حکومت سے مذاکرات پر تحریکِ طالبان میں آپسی اختلاف، ذرائع
Posted date: August 29, 2013In: Urdu Section|comment : 0
کالعدم تنظیم کے اہم رہنما کی جانب سے مذاکرات کی پیش کش جبکہ مرکزی ترجمان نے خبر کی تردید کر دی
پشاور (نیوز ڈیسک):۔گزشتہ ماہ ترجمان کے عہدے سے معزول ہونے والے احسان اللہ احسان نے حکومت کو ایک بار پھر امن مذاکرات کی دعوت دی۔ اطلاعات کے مطابق احسان اللہ احسان اب تحریکِ طالبان کے “سیاسی کمیشن” کا اہم رکن ہے اوراس نے گزشتہ دنوں میڈیا پر بیان دیا کہ تحریکِ طالبان نے پاکستان کی موجودہ حکومت کو مذاکرات کی دوبارہ پیش کش کی ہے جودہشت گردوں نے ولی الرحمن کی ہلاکت کے ردِ عمل میں ترک کر دی تھی۔ تا ہم اس بیان کے تقریباً ایک دن بعد ہی تحریکِ طالبان کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد نے اس پیش کش کی تردید کر تے ہوئے کہا ہے کہ تنظیم نے حکومت کو ایسی کوئی پیش کش دوبارہ نہیں کی اور نہ ہی ایسا کوئی بیان طالبان کی جانب سےجاری کیا گیا ہے۔مزید برآں طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ فی الحال تحریکِ طالبان امن مذاکرات کی دوبارہ پیش کش کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق امن مذاکرات کی پیش کش اور پھر تردید تحریکِ طالبان کے مابین نظریاتی اختلافات کو ظاہر کرتا ہے جہاں چند طالبان حلقے تو امن مذاکرات کے خواہاں ہیں جبکہ تحریکِ طالبان کے مرکزی رہنما اس نظریے کی تائید نہیں کرتے ہیں۔ ان کے مطابق تحریکِ طالبان کی جانب سے ایک وقت میں دو متضاد بیانات کا منظرعام پر آنا اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ طالبان گروہ امن مذاکرات کے مسئلے پرمختلف رائے رکھتے ہیں۔علاوہ ازیں مقامی ذرائع کے مطابق احسان اللہ احسان کی گزشتہ معزولی بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے تاہم سابقہ ترجمان کے احتجاج پر اُسے تحریکِ طالبان کے سیاسی کمیشن کا رکن بنا دیا گیا ۔