول کر کے صوبے میں امن و امان کے قیام و استحکام کے لیے یاد گار خدمت سر انجام دی ہیں جو کہ پاکستان کی تاریخ میں سنہری حروف سے رقم ہوں گی ۔ حکومت اور افواج کی قیادت نے بلوچستان کو شورش سے نجات دلانے کیلئے بہترین پالیسی مرتب کر کے کسی بھی مجبوری کی وجہ سے کا لعدم بلوچ تنظیموں کا ساتھ دینے والوں کو با عزت واپسی کا راستہ دیا تو سینکڑوں فراری پہاڑوں سے نیچے اُتر آئے اور حکومتی حکام کے سامنے ہتھیار ڈال کر پاکستان سے وفا داری کا حلف دیا ۔ ہتھیار ڈالنے والے ان فراری بلوچوں نے بھارت نواز تنظیموں سے علیحدہ ہو کر پُر امن زندگیاں بسر کرنے کا حلف اٹھایا تو حکومت نے بھی ان کی بحالی کیلئے خصوصی پیکج کا اعلان کر دیا۔ بلوچستان میں آزادی کا نعرہ لگانے والے بلوچ نو جوانوں کو دہشت گردی اور جہالت کے اندھیروں میں دھکیلا اور اپنے غیر ملکی آقاؤں کے اشاروں پر ناچتے ہوئے بلوچستان کے کئی اضلاع میں بڑی تخریبی وارداتیں کیں ۔ غیر ملکی نیٹ ورک کے سرمائے سے چلنے والی ان کا لعدم بلوچ تنظیموں نے حکومت اور افواج پاکستان کو بلوچستان کی محرومی کا ذمہ دار ٹھہرا کر ملک کے دفاعی اداروں کے خلاف نفرت کے جذبات کو ابھارا ۔بلوچستان کی قومیت پرست تنظیموں نے اپنے ایجنڈے کو پروان چڑھانے کیلئے حکومت اور افواج پاکستان کے خلاف جھوٹا پراپیگنڈہ کر کے سادہ لوح بلوچ نو جوانوں کو اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل کے لئے استعمال کیا ۔ مگر اب حکومت اور افواج نے صحیح منصوبہ بندی کرتے ہوئے ان بھارت نواز قوم پرست گروہوں کو پوری طرح بے نقاب کر دیا ہے اور اب بلوچ عوام کو بھی سمجھ آگئی ہے کہ انہیں مشتعل کرنے والے نام نہاد قوم پرست لیڈر در اصل بھارتی خفیہ ایجنسی ر ا (RAW)کے لے پالک ہیں جو کہ دنیا کی پہلی ایٹمی اسلامی مملکت کو نقصان پہنچانے کیلئے سر گرم ہیں بلوچ روایات کو جاننے اور سمجھنے والے پہلے ہی کہہ رہے تھے کہ جس وقت حکومت نے بلوچ عوام کے ذہنوں کو پراگندا کرنے والے جھوٹے پراپیگنڈہ کی حقیقت کو آشکار کر دیا تو بلوچ عوام کو بھی احساس ہوگا کہ ان کے جذبات کو بھڑکانے والے گر وہوں کا اصل ایجنڈا دنیا کی اسلامی مملکت کو نقصان پہنچانا ہے ۔ اس لیئے بھٹکے ہوئے بلوچ بھی نام نہاد قومیت پرست تنظیموں سے علیحدہ ہو کر اپنے ہتھیار ڈال رہے ہیں اور پاکستان سے وفا داری کے عہدو پیمان کر رہے ہیں ۔ زمینی حقائق میں اس تبدیلی نے بلوچ علیحدگی پسند رہنماؤں کو بھی تذبذب میں ڈال لیا ہے۔ بلوچ ریپبلکن آرمی کے رہنما برہمداغ بگٹی حکومت   سے مذاکرات کرنے کے لئے تیار ہے جبکہ بلوچستان لبریشن آرمی کا رہنما حیربیار مری مذاکرات کی شدید مخالفت کر رہا ہے۔ برہمداغ بگٹی نے علیحدگی پسندانہ روش کو بھی ترک کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ اس صورت حال میں یونائیٹڈ بلوچ آرمی کا رہنما   مہران مری ابھی تک اپنے میلان کا صحیح طور پر اظہار نہیں کر سکا جبکہ بلوچستان لبریشن فرنٹ کے رہنما اللہ نظر بلوچ کے بارے میں کچھ وثوق سے بتا نہیں چل سکا کہ وہ زندہ ہے یا مر چکا ہے ۔ افواج پاکستان اور حکومت نے بلوچ عوام کو احساس دلا دیا ہے کہ ان کی ترقی و خوشحالی کا راز پاک وطن کی حکومت اور دفاعی اداروں کے ساتھ سچے اور مخلصانہ تعاون کرنے ہی میں مضمر ہے ۔ غیور بلوچ عوام کو اپنی اس سوچ کا عملی مظاہرہ کرنے کیلئے بہترین مواقع مہیا کیئے جارہے ہیں ۔

حکومت پر بھی لازم ہے کہ وہ ماضی کی حکومتوں کی غلطیوں کا ازالہ کرنے کے اپنے اعلانات اور و عدوں کو عملی جامہ پہنائے اور بلوچستان کے عوام کے اجتماعی اور انفرادی مسائل حل کرنے پر خصوصی توجہ دے ۔بلوچ نو جوانوں کو روز گار کے موقع فراہم کیلئے جائیں او ر تمام قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم کر کے بلوچ عوام کا احساس محرومی ختم کیا جائے ۔بلوچ پاکستان کے سچے اور بہادر فر زند ہونے کا ثبوت دیں تو ہماری حکومتیں اور دفاعی ادارے بھی بلوچوں کی پہلے سے بھی بڑھ کر عزت و تکریم کریں گے۔ جس طرح پا ک افواج کی قیادت نے بلوچ نو جوانوں کو پاک افواج میں بھرتی کے شاندار مواقع فراہم کرنے کیلئے بلوچستان میں کیڈٹ کالجز قائم کیے ہیں اس طرح وفاقی حکومت بھی بلوچستان کے نو جوانوں کو میڈیکل اور انجینئرنگ کی تعلیم کے لئے مزید عملی اقدامات کرے اور بلوچستان کی پسماندگی کے خاتمہ کے لیے بھی بھر پور اقدامات کیئے جائیں اور بلوچستان کو جو پیکجز دئیے گئے ہیں ان پر عمل درآمد کو مزید تیز کیا جائے ۔علیحدگی پسند جنگجووں کا ہتھیار ڈالنا ایک خوش آئند عمل ہے اور درجِ بالا اقدامات یقینی طور پر بلوچوں کے لیے بھی مزید خوش حالی لائے گی اور پاکستان میں قومی یکجہتی کو مزید فروغ ملے گا۔

[/urdu]

Leave a Comment

© 2012 - All Rights are reserved by zameer36.

Scroll to top