ڈس انفو لیب کی رپورٹ۔۔۔دنیا کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی
نغمہ حبیب
بات تو نئی نہیں بلکہ بہت پرانی ہے یعنی تہتّر سال پرانی لیکن اب کی بار نئے ذریعے سے آئی ہے اس لیے نئی محسوس ہورہی بلکہ یوں سمجھئے یہ ایک مہر تصدیق ہے جو پاکستان کے بیانیئے کے اوپر یورپ کی طرف سے ثبت ہوئی ہے۔ جی ہاں بات وہی ہے کہ بھارت پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈے میں مصروف ہے۔ یہی بات یورپ کی تنظیم ڈس انفولیب نے بتائی ہے۔ ای یو ڈس انفولیب کے مطابق سری وستا گروپ کے ذریعے ایڈین کرونیکلز کے نام سے یہ پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ اس پروپیگنڈے کا مرکزی ٹارگٹ پاکستان ہے کسی حد تک چین کے خلاف بھی منفی تاثر پھیلانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور چھوٹے لیول پر بھارت کے دوسرے ان پڑوسیواں کے خلاف بھی کچھ نہ کچھ ہو رہا ہے جن کے ساتھ بھارت کے تنازعات ہیں۔ یہ نیٹ ورک برسلز اور جینوا سے کام کر رہا ہے۔ انڈین کرونیکلز کے نام سے شائع ہونے والی ان رپورٹوں کے 750 جعلی میڈیا آوٹ لٹس ہیں جو 119 ممالک میں پھیلے ہوئے ہیں۔ ان کے ایڈیٹر اور صحافی بھی جعلی ہیں جن کا اصل میں کوئی وجود نہیں لیکن ان کے نام سے خبریں اور تبصرے شائع کئے جاتے ہیں یہ غیر رجسٹرڈ این جی اوز کے ذریعے اور حوالے سے بھی خبریں بناتے اور پھر شائع کرتے ہیں۔ یہ جن این جی اوز اور مخبر اداروں کے حوالے سے خبریں اور رپورٹیں شائع کرتے ہیں انہیں غیر فعال ہوئے بھی عرصہ گرز چکا ہے یہ کرو نیکلز 2005سے شائع ہورہے ہیں یعنی اس رپورٹ کے مطابق پچھلے پندرہ سال سے یہ کھیل کھیلا جارہا ہے لیکن حقیقت اور سچ یہ ہے کہ یہ کھیل اس سے کہیں پرانا ہے۔ 1971میں بنگلہ دیش بنانے کے بعد بھارت نے وہاں سے جھوٹاپروپیگنڈا اور جھوٹی خبریں شائع اور نشرکیں اور جس طرح کے غیر اخلاقی الزامات پاک فوج پر لگائے وہ بھی ایک انتہائی زور آور قسم کا پروپیگنڈا تھاجو آج تک چل رہا ہے اسی لیے میں نے کہا کہ بات پرانی ہے لیکن نئے ذریعے سے آئی ہے۔ بھارت نے کبھی اپنے منفی رویے اور وطیرے میں تبدیلی نہیں کی بلکہ اسے مزید تقویت دی ہے۔ اس کے لیے وہ کبھی کسی چھوٹے سے چھوٹے واقعے کا سہارا لیتا ہے اور اگر وہ بھی نہ ملے تو اپنی پروپیگنڈا ٹیم کے ذریعے جھوٹی خبریں بنا کر دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکتا ہے۔ انڈین کرونیکلز کے ذریعے اس نے یہی کیا۔ اس کے کثیر المدت مقا صد میں پاکستان اور کسی حد تک چین کے خلاف بھارت کے اندر پروپیگنڈا کرنا اور بیرونی دنیا میں ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانا اور خاص کر سی پیک کے خلاف منفی تاثر پھیلانا شامل تھا جس کے لیے اس نے یورپی یونین کے ممبران کے جعلی بیانات اور اسی طرح جعلی منفی رپورٹیں اقوام متحدہ سے سے منسوب کرکے پیش کیں جس کا مقصد پوری دنیا میں خاص کر پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانا تھا۔ اس مقصد کے لیے جیسا کہ میں نے پہلے ذکر کیا کہ غیر فعال شدہ این جی اوز کا سہارا لیا گیا بلکہ ایسی شخصیات کا بھی سہارالیا گیا جو سالوں پہلے انتقال کر چکے ہیں ایسا ہی ایک نام پروفیسر لوئیس بی سون کا ہے جن کا 2006میں انتقال ہو چکا ہے کو2017کی کانفرنسوں میں شرکت کرتے ہوئے بتایا گیا ہے۔ انہوں نے خاص کر اقلیتوں کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا سہارا لیا۔ اور شاید ایسے ہی پروپیگنڈے کا نتیجہ ہے کہ اکثر اوقات بین الاقوامی رپورٹوں میں پاکستان کو اقلیتوں کے لیے خطرناک ملک قرار دے دیا جاتا ہے۔ ان کرونیکلز میں یورپی یونین کے ارکان کی ذاتی رائے کو ان کی سرکاری رائے بنا کر پیش کیا جاتا رہا ہے۔ یہ لوگ انسانی اور اقلیتی حقوق کے نام پر ریلیاں بھی منعقد کرتے رہتے ہیں جس میں لوگوں کو پیسے دے کر لایا جاتا ہے اور ایسے این جی اوز کے نام احتجاج کرنے والوں میں ڈال دیتے تھے جن کا اصل کام با لکل مختلف ہوتا ہے۔ اس کام کی تشہیر کے لیے بھارت کی خبر رساں ایجنسی اے این آئی اور مقامی میڈیا کو استعمال کیا جاتا ہے۔صرف پچھلے سال یعنی 2019میں 265جعلی میڈیا گروپس کا نیٹ ورک پکڑا گیا جوکئی ممالک میں کام کر رہا تھا۔ اسی طرح یہ گروپ 2006سے ای پی ٹوڈے کے نام سے ایک جعلی میگزین نکال رہا ہے جو یورپین پارلیمنٹ کے میگزین کے طورپر پیش کیا جاتا رہا اور جس کا واحد مقصد بھارت کے مفاد کے لیے کام کرنا اور پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈا کرنا تھا۔سری وستا گروپ نے یورپی یونین کے ارکانِ پارلیمنٹ کے لیے کشمیر، بنگلہ دیش اور مالدیپ کے کچھ غیر سرکاری دوروں کا بندوبست بھی کیا۔یہ وفود غیر سرکاری طور پر ان ممالک آئے لیکن انہیں سرکاری دورے ظاہر کیا گیا اور یوں ان کے ذاتی بلکہ فرمائشی بیا نات کو سرکاری بیانات ظاہر کیا گیا۔اِنہوں نے یورپ میں پاکستان مخالف تنظیمیں بھی بنائی اور پھر ان کے چھوٹے موٹے احتجاجی اجلاس اور ریلیاں بھی منعقد کروائی۔ ایسی ہی تین تنظیمیں جو بنائی گئی وہ ساؤتھ ایشیاپیس فورم، بلوچ فورم اور فرینڈز آف گلگت بلتستان ہیں۔یہ لوگ پاکستان کے خلاف بولنے والے پاکستانیوں کو فورم مہیا کرتے رہے اور یہ مخصوص رویے اور مقاصد والے پاکستانی یہاں پاکستان کے خلاف بولتے رہے۔یورپی پارلیمنٹ کے ارکان کے بھی بیانات دلوائے جاتے رہے ان سے عام سوال کیے جاتے عام جواب لیے جاتے اور پھر انہیں سخت بنا کر پیش کیا جاتا رہا۔
بھارت کا یہ چہرہ دنیا کے لیے نیا ہو گا یا یہ پردہ پہلی بار سرکا ہو گا لیکن پاکستانیوں کے لیے نیا اس لیے نہیں کہ ہم قیام پاکستان سے ہی اس رویے اور کردار کے عادی ہیں۔بھارت نے ہمیشہ پاکستان کے خلاف ہرمحاذ پر کام کیا ہے اگراس نے پاکستان کے ساتھ سرحدی خلاف ورزیوں سے لے کر کھلی جنگیں تک لڑی ہیں تو سفارتی سطح پر بھی پاکستان کے خلاف کھل کر کام کیا ہے اور اسی طرح منفی پروپیگنڈا کرنے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ابھی حال ہی میں پاکستان اس کے ثبوت ایک ڈوزیئر کی صورت میں اقوام متحدہ میں پیش کر چکا ہے اور ڈس انفو لیب کی یہ رپورٹ پاکستان کے نکتہء نظر کو قوت بخشتی ہے اور دنیا کی آنکھیں کھولنے کے لیے بھی کافی ہے کہ وہ دیکھ سکیں کہ خطے میں کون کیا کردار ادا کر رہا ہے۔کس طرح بھارت علاقے کے امن کے لیے خطرات پیدا کر رہا ہے۔پاکستان کے رپوٹوں پر جانبداری اور دشمنی کا ٹھپہ لگانے والے دیکھ لیں کہ ڈس انفو لیب کو پاکستان سے کوئی دلچسپی ہے نا بھارت سے کوئی دشمنی اس نے ایک تفتیشی رپورٹ جاری کی ہے جو غیر جانبدارانہ ہے لہٰذا دنیا کو اسے سنجیدگی سے لے کر بھارت کی اصلیت جان لینی چاہیئے۔