Posted date: September 30, 2013In: Urdu Section|comment : 0
ایس اکبر
حال ہی میں کالعدم تنظیم حز ب التحریر کی جانب سے ایک پیغام جاری ہوا ہے جس میں پاکستانی فوج کو ایک بار پھر ورغلانے کی کوشش کی ہے اور پاک فوج کے جوانوں کواپنی ہی فو ج کے خلاف ہتھیار اُٹھانے کی ترغیب دی ہے۔ حز ب التحریر ایک بین الاقوامی تنظیم ہے جسے پاکستان میں مشکوک کاروائیوں کی بنا پر 2003 میں کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔ پاکستان میں یہ کالعدم تنظیم غیر آئینی اور غیر جمہوری ایجنڈے پر کام کرتی ہے۔ حز ب التحریر کے خلاف بہت سے ایسے شواہد ملے ہیں جس سے یہ ثابت ہوا ہے کہ یہ تنظیم پاکستان میں ہونے والی بہت سی دہشت گردی کی کاروائیوں کی ترغیب دیتی رہی ہے۔
حز ب التحریر پاکستان کے لیے ایک مستقل خطرہ ہے کیونکہ یہ تنظیم ایسے نوجوانوں کو اپنا نشانہ بناتی ہے جو معاشرتی برائیوں اور سیاسی اُتار چڑھاؤ کے باعث تذبذب کا شکار ہوں۔حز ب التحریر سے منسلک افراد ہمیشہ ملک کی ایسی مذہبی سیاسی پارٹیز سے روابط بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں جو باآسانی ان کے ایجنڈے کے زیرِ اثر آجائیں۔اس کے علاوہ پاکستان کی فوج کو انقلاب کے لیے ورغلانے کے پیچھے صرف اور صرف مقصد یہ ہے کہ جمہوری حکومت اور فوج کے درمیان اختلافات پیدا کیے جائیں تا کہ ملک میں با آسانی انتشار پیدا کیا جا سکے۔ حزب التحریر کے کارندے ہمیشہ یوینورسٹی میں پڑھنے والے طالب علموں کو اپنی تنظیم میں شامل کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ یہ طالب علم زیادہ تر پروفیشنل یونیورسٹیز میں زیر تعلیم ہوتے ہیں ۔ پڑھے لکھے نوجوانوں کو اپنی تنظیم میں شامل کر کے انھیں انتہا پرستی کی ترغیب دی جاتی ہے تا کہ یہ باآسانی دوسروں کو متاثر کر سکیں اور ایک خود ساختہ خلافت کے قیام کا جھانسہ دے کر اس تنظیم کے کارندوں میں مزید اضافے کا باعث بن سکے۔ حزب التحریر کے قول و فعل میں مکمل تضاد ہے وہ بظاہر تو کسی بھی قسم کی پُر تشدد اور دہشت گردانہ کاروائیوں میں ملوث ہونے سے مسلسل انکاری ہیں لیکن عملی طور پر ایسی کاروائیاں کرتے رہتے ہیں۔ جس سے ملک میں امن و امان کی فضا خراب ہوتی ہے۔
خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق یہ تنظیم پاکستان میں مصر کی طرح کا انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہی ہے۔ حز ب التحریر ملک کےمختلف شہروں میں پمفلٹ تقسیم کرتے رہے ہیں جس کا مقصد صرف اور صرف پاکستان میں مصر کی طرز کا انقلاب برپا کرنا چاہتے ہیں تا کہ یہ ملک بھی انتشار کا شکار ہر کر غیر مستحکم ہو جائے۔ اس مقصد کے لیے وہ اسلام کے نام پر پاکستانی فوج اور دیگر اداروں میں موجود چھوٹے پیمانے پر متحرک افراد کو اپنے ساتھ ملانے کے لیے کوشاں ہیں اور اسلام کے نام پر کئی افراد کو بھاری رقم کا لالچ دے کر ان کا ذہن زنگ آلود کر چکے ہیں۔ حز ب التحریر کی طرف سے جتنے بھی پمفلٹ اور مکتبے جاری کیے جاتے ہیں ان سب میں پاکستانی فوج کے اعلیٰ حکام کو کہا جاتا ہے کہ وہ پاکستان میں بغاوت کریں اور جمہوریت کے خلاف ان کا ساتھ دیں۔
پاکستان پہلے ہی دہشت گردی کی آگ میں جل رہا ہے اس پر یہ دہشت گرد گروہ بھی اپنا حصہ ڈالنے کے لیےاپنی مذموم کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستان کے اندرونی حالات خراب کرنے میں بیرونی عناصر ملوث ہیں۔ جس کا واضح ثبوت ہمیں حز ب التحریر کے ایم آئی 6 سے روابط سے ملتا ہے۔ حز ب التحریر کو ایم آئی 6 کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے جو مختلف ممالک میں افراتفری پھیلانے کے ایجنڈے پر کام کرتی ہے۔ حز ب التحریر مشرقِ وسطی میں بہت متحرک ہے یہی وجہ ہے کہ تمام عرب ممالک اس تنظیم پر پابندی عائد کر چکے ہیں۔
پاکستان میں حز ب التحریر کا ایجنڈا یہ ہے کہ پاکستانی فوج کو حکومت ِ وقت کے خلاف اُکسایا جائے تاکہ وہ ملک میں جمہوری نظام کو ختم کر دے۔ جو کہ سرا سر ملک کے مفاد کے خلاف ہے۔ فوج کسی بھی ملک اور عوام کی سالمیت اور حفاظت کی علمبردار ہوتی ہےجبکہ حکومت ملک کے انتظامی اور سیاسی حالات کی ضامن ہوتی ہے۔ فوج کو اُکسانے کا مقصد صرف اور صرف ملک کو غیر مستحکم کرنا ہے۔ جمہوری حکومت آئین کی پاسدار ہوتی ہے جو کہ اسلامی اقدار پر مبنی ہے۔ اس لیے اس کالعدم تنظیم کے مقاصد بالکل عیاں ہیں کہ بیرونی عناصر کی پشت پناہی کی بدولت یہ پاکستان کے حالات مزید خراب کرنا چاہتے ہیں۔ تمام مکاتبِ فکر اربابِ اختیار عسکری اور سیاسی قیادت کو اس طرح کے خطرات سے نمٹنے کے لیے ہماوقت تیار رہنا چاہیے۔ پاکستانی قوم کو بھی چاہیے کہ وہ اس کالعدم تنظیم کے ہاتھوں تخریبی کارندے بننے کے بجائے ملک و قوم کے لیے تعمیراتی کردار اپنائیں۔