Posted date: January 30, 2015In: Urdu Section|comment : 0
سیّد ناصررضا کاظمی
ذرائعِ ابلاغ کی دنیا میں ’ا میّدا ور مایوسی ‘ کے موضوع پر عام بحث رہتی ہے، کسی کو امیّد ہے تو کوئی بہت ہی پُرامیّد اور اگر مایوسی نے اُسے گھیر لیا ہے تو سمجھئے شائد ہی وہ کبھی مایوسی کے گھٹا ٹوپ اندھیرے سے باہر نکل پائے چاہے بات پردہ ِٗ اسکرین کی ہو یا گھریلو چھوٹے اسکرین کی، مثلاً یہ کہ ٹی وی وغیرہ کی کہیں کہیں یہ مثل ذرائعِ ابلاغ کے دوسرے میڈیم‘ بلکہ خاص میڈیم ’اخبارات اور رسل ورسائل میں بڑی کثرت سے دیکھی گئی ہے ذرائعِ ابلاغ کے یہ سبھی ادارے اخبارات اور الیکٹرونک میڈیا ’رائی ‘ کو’ پہاڑ‘ بنانے میں سیکنڈ نہیں لگاتے اور جسے چاہتے ہیں اُسے آسمان کی بلندیوں پر پہنچانے میں کوئی وقت نہیں لگاتے اگر اُسے گرانے ‘ نیچا دکھانے یا دوسرے لفظوں میں گمنامی کے اندھیروں میں دھکیلنے پر یہ جدید میڈیا والے آپس میں اتفاق کرلیں تو وہ ’سیلیبرٹی ‘ شہرت سے ایسا گم ہو جاتا ہے جیسے کبھی تھا ہی نہیں،جہاں تک زندگی کے مختلف شعبوں مثلاً صحافیوں کی بات کی جائے ‘ فلم ایکٹروں کی بات ہو لکھنے لکھانے والے دیگر طبقوں‘ مثال کے طور پر کوئی استاد ہو پروفیسرہو ادیب ہو یا شاعر ‘ مصور ہو یا موسیقار ‘ ڈانسر ہو یا گلوکار کوئی بڑا براڈ کاسٹر ہو یا کوئی بڑا سیاست دان ہو یہ سب Celebrities کی فہرست میں آئیں گے، اِیسی Celebrities جنہوں نے اپنی پوری زندگی بلکہ اپنی قیمتی زندگیوں کے ایک ایک لمحات اپنے اختیار کردہ میدانوں میں انسانیت کی بھلائی اور نیکی اور خیر کے امور کو نبھانے میں صرف کرد ئیے یہ سب دنیا سے چلے گئے نہ صرف اپنا نیک اور معتبر نام چھوڑ ا بلکہ اپنے نابغہ ِٗ روزگار ‘ نادر ونایاب کام آنے والی نسلوں کی رہنمائی کے لئے دنیا میں چھوڑ گئے جبھی تو آج دنیا اُنہیں بڑے احترام سے یاد کرتی ہے دنیا بھر کی مختلف زبانوں میں اُن کے چھوڑے گئے کام کے تذکرے موجود ہیں نسل درنسل اُنہیں یاد کیا جاتا ہے جبکہ ایک وہ ہیں جنہیں دنیا نے ہمیشہ ناپسندیدگی ‘ بیزاری اور بُرے نام سے یاد رکھا چونکہ وہ ہمیشہ دنیا کے لئے بوجھ بنے رہے دنیا بھر میں انسانیت بیزار کاموں میں الجھے رہے ایسے ’’Sinister Elements ‘‘ جنہوں نے تہذیب وتمدن کا حلیہ بگاڑ کررکھ دیا دنیا بھر میں ہولناکیاں پھیلائیں اور دہشت گردی کی انتہا کردی، جب بھی دنیا نے ایسے ’شیطان نما ‘ افراد کا کہیں کوئی ذکر سنا تو اُن کے شفاف ماتھوں پر شکنیں ابھر آئیں، ایسے شیطان صفت ‘ ظالم ‘ خبیث اور بُرے لوگوں کے گندے ‘ غلیظ ‘ نفرت انگیز اور غیر انسانی کرتوں نے عالمِ انسانیت کے ہر دور میں انسانیت کو شرمسار ہی کیا ہے انسانیت کی تاریخ میں اِنہیں کبھی اچھے نام سے یاد نہیں کیا کیا اِسے وقت کا جبر کہیں یا حالات کی ستم ظریفی کا نام دیں عہدِ حاضر میں الیکٹرونک میڈیا کی آزادی خصوصاً ہمارے پاکستانی الیکٹرونک میڈیا کی آزادی نے ’حق اور ناحق ‘ کے مابین واضح تمیز کرنے میں اِتنا وقت گزرنے کے باوجود نہ حق کو سمجھا اور نہ ہی ’ناحق ‘ میں وہ کوئی واضح خط کھینچ سکے وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے دہشت گردی کے خلاف نیشنل سیکورٹی پلان میں دوٹوک حکومتی پالیسی بیان جاری کرتے ہوئے جن20 نکاتی ایجنڈے کی وضاحت کی تھی ہمارا الیکٹرونک میڈیا غالباً تاحال یہ نہیں سمجھ پایا کہ’’Celebrities ‘کے تعریف میں کون آتے ہیں اور ’’ Sinister Elements‘‘ میں کون ؟کالعدم دہشت گردتنظیموں سے وابستہ بدنامِ زمانہ افراد کو جب کسی خبر کے حوالے سے ٹی وی پر دکھایا جاتا ہے (اوّلاً تو اُنہیں ٹی وی پر دکھانے کی ضرورت ہی کیا ہے اُنہوں نے کون سا ایسا کارنامہ انجام دیا ؟) اُنہیں خصوصی ’فوکس ‘ کرکے بطور آئیڈیل ( ہیرو) بناکر دکھاتے ہوئے یہ احساس تک نہیں رکھا جاتا کہ یہ ہمارے لئے ‘ ہماری نئی نسلوں کے لئے ‘ ہمارے وطن کے لئے ‘ ہماری قومی وملی تاریخ کے لئے قابل ستائش اور قابلِ فخر نہیں ہیں بلکہ قابلِ ندامت اور قعرِ مذلت کامقام رکھتے ہیں اِنہوں نے ہمیشہ قومی امنگوں کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے، قومی اداروں کی بدنامی کا باعث بنے ہیں یہ لوگ انتہائی بدی کے استعارے ہیں، یہ گروہ ناصرف پاکستان کے لئے ‘ بلکہ اِنCreepy گروہوں نے اسلام جیسے امن پسند آفاقی دین کے چہرے کو انسانیت دشمن بنانے کی اپنی سی بھرپور مذموم کوششیں کی ہیں وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نے قوم کے نام اپنے نشری خطاب میں اِن دہشت گردوں کو ایک ہی صف میں کھڑا کیا نہ کوئی ’اچھا‘ ہے نہ کوئی ’بُرا‘ یہ سب انسانیت کے دشمن زمینِ خدا پر خدا کے بندوں کے لئے ’شیطانی ظلم وستم روارکھنے والے وہ ظالم وسفاک ہیں جنہیں دنیا میں بھی اِن کے بہیمانہ ظلم و ستم کی سزا برابر ملے گی اور آخرت تو اِن کی ویسے ہی خراب ہے پُرا من معاشرے کے سیاسی‘ سماجی و ثقافتی نظام کو اتھل پتھل کرنے میں اِن کا اوّلین ہتھیار افواہ سازی ہے، کون نہیں جانتا کہ میڈیا میں افواہ سازی سے کبھی کبھی بڑے بنیادی مذموم مقاصد حاصل ہو جاتے ہیں، یہ دہشت گرد بڑی مہارت اور چابکدستی اپنے انسانیت کش مقاصد کی افواہیں پھیلانے میں بعض اوقات کامیاب بھی ہوجاتے ہیں اِسی لیئے ہمارے ملکی میڈیا کو بڑی اہم حساس ذمہ داری کا ثبوت دینا ہے سمجھ لیں کہ میڈیا میں افواہ کو ایسے گیند سے تشبیہ دی جاسکتی ہے جو عوام کے درمیان تیزی سے ادھر سے اُدھر لڑھکتی پھرتی ہے دوسری جانب یہ دہشت گرداپنے مذموم شیطانی مقاصد
کے حصول کے لئے اپنے ’ہنڈلرز ‘ کو عام سمجھ بوجھ کے عوامی طبقات میں مقبولیت کے مقام پر فائز رکھنے کے لئے میڈیا والوں پر اپنا پریشر رکھتے ہیں اب یہ میڈیا کی ذمہ داری ہے وہ اِن دہشت گردوں کے پریشر میں آتی ہے یا تحفظِ وطن اور تحفظِ قوم کے لئے کمربستہ ہوتی ہے آپریشنِ ضربِ عضب نے دہشت گردوں کی طاقت کو کبھی نہ یکجا ہونے کے لئے بالکل منتشر کرکے رکھ دیا ہے میڈیا والوں کو خوف زدہ ہونے یا اِن انسانیت کش دہشت گردوں کے پریشر میں آنے کی اب کوئی ضرورت نہیں ‘ قوم دہشت گردوں کے خلاف متحد ‘ افواجِ پاکستان پُر عزم اور سیاسی قائدین متفق ہوچکے ہیں طاقت ‘ جراّت اور پیشہ ورانہ بہادری صرف جنگی محاذوں کے لئے ضروری نہیں ہوا کرتی بے خوفی وبیباکی کے یہ اوصاف زندگی کے ہر شعبے میں کامیابی کے لئے تیر بہدف کا نسخہ رکھتے ہیں انفرادی طور پر اور اجتماعی لحاظ سے بھی ‘ اپنے پیشہ ورانہ امور کی انجام دہی کے لئے نتیجہ خیز رپورٹنگ کرنے کے لئے پاکستانی میڈیا سے وابستہ رپورٹروں نے کسی اور شعبہ سے کم قربانیاں پیش نہیں کی ہیں لہذاء پاکستانی قوم کی عین منشا و مرضی کے مطابق ایک بار پاکستانی میڈیا چاہے وہ الیکٹرونک میڈیا ہو پرنٹ میڈیا یا پھر سوشل میڈیا ‘پاکستان آج اپنی تاریخ کی عظیم اور حیران کن دہشت گردی کی جنگ سے بنر دآزما ہے دشمن کی نظریں افواجِ پاکستان پر لگی ہوئی ہیں وہ قوم کی بے مثال یکسوئی پر پریشان ہے قوم اور افواجِ پاکستان کے ساتھ ہمارا محبِ وطن الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا بھی اپنے دشمن کو اِسی طرح سے ’کنفیوژڈ ‘ اور پریشان دیکھنا چاہتا ہے ۔