Posted date: November 04, 2014In: Urdu Section|comment : 0
سیّد ناصررضا کاظمی
’اور لوگوں میں کوئی ایسا شخص بھی (ہوتا )ہے جس کی گفتگو دنیاوی زندگی میں تجھے اچھی لگتی ہے اور وہ اللہ کو اپنے دل کی بات پر گواہ بھی بناتا ہے، حالانکہ وہ سب سے زیادہ جھگڑالو ہے اور جب وہ (آپ سے) پھر جاتا ہے تو زمین میں (ہر ممکن ) بھاگ دوڑ کرتا ہے تاکہ اِس میں فساد برپا کرے اور کھتیاں اور جانیں تباہ کردے اور اللہ فساد کو پسند نہیں فرماتا اور جب اُسے اِس (ظلم وفساد پر ) کہا جائے کہ اللہ سے ڈروتو اُس کا غرور اُسے مزید گناہ پر اکساتا ہے، پس اُس کے لئے جہنم کافی ہے اور وہ یقیناًبُرا ٹھکانا ہے ‘ یہ ترجمہ ہے سورہ ِٗ البقرہ کی آیات 204 اور206 کا‘اِسی سورہِ مبارکہ البقرہ میں پہلے ارشاد ہوتا ہے’ ’اور جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد بپا نہ کرو تو کہتے ہیں ہم ہی تو اصلاح کرنے والے ہیں ( مصلحین ہیں ) آگاہ ہوجاؤ ! یہ ہی لوگ ( حقیقت میں ) فساد کرنے والے ہیں، مگر اِنہیں (اِس کا) احساس تک نہیں ‘پروردگارِ عالم ‘ربِّ کائنات کے انسانیت آفریں پیغامات اور اُس کی زندہ وجاوید تعلیمات اُس کی آخری برحق کتابِ مبیں کے ہر ایک ورق میں ‘ ہر ورق پر تحریر ہرایک جملے میں ہماری نجات و رہنمائی کی خاطر جگہ جگہ ہمیں ہدایات ملتی ہیں کاش ! ہم قرآنِ حکیم فرقانِ مجید کی طرف رجوع کریں اپنی اپنی مادری زبان میں باترجمہ قرآن خود پڑھیں، اُخروی نجات ورہنمائی کی راہ خود تلاش کریں تبھی کہیں جاکر بحیثیتِ مسلمان بحیثیتِ انسان ہم پر انسانی جانوں کی حرمتوں کی اہمیت وافادیت کے مراتب کے اسرار ورموز ہم پر وا ہوں گے کیا وجہ ہے کہ ہم قسم قسم کی دنیاوی آفات و مشکلات اور ابتلاؤ مصائب میں گھرتے چلے جارہے ہیں؟ اور ہم اِن وجوہات تلاش کرنے سے خود کو قاصر پاتے ہیں ہمارے دل ودماغ سے آخر کیوں ملک بھر میں پھیلی ہوئی انسانیت سوز تباہ کن دہشت گردی کے لئے یکجا و یکسو ہوکر خصوصاً اُن چند ’علماء ‘ اور ا‘ن کے نزدیکی احباب کی فکروں میں قابلِ مذمت اور انتہائی نفرت و ملامت کا اظہار کھل کر نمایاں نہیں ہو تا یہ کیسی تلخ حقیقت ہے؟ پاکستان کے عوام کی نمایاں ا کثریت اپنے دلوں میں دہشت گردوں کے لئے رتی برابر بھی ہمدردی یا حمایت نہیں رکھتی پاکستانی عوام کی واضح اکثریت قرآن پاک پر پختہ اور غیر متزلزل یقین و اعتماد رکھتی ہے کالم کی ابتداء میں جیسا عرض کیا گیا قرآنی آئیہ ِٗ مبارکہ کا حوالہ دیا گیا تو پھر پیچھے باقی کیا رہ گیا ؟ شمالی وزیر ستان میں پاکستانی فوج کی طرف سے شروع کیئے جانے والے’ آپریشنِ ضربِ عضب‘ پر کچھ’ مخصوص نظریہ ‘ رکھنے والے ’مخصوص علماء‘ کتنے حد سے بڑھے ہوئے اپنے بے جا تحفظات رکھتے ہیں اب تو ’داعش ’ یا ’دولتِ اسلامیہ ‘ نامی عرب شدت پسندوں نے مشرقِ وسطیٰ میں شام اور عراق میں آگ اور خون کے جس نئے انسانیت سوز بازار کو گرم کیا ہوا ہے انسانی لہو کو جلادینے والی اُس بہیمانہ آگ کی لہروں کی تپش اب پاکستان میں بھی محسوس کی جانے لگی ہے یعنی کیا اب یہ سمجھ لیا جائے کہ عربی شدت پسند‘ وہ داعش ہوں یا پاکستانی تحریکِ طالبان ( کالعدم ٹی ٹی پی )اور اِن سے جڑی ہوئی اور نئے ناموں سے سامنے آنے والی دہشت گرد تنظیمیں ہوں یا گروہ ہوں اِن کے بے گناہوں کے لہو میں رنگے ہوئے منحوس زدہ ہاتھوں میں اب پاکستان جیسی مسلم ایٹمی طاقت کو یرغمال بنا دیا جائے ؟ جن کے نزدیک انسانی جان کی عظیم حرمت کی کوئی قیمت نہیں ہے‘ اِس میں مسلم اور غیر مسلم یعنی مسلمان واقلیتیں سبھی موردِ گردن زنی ٹھہریں اور ہم ہاتھوں پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہیں ؟ملاحظہ فرمایئے ! گزشتہ دنوں لاہور میں واہگہ بارڈر پر پرچم اتارنے کی ایک تقریب کے بعد ’آزادی ِٗ پاکستان‘ کے بیرونی گیٹ کے قریب ایک تربیتِ یافتہ خود کش بمبار نے خود کو اُس وقت دھماکے سے اُڑا دیا، جب پرچم اُتارنے کی تقریب اختتام پذیر ہوئی، یہ تقریب دیکھنے والے پاکستانی ہجوم درہجوم آزادی گیٹ سے جب واپسی کے لئے باہر نکلے تو اِس خود کش بمبار نے جہاں خود کو واصلِ جہنم تو کیا، مگر سینکڑوں پاکستانیوں کو شہید بھی کردیا سینکڑوں کو زخمی کیا اِس انتہائی افسوسناک واقعہ میں رینجر زپوسٹ کے تین اہلکار بھی شہیدہو گئے جنہوں نے پریڈ ایونیو تک پہنچنے والوں کی اپنی کڑی اور سخت نگرانی کا فریضہ نبھایا ہر آنے جانے والے پرنظر رکھی جس کی وجہ سے یہ ’ملعون ‘ دہشت گرد پریڈ ایونیو تک پہنچنے میں اپنی ناکامی دیکھ کر گھبرا گیاہو گا؟ اور اِس خود کش بمبار کی نگرانی پر اِس کے ساتھ آئے ہوئے دہشت گردوں نے اپنے’ دوہرے انتظامی ‘ریموٹ کنٹرول سے اِسے اڑادیا یہ ہمارا خیال ہے؟ چونکہ یہ سفاک دہشت گرد اپنے عزائم کے مذموم مقاصد کے لئے جن نوعمر لڑکوں کو اِس انتہائی غیر انسانی اور ظالمانہ فعل کو انجام دینے کے لئے استعمال کرتے ہیں، اُن سے عموماً ’غلطیاں ‘ ہو تی ہیں یا وہ بتائے گئے ’ٹارگٹ ‘ تک نہ پہنچنے پر مایوسی کاشکار ہوتے ہونگے اِس دوران کبھی یہ سیکورٹی اداروں کے ہاتھوں گرفتار بھی ہوجاتے ہونگے؟ ’سانحہ ِٗ واہگہ بارڈر‘ کے اِس خود کش حملے میں اب تک کی اطلاعات کے مبطابق 62 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ120 افراد شدید زخمی ہوئے جوں جوں اِس انتہائی غم ناک واقعہ کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں وہ بہت ہی دکھ و افسوس اور انتہائی کر ب ناک ہیں ایک خاندان کے ایک ساتھ 9 افراد اپنی قیمتی جانوں سے گزر گئے‘ لاہور سانحہ کا یہ دردناک واقعہ کراچی سے ڈیرہ اسماعیل خان اور بنوں تک پور ے پاکستان کو بہت بُری طرح سے متاثر کرگیا بہت سے پاکستانیوں کی اگر آج یہ سوچ ہے اگر جون2014 کو پاکستانی فوج شمالی وزیر ستان میں دہشت گردوں کی بیخ کنی کرنے ‘ اُن کے اسلحہ خانوں سمیت اُن کے محفوظ ٹھکانوں کو تباہ وبرباد کرنے ‘ انسانی کھوپڑیوں کو فٹ بال بناکر کھیلنے والوں ‘ اور معصوم وبے گناہ پاکستانیوں کا کھلے عام قتلِ عام کرنے والوں کی سرکوبی کرنے کے لئے فیصلہ کن قدم نہ اُٹھاتی تو آج وہ کتنے زیادہ سرکش اور طاقت پکڑ چکے ہوتے پاکستانی قوم بلاشبہ اپنی بہادر ‘ بے خوف اور جراّت واستقلال سے سرشارفوج کو سلیوٹ پیش کرتی ہے اب تک پاکستانی فوج کے کتنے ہی بے خوف و بہادر جو ان اور نڈر افسران دہشت گردی کی جڑ بیخ کو اکھیڑنے کی اِس جنگ میں اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں پاکستانی قوم اپنے جوانوں کی اِن قربانیوں کو فراموش نہیں کرئے گی، چونکہ شمالی وزیر ستان میں جاری آپریشن ضربِ عضب کے نتیجے میں دہشت گردوں کی کمر تو واقعہ ٹوٹ چکی ہے لیکن دہشت گردوں کے عفریت کا سر مکمل طور پر کچلنے کے لئے پوری قوم کو ازسرنو اتحاد و اتفاق کی یکجہتی کاجائزہ لینا ہے اپنی فوج کے ساتھ پختہ یقین کے عزم واستقلال سے لیس ہوکر دہشت گردی کے خلاف اِس طویل جدوجہد کے لئے فوج کے ساتھ کھڑا ہونا پڑے گا لاہور واہگہ بارڈر پر ہونے والی اِس واردات کے رونما ہونے کے بعد یہ بات بھی اب ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ پنجاب میں دہشت گردوں کا نیٹ ورک نہ صرف موجود ہے بلکہ بارود تیار کرنے ‘خود کش حملہ آوروں کو لانے ‘لیجانے اور اُنہیں ٹارگیٹیڈ مقام کے قریب ٹھہرانے اور آپریٹ کرنے کی صلاحیت کا خفیہ انتظام اب بھی چل رہا ہے پاکستانی فوج نے شمالی وزیر ستان میں دہشت گردوں کے تربیتی مراکز ‘اسلحہ و بارود کے ذخائر کے گوداموں ‘خود کش حملہ آورں کی تربیت کے مراکز اور اُن کے ذرائع نقل وحمل کے سسٹم کو تباہ ضرور کردیا دہشت گرد اب فاٹا اور افغانستان کے مختلف حصوں میں بکھر ضرور گئے‘ اب حکومتِ وقت کا اوّلین فرض بنتا ہے کہ وہ بھارت اور افغانستان کی دونوں حکومتوں کے سامنے اپنی اندرونی سلامتی کو لاحق خطرات کے سنگین معاملے کو اٹھائے تاکہ افغانستان میں پناہ لینے والے مفرور دہشت گردوں کو امریکی ‘ نیٹو اور افغانی حکام خود گرفتار کرکے پاکستانی سیکورٹی اداروں کے حوالے کرنے کی اپنی عالمی ذمہ داریاں پوری کریں۔