‘را’ کی پاکستان مخالف سرگرمیاں حکومت اور عوام کےلیےایک لمحہ فکریہ

[urdu]

‘را’ کی پاکستان مخالف سرگرمیاں حکومت اور عوام کےلیےایک لمحہ فکریہ

 افتخار حسین

بھارت کی پاکستان دشمنی ہمیشہ سےہی کوئی ڈھکا چھپا معاملہ نہیں رہا اور ہندوستانی رہنماؤں نے پاکستان کو ہر طرح سے نقصان پہنچانے کی کوشش کی ۔اب جب وہاں ہندو انتہا پسند جماعت کی حکومت قائم ہوچکی ہے تو مخاصمت کی یہ روش بھارت کے خفیہ اداروں میں جنونی کیفیت طاری کر چکی ہے۔ چنانچہ پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دینے کی سازشیں اور اسے ہر لحاظ سے غیر مستحکم کرنے کے منصوبے اعلیٰ حکومتی اور فوجی سطح پرتشکیل پا رہے ہیں۔ہمیشہ کی طرح   بھارت کا خفیہ ادارہ ‘را’ ہی ان سبھی منصوبوں اور سازشوں پر عمل درآمد کرنے کے لیے سر گرم ہے۔ اس پسِ منظر میں ‘را’ کی منفی سرگرمیاں پاکستان میں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ رواں سال میں مئی کے ماہ میں پاکستانی مسلح افواج کی اعلیٰ قیادت نے کور کمانڈرز کے اجلاس میں ان کا نوٹس لیا اور ایک پریس ریلیز کے ذریعے سے قوم کو معاملے کی حساسیت سے آگاہ کیا۔’را’ کی ان پاکستان مخالف سرگرمیوں سے پیدا ہونے والے خطرات سے نپٹنے کے لیے جہاں فوجی کاروائی کی گئی وہیں اقوامِ متحدہ اور امریکی حکومت کے سامنے دستاویزی ثبوت پیش کیے گئے تا کہ بین الاقوامی برادری ہندوستان کے گھناؤنی سازشوں اور منصوبوں سے آگاہ رہے۔ضرورت اس امر کی ہےکہ پاکستان کے عوام بھی’را’ کی ان ملک دشمن سرگرمیوں سے واقف رہے اور انھیں روکنے میں اپنا مثبت کردار ادا کرے۔

‘را’ کی سر گرمیوں پر اگر نظر ڈالیں تو یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ بھارت کی یہ خفیہ ایجنسی نہ صرف خود پاکستان کو غیر مستحکم کرنے میں لگی ہوئی ہے بلکہ اس ضمن میں ہمسایہ ملک افغانستان کو بھی اپنے نا پاک عزائم میں شامل کر رہی ہے۔بھارت نے پاکستان کے وجود کو کبھی دل سے تسلیم نہیں کیا۔پاکستان کے وجودمیں آنے کے بعد مشرقی پاکستان کا قیام بھارت کی ہی سازشوں کا شاخسانہ تھاجس کا اعتراف ہندوستان کے ہندو انتہا پسند وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے حالیہ بنگلہ دیش کے دورے میں بہت فخر سے کیا ہے۔اس کے علاوہ پاکستان کے وجود کو مٹانے کے لیے 1965 اور 1971 میں ہونے والی جنگیں بھی بھارت کی جارحیت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ پاکستان کے خلاف بھارت کی خفیہ کاروائیوں کا اعتراف تو بھارتی حکومت اور عسکری قیادت بار بار کرتی رہے ہے۔جیسا کہ بھارت کے ایک سابق آرمی چیف نے اپنے بیان میں بلوچستان میں دہشت گردی سپانسر کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ اِس بیان میں اس نے یہ انکشاف بھی کیا کہ پاکستان میں ہونے والے بم دھماکے بھارتی سرپرستی میں ہو رہے ہیں ۔اس کے علاہ حال ہی میں بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا ہے کہ بھارت پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے دہشت گردی اور علیحدگی پسند تحریکوں کی معاونت کر رہا ہے۔ اِس سے قبل بھی یہ بات منظرِ عام پر آچکی ہے کہ بھارت اور افغانستان کی خفیہ ایجنسیاںمل کرپاکستان میں بد امنی پھیلا رہی ہیں۔

پاکستان میں ‘را’ کی سرگرمیوں کا سب سے بھیانک پہلو اس کا مذہبی انتہا پسند اور فرقہ وارانہ دہشت گرد گروہوں پر اثرورسوخ ہےبھارت القاعدہ ،تحریک طالبان اور لشکرِ جھنگوی میں اپنے اہل کار شامل کر چکا ہے۔ان گروہوں کے ذریعے سے قبائلی علاقوں صوبہ خیبر پختونخواہ ،پنجاب اور اندرونِ سندھ تخریب کاری کی کاروائیاں کروائی جارہی ہیں۔’را’ کا یہ روپ سب سے گمراہ کن ہے اور وہ سادہ لوح لوگوں کو مذہب کے نام پر اشتعال دلا کرانھیں پاکستان کےخلاف استعمال کر رہا ہے۔بعض ذرائع سے یہ خبریں سامنے آئی ہیں کہ اسی مہم کو مزید تیز کرنے کے لیے ‘را’ داعش کو پاکستان میں فروغ دینے کی کوشش کررہی ہے۔دہشت گردی کی اس روش کی زد میں سارا پاکستان ہے لہذا ہمیں سب سے پہلے اسی کی سدِ باب پر توجہ دینی چاہیےعوام کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مذہب کے نام میں گمراہ کرنے والے سبھی گروہوں کے شر سے خود کو محفوظ رکھیں ملک میں عوامی سطح پر مذہبی رواداری اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینا اس ضمن میں بہت زیادہ مدد گار ثابت ہو سکتا ہے ۔

‘را” کی بلوچستان کو پاکستان سے الگ کرنے کی مہم بھی اب سب کے سامنے ہے۔قومیت پسند تنظیمیں اور علیحدگی کے لیے سرگرم تنظیموں کو ‘را’ کی جانب سے جو معاونت حاصل ہے وہ کسی سےڈھکی چھپی نہیں ہے۔بظاہر بلوچوں کے حقوق کی خاطر آواز اٹھانے والے یہ نام نہاد رہنما دراصل بھارتی ایجنسیوں کے ہاتھوں بِک چکے ہیں۔ افغانستان میں موجود بھارتی سفارتخانے نہ صرف ان قومیت پرستی کا نعرہ لگانے والے افراد کو مالی امداد فراہم کرتے ہیں بلکہ ان کو افغانستان میں پناہ بھی دی جاتی ہے۔ ان پاکستان دشمن عناصر کو خاص طور اس بات کا معاوضہ دیا جاتا ہے کہ وہ بلوچ قوم کو پاکستانی حکومت اور فوج کے خلاف اُکسا کر رنگ و نسل کے تضادات کی یہ جنگ جاری رکھیں۔بے گناہ شہریوں کا قتل ،تخریب کاری کی وارداتیں ، گیس پائپ لائن کو دھماکہ خیز مادے سے اُڑا نا ،بجلی کے کھمبے تباہ کرنا ، یونیورسٹی کے طلباء کا اغواء اور قتل دہشت گردی کی وہ کاروائیاں ہیں جو ‘را’ کے ایماء پر کی جاتی ہیں۔ ان بلوچ رہنماؤں کے غیر ملکی ایجنسیوں کے ساتھ تعلقات کی نشاندہی نہ صرف پاکستانی میڈیا بلکہ بین الاقوامی میڈیا بھی کر چکا ہےاور بلوچ قومیت پسند دہشت گرد رہنما بھی اپنے بھارت سے مراسم کو ظاہر کرتے رہے ہیں بلخصوص پاکستان اور چین کے اقتصادی راہداری کے معاہدے کے بعد سے ہندوستان کی مجرمانہ سرگرمیوں میں اور بھی اضافہ ہو چکا ہے ۔ہندوستان ہر قیمت پر اس منصوبے پر عمل درآمد کو روکنا چاہتا ہے اور اس ضمن میں وہ بلوچ علیحدگی پسند رہنماؤں کو اثاثہ سمجھتا ہےبھارت سر توڑ کوششیں کر رہا ہے کہ بلوچ علیحدگی پسند دہشت گردوں کو مزید بڑی رقوم اور دہشت گردی کی تربیت دے کر صوبے میں امن و امان کی صورت حال کو مزیددیگر گوں کر دے تا کہ عدم تحفظ کی فضا اقتصادی راہداری پر اپنے بُرے سائے ڈال کر اسے تاخیر کا شکار کردئے۔تاہم یہ امر حوصلہ افزا ہے کہ اب بلوچستان میں ‘را’ کی سرگرمیوں سے لوگ واقف ہو چکے ہیں اور اسی حقیقت کا ادراک کرتے ہوئے بہت سے قومیت پرست ہتھیار ڈال چکے ہیں ۔یقینی طور پر یہ بات بلوچستان کی خوشحالی کے لیے ایک مثبت خبر ہے۔

پاکستان کا سب سے بڑا شہر کراچی ملک کی معشیت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس لیے یہ ‘را’ کے برے عزائم کا خصوصی طور پر نشانہ رہتا ہے اور پچھلی کئی دہائیوں سے امن وامان کی بگڑتی صورت حال کا شکار ہے لیکن پچھلے کچھ سالوں سے اِس زبوں حالی میں جس قدر تیزی آئی ہےوہ بے حد تشویش کی بات ہے۔لا قانونیت، دہشتگردی ، ٹارگٹ کلنگ ، اغواء برائے تاوان اور قتل وغارت کے پے در پے رونما ہونے والے واقعات اور امنِ عامہ کی مخدوش تر ہوتی ہوئی صورت حال ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہےاور یہ صورتحال پاکستان کی معشیت پر بہت بُرے اثرات ڈال رہی ہے۔یہ شہر سیاسی ،مذہبی ، فرقہ وارانہ ،نسلی اور گینگ وار کےتشدد کی نظر ہوتا جا رہا ہے۔لہذا سب سے پہلی ذمہ داری کراچی کے عوام کی بنتی ہے کہ وہ اس متشدد رویے کے خلاف احتجاج کریں اور اس کے خاتمے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بھر پور تعاون  کریں ۔

ان حقائق کا ادراک کرتے ہوئے ہمیں من حیث القوم دہشت گردوں کی تنظیموں کی حقیقت سے مکمل آگاہ ہونا چاہیے تا کہ ‘را’ کے مذموم مقاصد کو ملیامیٹ کیا جا سکے اور ملک امن و ترقی کی راہوں پر گامزن ہو سکے۔اب وہ وقت دور نہیں کہ جب پاکستان کی عسکری قیادت اور اعلیٰ حکام اپنی مؤثر حکمت عملی اور مِلی یک جہتی کےذریعے پاکستان مخالف عناصر کے اس ملک میں بدامنی پھیلانے کے خواب کو چکنا چور کردیں گے۔انشااللہ

[/urdu]

Leave a Comment

© 2012 - All Rights are reserved by zameer36.

Scroll to top