Posted date: February 05, 2015In: Urdu Section|comment : 0
سیّد ناصررضا کاظمی
تاریخ کا یہ اُصول کسی زمانے میں ہر اُس خلل زدہ طاقت ور کے دماغ میں گھن چکر کی مانند نہ اُسے چین لینے دیتا تھا ایسے خلل زدہ دماغ کی حامل طاقت ور قوت دنیا میں کہیں پر بھی امن وسکون کو برداشت تک نہیں کرپاتی تھی، تاریخ کا یہ اُصول ’پھیلو یا مٹ جاؤ‘ کیا تھاایک زمانے تک آج کی مغربی دنیا تاریخ کے اِس سامراجی اصول کو کس قدر کوستی ہے؟’ڈارک ایجز‘ کے نام سے آج بھی لرزنے اور کانپنے لگتی ہے، خونریز ا ندھیر نگری کا یہ ہی وہ انتہائی گھناونا اُصول تھا ’پھیلو یا مٹ جاؤ‘ بتائیے کیا کوئی کبھی دنیا بھر میں کہیں پھیل سکا؟ کسی ایک کا نام بتادیں‘؟ نیپولین‘ مسولینی یا ہٹلر؟ خلل زدہ دماغ والے یہ سارے جنگجو مٹ گئے مگر پھیل نہیں سکے کیا کچھ نہیں تھا اِن کے پاس؟ بے پناہ طاقت وقوت بے پناہ دولت کے انبار تباہ کن مہلک اسلحوں کے مالک لاکھوں کے لشکروں کے سپہ سالار مرکھپ گئے۔ طاقت وقوت کے زور پر محکوم و کمزور قوموں سے چھینے گئے ملک اُن کے نہ رہے کمزورں اور محکومی کی سرزمین سب چھوڑ چھاڑ کر بلاآخر یہ سبھی نام نہاد طاقت ور اپنی ننھی‘ کمزور سی جان بچا کر اپنے گھروں کو واپس لوٹ گئے مگر وقت سے بعض نے پھر بھی سبق حاصل نہیں کیا سامراجی عزائم کے خلل زدہ حکمران آج بھی دنیا میں پائے جاتے ہیں جو وقت جیسی ظالم وسفاک قوت کی لگامیں تھامنے میں ناکام ونامراد دکھائی دیتے ہیں ’پھیلو یا مٹ جاؤ‘ کے گھناونے اصول آج بھی ایسوں کے لئے تروتازہ ہے اُن کی شناخت اور پہچان کے لئے دیکھنے والی آنکھ ہونی چاہیئے ویت نام سے افغانستان اور عراق تک امریکا جیسا خلل زدہ سامراجی عزائم کا حامل دنیا کا واحد طاقت ور ملک آج کہاں کھڑا ہے؟ اور ماضی کے عظیم سوویت یونین کا حشر کیا ہوا ہے؟گزشتہ 66-67 برس سے تنازعہ ٗ ِ جموں وکشمیر نے علاقا ئی وعالمی امن کے مستقبل پر سلگتے کئی نشانات لگا دئیے مگر بھارتی سامراجیت کے مذموم عزائم کو جان بوجھ کر اُسے حقائق کی روشنی میں سمجھنے سے پہلو تہی کی جارہی ہے وہ بھی جنوبی ایشیا کو اپنی ’جاگیر‘ سمجھتا ہے جنوبی ایشیا میں ’پھیلنا‘ چاہتا ہے ’مٹنے‘ کا تصور سمجھنے کے لئے اُس کے پاس وقت کہاں‘ وہ جانتا ہے یا نہیں مگر صحیح بات یہ ہی ہے کہ دنیا کے کئی ملکوں نے اپنے طور پر بڑے نہ سہی‘ چھوٹے چھوٹے ’یورنیم کی افزدگی کے‘ یعنی ایٹم بم کی تباہ کاریوں پر مبنی کئی انواع کے چوری چھپے تجربے کررکھے ہیں کمزوروں اور نہتوں کے پاس انسانی ہلاکت خیزی کے ایسے آخری آپشن موجود ہیں، دنیا کی بڑی تسلیم شدہ ایٹمی طاقتیں اپنا آخری فیصلہ جب کریں گی تب تک بہت دیر ہوچکی ہوگئی؟ دنیا کے کئی گمنام اور کمزور ملک بڑی طاقتوں کے ’فیصلوں‘ سے پہلے دنیا کو ’دنیا‘ رہنے ہی نہیں دیں گے نا معلوم دنیا کے پاس کیا کیا کچھ موجود ہے اِس لئے دنیا کے منصفوں کو اب فیصلہ کن حالات کی ستم ظریفی کا ’سنجیدگی‘ سے ’فیصلہ کن جائزہ‘ لے لینا چاہیئے بھارت نے دنیا کی بقاء‘ انسانیت کے تحفظ‘ اور نسل ِ انسانی کے مستقبل کو اپنی جنونی طبیعتوں کی انّا کی سولی پر چڑھانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی، کاش! آر ایس ایس
جیسی متشدد ہندوتوائی سنگھ پریوار کو دیش کا سرکاری مذہب قرار دینے والی جنونی جماعت کا ایک عام سا رکن نریندر مودی جنوبی ایشیا ئی ملکوں میں سے ایک ملک بھارت کا وزیر اعظم نہ ہوتا پاکستان جیسے اہم ایٹمی ملک کو چیونٹی کی طرح سے (خدانخواستہ) مسل دینے کی باتیں کرنا بھارت کے دفاعی امور کے وزیر کو زیب نہیں دیتا اور نہ بھارتی عسکری قیادت کو زیب دیتا ہے کہ وہ کھلے عام پاکستان کو جنگی دھمکیاں د یتے پھریں سیا لکوٹ بارڈر سے اُوپر لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال پاکستانی شہریوں پر فائرنگ کھول دیں جبکہ پاکستانی مسلح افواج اِس وقت ملک کے اندر دشمن ملکوں کی آشیر باد سے دہشت گردی کی المیہ و ارداتیں کرنے والی باطل قوتوں سے بر سرپیکار ہے جہاں تک دنیا میں اپنے خریدے گئے میڈیا ہاؤسنز کے ذریعے سے افواج ِ پاکستان اور پاکستانی سپریم انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کے خلاف مکروہ گمراہ پروپیگنڈا مہم چلوائی جارہی ہے، کبھی نئی دہلی والوں نے سوچا ہے کہ ’لفظوں کی اِس بے تکی جنگ‘ کا نتیجہ کیا ہوسکتا ہے؟بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے مقبوضہ جموں وکشمیر میں اطلاعات کے ’سورس‘ کیا اتنے موثق اور اتنے معتبر ہیں کہ وہ جو کہہ دیں جو رپورٹ بھیج دیں وہ نئی دہلی والوں کے نزدیک ’آمناً صدقناً‘ تصور ہوگی؟مانا یہ دور خفیہ کارگزاریوں کا دور ہے دوبدو جنگوں کا واقعی دور گزر گیا اب جنگیں خفیہ ایجنسیوں کو Collapseکرنے کا نام رہ گئی ہیں اگر یہ بات صحیح مانی جائے تو دنیا کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی پیشہ ورانہ مہار ت کا ریکارڈ دیکھ لیں پتہ چل جائے گا کون کتنا پانی میں ہے گزشتہ دنوں خود بھارت نے اپنے پانیوں میں اپنے آپ کو کیسے غرقاب کیا سب نے دیکھا اور ماناہے بھارتی زیر
کنٹرول کشمیر میں ’را‘ اور بھارتی آئی بی نے اپنے جو مذموم گھٹیا منصوبے شروع کررکھے ہیں اُس کی چند تفصیلات اُن ہی کے اپنے خفیہ ذرائع نے سراغ رسانی کے مسلمہ اُصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایسے عالمی میڈیا ہاؤسنز تک پہنچادیں اور اپنے پیسے بنالیئے، جبکہ وہ تمام منصوبے پاکستانی ایجنسیوں تک بھی آپہنچے، ظاہر ہے ہر ملک اپنے ازلی دشمن ملک کے خفیہ عزائم سے ہوشیار رہنے کے لئے کچھ خفیہ انتظامات اپنے لئے بھی یقینا رکھتا ہے، اُسے یہ خفیہ انتظام رکھنے بھی چاہئیں، معلوم اطلاعات کے مطابق بھارتی مذموم سرگرمیوں کے ایک خطرناک حصے کے طور پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف خفیہ ایجنسی ’را‘ اور آئی بی نے بھونڈ ے پن کے‘ بے بنیاد‘ لغو اور جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے من گھڑت کہانیاں گھڑ نے کے لئے تجزیاتی مشاہدہ کے نام پر ایک خفیہ ’مشاہداتی ادارہ‘ قائم کیا ہے اپنی جھوٹی کہانتوں کا نکتہ یہ بتا یا جارہا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں کشمیری حریّت پسندوں کو متحرک کرنے‘ اُن کی پشت پناہی کرنے اور اُنہیں مادّی ومالی طور پر مضبوط کرنے میں آئی ایس آئی اب زیادہ ’فعال‘ ہوتی جارہی ہے؟ دنیا کو کمراہ کرنے کے لئے بھارتی ’را‘ اور آئی بی وحشت زدہ ہوکر پیشہ ورانہ حسد کی آگ کا ایندھن بنی ہوئی ہے جس کا علاج پاکستان کے پاس نہیں‘ اب غیر جانبدار عالمی مبصرین مثلاً اقوام ِ متحدہ کے عالمی ملٹری آبزرور گروپس بہتر فیصلہ کرسکتے ہیں کہ بھارتی فوجی مقبوضہ جموں وکشمیر میں اپنی قومی وملی آزادی کی جدوجہد کرنے والے حریّت پسندوں کے ساتھ کیسا بہیمانہ سلوک روا رکھے ہوئے اُن پر زندگی کی سانسیں لینا ناممکن بنا دیا گیا ہے امریکی آشیر باد کے گھمنڈ میں مگن اور آئی ایس آئی کی پیشہ ورانہ حسد کی جلن میں جھلسی ہوئی ’را‘ کب عقل اور ہوش کے ناخن لے گی کہ’حسد اور گھمنڈ جب کسی کے وجود کا حصہ بن جاتا ہے تو پھر اُس کی عقل ختم ہوجاتی ہے نئی دہلی کو یہ ہی بات سمجھنا ہو گی کہ دنیا میں ہندو توائی جنونیت کی متشدد پسندی نے اپنی شاطرانہ چالبازیوں کی بدولت جتنا عالمی طاقتوں کو گمراہ کرنا تھا،کرلیا ہے‘ حالیہ دورہ ٗ ِ بھارت کے دوران امریکی صدر نے بھی بھارتی عوام کو دکھانے کے لئے جو کچھ کرنا تھا وہ کافی سمجھا جائے بھارت کسی بھی قسم کی خفیہ مہم جوئی سے اگر ایک قدم بھی آگے بڑھا تو پھر بات بہت بگڑ جائے گی اب فی الفور اعتدال پسند باشعور بھارتی سول سوسائٹی کو ہر صورت میں اپنا کردار ادا کرنے کے لئے میدان میں اتر نا پڑے گا ورنہ وہ یہ یاد رکھیں آر ایس ایس جیسی متشدد جنونی تنظیم کا رکن ’نریندر مودی‘ بھارت کے لئے کہیں ’گورباچوف‘ ثابت نہ ہو بہتر یہ ہی ہے کہ بھارتی امن پسند دانشور اِس بین حقیقت پر یقین کرلیں کہ ’جھوٹا انسان طاقت کے آگے جھکتا ہے جبکہ سچا انسان وہ ہے جو دلیل کے آگے جھک جائے‘۔