تیزوطرار،عیار اور فساد پسند۔ بد نصیب سابق’ہزایکسی لینسی‘
Posted date: October 30, 2013In: Urdu Section|comment : 0
سیّد نا صررضا کاظمی
’سفید ریا کاری‘میں طاق ہونے کا ہنر سیکھنا ہو تو سیکھا کیسے جائے؟ عیاری ومکاری کے میدان میں مخفی ذہانت کا حصول ضروری ہے؟ اور مخفی ذہانت اگر منفی سمت کی راہوں پر چلنے کی عادی ہو یا اِس ذہانت کی تربیت ہی منفی سمتوں پر چلنے میں زیادہ فرحت محسوس کرئے تو دنیاوی کمالات کے میدان کیوں اور کیسے سر نہیں ہوتے ذرا دیکھئے اُن چند لوگوں کو جنہوں نے‘ دنیاوی شہرت و کمالات کی کمانیں حاصل کرنے کے لئے اپنے آباو اجداد کی بزرگ ملی و قومی اور ثقافتی رسم ورواج ہمیشہ اپنی ٹھوکروں میں رکھنا گوارا کرلیا، کیا مجال؟ جو اُیسوں نے کبھی اپنے آباء کی تعلیمات کا اثر لیا ہو عمر کی شروعات میں مثنوی دکھاوے کی غرض سے تھوڑا بہت عمل بھی کیا ہو لیکن پھر جلدی‘ دینی تعلیمات کے مثبت روحانی اثرات کی جزا وسزا جاننے اور سمجھنے کے باوجود یکایک اِن دینی احکامات سے وہ منحرف ہو نے میں دیر نہیں لگاتے اُنہیں اپنی گمراہی کا احساس تک ہوتا یہ ہی ہے وہ گروہ جس کے بارے میں قر آن ِ پاک میں کئی مقامات پر ارشاد ہے کہ ’ہم جسے چاہتے ہیں ہدایت پر کاربند رکھتے ہیں‘ آج اِس مختصر سی بحث میں ایسے ایک ’بدنصیت‘ شخصیت کا تذکرہ کرنے کی یہاں وجوہ یوں بنی، اگر وہ ’جناب‘ اپنی تمام تر بد نصیبی کامبداء اور منبع صرف اپنی قابل ِ مذمت شخصیت تک ہی محدود رکھتے تو آج اُن کا یہاں تذکرہ کرنے کی ضرورت نہ ہوتی مگر اُن ’جناب‘ کی تمام تر تیزی اور طراری‘ عیاری اور فساد پسند خود اختیار فروختگی نے پاکستان کے 18 کروڑ عوام کو مجبور کردیا کہ اس ’غدار ِ وطن‘ کے ماضی کے بھیانک اور مکروہ حقائق کو بے نقاب کیا جائے، یہ شخص امریکا میں بیٹھ کر نہ صرف پاکستان کی اقتصادی وسماجی قومی منصوبوں کے خلاف سرگرم ِ عمل رہتا ہے بلکہ انتہائی بد گمانیوں کی حدود پھلانگ کر یہ پاکستانی نژاد’امریکی شخص‘ پاکستان کی قومی سلامتی کے خلاف بین الاقوامی رائے ِ عامہ کر گمراہ کررہا ہے پاکستان نے اُس ’بے وقعتے‘ شخص کو کیا نہیں دیا؟’کیا‘ سے ’کیا‘ بنادیا؟ اور صلہ میں وطن کی خاطر کچھ کرگزرنے کا وقت آیا تو یہ بلا تامل ’فروخت‘ ہوگیا! کہاں کہاں پاکستان کا سودا نہیں کیا اِس ملک کی سرزمین کروڑوں ہم وطنوں کی طرح کبھی اُس کے لئے بھی ’ماں‘ کا درجہ رکھتی تھی؟ امریکا اور مغرب میں جگہ جگہ وہ اپنی مادر ِ وطن‘ کا سودا کرتا پھر رہا ہے امریکا اور مغرب بھر میں یہ کہتاپھر تا ہے’’پاکستان کی مددواعانت کرکے امریکا کو کیا ملے گا؟
پاکستان کی بجائے امریکی سیاسی وعسکری زعما کو چاہیئے وہ بھارت کی دل کھول کر مدد کریں بھارت کی مالی وعسکری پشت پناہی کریں پاکستان کا اِس خطے میں ابھرتا ہوا علاقائی زعم کمزور کرنے کی جتنی سعی وکوشش ہوسکے کر یں پاکستان امریکا بال بھی بیکا نہیں کرسکتا‘‘ا بھی اور بہت کچھ سینے کے اندر دھڑکتے ہوئے دل نے لکھنے کا سوچا مگر داد دیتے ہیں ہم قوم کے بیدار مغز اپنے قارئین کو‘ جنہوں نے متذکرہ بالا سطور کے مندرجات پڑھ کراِسے پہچان لیا جی ہاں ’حسین حقانی‘ ہی کا ذکر ہے کہاں سے شروع کریں بات کہاں ختم کریں یقینا ہم اُس’جیسے‘ تیز وطرار اور چرب زبان تو ہیں نہیں‘اُس میں ایسی فریب کار مستقلاً بیمار رہنے والی ہیجان خیز مکروہ صلاحیتیں بڑی وافر مقدار میں پائی جاتی ہیں ایجنسی ’سی آئی اے‘ کو ایسے ’سودے‘ بہت جلد بھاتے ہیں، یکدم بھاری بھرکم بھاؤ میں خرید لیئے جاتے ہیں 1989 سے ایک ’اند ھے عقاب‘ کی مانند حسین حقانی نے اپنی اُڑان شروع کی تھی‘دیکھا آپ نے اُس نے دودھ پلانے والی‘ اُسے پالانے پوسنے والی‘ اُس کے کمزور وناتواں جسم کو طاقت بخشنے والی جماعت ِ اسلامی کو بخشانہ میاں نواز شریف کے پہلے اقتدار کے احسانات چکا پایا اہل ِ فکر نظر اُس وقت تو دانتوں میں انگلیاں دئیے تکتے رہ گئے جب بی بی دوسری بار وزیر اعظم بنیں تو حسین حقانی کا نام بطور سکریٹری اطلاعات سامنے آیا بی بی کے دوسرے دور میں وہ ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کا چیئرمین رہا پھر سری لنکا میں اُسے سفیر بھی رہا حسین حقانی جیسے ’دنیا پرست مکروہ و عیوب کے حیلے ساز آدمیوں کو بے نقاب کرنا بڑا مشکل ہوتا ہے بس یوں سمجھ لیجئے اِس موقع پر یہاں ہمیں ایک نہایت ہی عمدہ مثال خلیل جبران کی یاد آئی’’چھچھورند زمین کی تاریکیوں میں دِن گزارتی ہے اور عقاب آفتاب سے آنکھیں لڑا کر اپنی زندگی بسر کرتا ہے لیکن کیا کسی نے اپنی عمر میں کسی ’عقاب‘ کو اندھا دیکھا ہے؟“ گزشتہ زمانہ کا تو ہمیں علم نہیں مگر ائے روح ِ جبران! کیا یہ حسین حقانی نامی چیز یا فرد کسی اندھے عقاب سے کم ہے فکری ونظری اندھا پن تو اِس کے نام کے ساتھ زیب دیتا ہے یہ دھیان رہے کہ ’عقاب‘ سے ہمار ااشارہ حسین حقانی کی طرف نہیں ہے وہ زمین کا چھچھوندر عقاب کہلانے کا قطعی‘ بالکل ہی مستحق نہیں‘اندھے عقاب کی اصطلاح اِس پر پھبتی خوب ہے یعنی اُڑنے‘ اونچی چھلانگیں لگانے‘ سب سے اُونچی ٹہنی پر بیٹھنے کی سعی وکوشش اگر کوئی چھچھوندر کرنے لگ جائے اور خو د کو ’عقاب‘ سمجھنے لگے اصل میں ایسے افراد نمائشی پرندوں کی مانند ہوتے ہیں جنہیں عام فہم زبان میں ’فصلی بٹیرے‘ بھی کہتے ہیں میاں نواز شریف کے خلاف جنرل پرویز مشرف نے غیر آئینی اقدام کیا جمہوری حکومت کا تختہ الٹا تو کسی نہ کسی کو یاد ہوگا کہ اُس وقت بھی حسین حقانی نے اپنی غیر اخلاقی خدمات جنرل پرویز مشرف کو پیش کی تھیں مگر اُس وقت کے مطلق النان جنرل نے ’چھچھوندر نما بکرئے‘ کو گھاس نہیں ڈالی حسین حقانی انجان محفلوں میں بغیر کسی واسطے اور جان پہچان کے اپنی سحر انگیز تصنع اور اندرونی بناوٹ کے‘ مکروفریب کو شائستگی کے لبادے میں ملفوف کرکے پوری محفل کو اپنی مٹھی میں لینے کا ’ہرفن مولا‘ کیسے بنا جو دیکھتے ہی دیکھتے ’فرش‘ سے ’عرش‘ پر جاپہنچے کی خواہشات کی دنیا بسے پھرتا رہا وہ تو محب ِ وطن پاکستانی آئی ایس آئی کے سابق ڈائریکٹر جنرل احمد شجاع پاشا کی ’انٹیلی جنس‘ کو داد د یں جنہوں نے اُس کے وہ تمام مکروہ عزائم خاک میں ملیامیٹ کردئیے جو اُس نے ملک میں ابھرتی نمایاں ہوتی‘ طاقت پکڑتی جمہوریت کے خلاف عالمی سازش کو ناکام بنادیا تھا ورنہ کچھ عجب نہ تھا کہ پاکستان میں دنیا کا ایسا انوکھا تختہ الٹاجاتا نہ گزشتہ جمہوریت باقی رہتی نہ آصف علی زرداری کو بخشا جاتا اور نہ ملکی عدلیہ کو‘ اس بار کوئی ’باوردی‘ نہیں بلکہ امریکن ’ٹائی سوٹ‘ میں ملبوس یہی ’اندھا عقاب‘ سے قوم کے نام نشری خطاب کررہا ہوتا ’گراں بار گراں گوشیوں سے مزین خطاب‘ ایسے سحرا نگیز کلیدی جملے جو شائد ہی زندگی میں کبھی ہماری بے چاری قوم نے کبھی سنے ہوں ’چیزوں کی جگہیں تبدیل ہوجاتیں قوم یہ ہی سمجھتی واقعی ’یہ مڈل کلاسیا‘ قائد صحیح معنوں میں ہمارے دکھ درد کو سمجھتا ہے قرآن کی تلاوت بھی کرتا‘ تفسیر بھی بیان کرتا اَ سی کی آڑ میں مسٹر کیری لو گر کے مستقبل کے ’امریکی برانڈ‘ پاکستان کی خوشحالی کی نوید قوم کو سناتا خدانخواستہ اگر کہیں ایسا ہوجاتا تو آج ہم لاڑکانہ کے شہید قائدین کی طرح لاہور اور نواب شاہ کے قائدین کی شہادت پر غم وغصہ بھی نکالتے اور کف ِ افسوس بھی ملتے‘یقین جانیئے وہ جو علامہ اقبالؒ نے فرمایا ہے نا کہ’’بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا‘‘
جناب ِ حسین حقانی‘ایسے ہی ’تاریخی ’دیدہ وہ‘ شخصیت ہیں قوم کی دعائیں جنرل پاشا اور جنرل اشفاق پرویز کیانی کے لئے تاحیات‘ جن نے آئین ِ پاکستان سے وفاداری کا بروقت عہد نبھایا صدر آصف علی زرداری نے حسین حقانی کو امریکا میں ’ہزایکسی لینسی‘ بناکر اُس پر جو عظیم احسان کیا تھا اُنہیں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیئے کہ وہ نہ صرف خود حسین حقانی کے ’شر‘ محفوظ رہے بلکہ اسلامی جمہویہ ٗ ِ پاکستان پر وارد ہونے والا ’عذاب ِ عظیم‘ بھی ٹل گیا ’تیز وطرار‘عیار ومکار اور بحرانی فساد پسند ’بد نصیب حسین حقانی ہاتھ ملتا رہ گیا پاکستان کے خلاف‘ پاکستان کی فوج کے خلاف پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے خلاف وہ خوابوں میں بھی بڑبڑاتا رہتا ہوگا جن تک وہ ’سابق‘ ہزایکسی لینسی‘زندہ ہے گا اُس کی مٹھیاں اب کبھی بھریں گی نہیں خالی رہیں گی اللہ تعالیٰ کی لعنت ایسے بدنصیبوں پر۔