ا گامیاتو تے آزاد ہوگیاپر اسی تے ہمیشہ لئی غلام ہوگئے ، اج اسی اپنے پرکھاں اگے بڑے شرمندہ ہاں”۔(او بھائی گامیا”غلام محمد”تم تو آزاد ہو گئے لیکن ہم ہمیشہ کیلئے غلام ہو گئے ہیں اوراپنے بزرگوں سے شرمندہ ہیں)۔یہ رقت آمیز منظربیس سال کے بعد میری آنکھوں کے سامنے آج پھر تازہ ہو گیا جس نے ہر دیکھنے والے کو آبدیدہ کردیا تھا جب سارا گاؤں دودیرینہ دوستوں بابا غلام محمد اوربابا ہرنام سنگھ کی نہ رکنے والی آہ وزاری اور سسکیوں کے ساتھ سفید داڑھیوں کو تر کرتے ہوئے بے اختیاربہتے آنسوؤں کو دیکھ رہاتھا۔یہ دونوں دوست قیام ِ پاکستان کے۷۰سالوں کے بعد پہلی مرتبہ مل رہے تھے اور ہرنام سنگھ اور بابا غلام محمداس پیرانہ سالی میں ایک دوسرے کو اس طرح مل رہے تھے جیسے ایک دوسرے کے اندر ضم ہو جائیں گے۔مسلم سکھ دوستی کی اس مشترکہ میراث کو ظالم طاقتوں نے جداتو کردیالیکن ان کی محبت والفت کوسات دہائیوں کافراق اور مضبوط کر دے گا،اس کی کسی کوبھی توقع نہ تھی۔