بلوچستان میں بدامنی اور دشمن ممالک کی مداخلت

balochistan-mapاسلامی جمہوریہ پاکستان کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ بلوچستان قدرتی وسائل کے ذخائر سے بھرپور ہونے کی وجہ سے عالمی اہمیت کا حامل اور عالمی قوتوں کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے اور ایک عرصہ سے امریکہ،بھارت،اسرائیل اور افغانستان کی خفیہ ایجنسیاں اس صوبے میں اپنا کھیل کھیلتی آرہی ہیں۔گوادر بندرگاہ کو چین کے حوالے کرنے اور ایران کیساتھ گیس پائپ لائن کے معاہدے سے پاکستان دشمن ممالک سخت ناراض ہیں۔اور وْہ نہیں چاہتے کہ پاکستان عوامی جمہوریہ چین اور جمہوری اسلامی ایران کیساتھ اپنے روابط اور تجارت کو بڑھائے۔کیونکہ گوادر بندرگاہ اور پاک ایران سوئی گیس پائپ لائن کے منصوبوں سے پاکستان کی کمزور اور نڈھال معیشت کو ترقی حاصل ہوگی اور پاکستان معاشی و اقتصادی طور پرمضبوط ہو جائیگاجس کی وجہ سے خطے پاکستان میں کی اہمیت مزید بڑھ جائے گی۔پاکستان دشمن ممالک نے بلوچستان میں مختلف عناصر کو اپنے نیٹ ورک میں شامل کر کے انھیں نہ صرف سرمایہ اور ہتھیار فراہم کیے ہیں بلکہ بلوچستان میں اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے لسانی ،فرقہ وارانہ اور قبائلی تعصبات کے شعلے بھڑکائے اور ایسی تنظیمیں بنوائیں جو اپنے آقاؤں کے ایجنڈے کے تحت قومی سلامتی کے ضامن اداروں کیخلاف منافرت پھیلا رہے ہیں۔ بلوچستان میں نسلی ،لسانی اور فرقہ وارانہ تعصبات کی بناء4 پر سینکڑوں بیگناہ افراد کو دہشتگردی کی بھینٹ چڑھا کر غیر ملکی قوتوں کے پروردہ آلہ کار تخریب کاروں نے خطرناک خونی کھیل کھیلا۔ان غیر ملکی ایجنٹوں نے الیکشن 2013 کو سبوتاڑ کرنے کے لیے بھی دہشتگردی کی کاروائیاں کر کے خوف وہراس کی ایسی فضا پیدا کی جس کی وجہ سے بلوچستان میں ووٹوں کا ٹرن آؤٹ دوسرے صوبوں کے مقابلے میں بہت کم رہا۔

بلوچستان میں نواب محمد اکبر خان بگٹی کی ہلاکت کے بعد غیر ملکی قوتوں کو بلوچستان میں اپنا نیٹ ورک بڑھانے کا موقعہ مل گیا اوراس طرح بر ہمداغ بگٹی سمیت کئی بلوچ رہنماؤں کو بھارت اور افغانستان کی سر پرستی حاصل ہوگئی۔غیر ملکی قوتوں نے ناراض بلوچ تحریکوں کو سرمایہ اور اسلحہ فراہم کر کے حکومتی اداروں کے مدمقابل لا کھڑا کیا اور بلوچ نوجوانوں کو جنگی تربیت دینے کے لئے افغانستان میں ایسے مراکز قائم کئے گئے جہاں بھارتی فوج کے سابق اور حاضر سروس فوجی آفیسران بلوچ نوجوانوں کی برین واشنگ کے ساتھ ساتھ اْن کو عسکری تربیت دیتے ہیں۔ ان تربیت یا فتہ بلوچوں کو استعمال کر کے بلوچستان میں ریاستی اتھارٹی اور حکومتی رٹ کو چیلنچ کیاجاتا رہا۔

الیکشن 2013 کے نتیجے میں بلوچستان میں قائم ہونے والی نئی جمہوری حکومت کو سابقہ حکومت کی غلطیوں اور غلط پالیسیوں کا ازالہ کرتے ہوئے صوبے کے عوام میں پائے جانے والے احساس محرومی کو ختم کرنے اور حکومتی اداروں پر عوام کا اعتماد قائم کرنے پر خصوصی توجہ دینا ہو گی۔نئی جمہوری حکومت کی یہ اولین ذمہ داری ہے کہ وْہ صوبہ بلوچستان کا امن تباہ کرنے والے غیر ملکی گماشتوں کو بے نقاب کرکے بلوچ عوام کو یہ باور کرائے کہ غیر ملکی ایجنڈے پر چلتے ہوئے لسانی ،فرقہ وارانہ اور قومیتی تفریق اور نفاق کو بڑھا کر صوبے کے امن واستحکام کو تباہ کرنے والے عناصر ہی بلوچ عوام کی ترقی وخوشحالی کے دشمن ہیں۔ اپنی احساسِ محرومی اور نفرت کے جذبات کو ختم کرنے کے لیے پاک فوج نے بلوچستان کے علاقے میں جو ترقیاتی کام کروائے ہیں وہ قابلِ تحسین ہیں۔ توقع کی جا سکتی ہے کہ بلوچستان میں نئی جمہوری حکومت کے قیام سے ایک ایسے نئے دور کا آغاز ہو گا جس میں ریاست اور حکومت کے تمام ادارے بلوچستان کے عوام کو نسلی ،لسانی ،فرقہ وارانہ اور علاقائی بنیادوں پر تقسیم کر کے بے چینی پیدا کرنے والے عناصر کو راہ راست پر لانے میں کامیاب ہونگے اور قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ بلوچستان شورش اور بے چینی کے دور سے نکل کر امن و ترقی اورخوشحالی سے ہمکنار ہو گا۔ہماری دعا ہے کہ بلوچستان کے منتخب عوامی نمائندیقانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوام کی مدد سے اپنے صوبے میں موجود غیر ملکی نیٹ ورک سے منسلک دہشتگردگروہوں کو راہ راست پر لانے کامیاب ہوں اور اپنی قیادت و سیادت سے بلوچ عوام کے دلوں کو مسخر کرتے ہوئے بلوچستان کو عالمی سپر پاورز کی سازشوں اورغیر ملکی ایجنسیوں کی ریشہ دوانیوں سے مستقل طور پر محفوظ کر سکیں۔

Leave a Comment

© 2012 - All Rights are reserved by zameer36.

Scroll to top