کشمیر پاکستان کی شہ رگ۔پاکستانی سپہ سالار کی’سپاہیانہ‘ یاددہانی!
Posted date: May 20, 2014In: Urdu Section|comment : 0
سیّد ناصررضا کاظمی
مقبوضہ جموں وکشمیرکے مسلمان‘ جو اپنی قومی وملی آزادی اور خود مختاری کے خواب کو شرمندہ ِٗ تعبیر دیکھنے کے شدید آرزومند ہیں گزشتہ 66 برسوں سے غاصب بھارتی فوج کے ظلم وستم کے ہاتھوں ستائے ہو ئے مگر‘ پُر استقلال استقامت کا عملی ثبوت بنے نئی دہلی سرکارکی نت نئی غاصبانہ حکمتِ عملی کے سامنے نہ کل جھکے نہ ہی آج وہ اور اُن کی موجودہ نسلیں اِن ظالموں کو اپنا جائز اور اور قانونی حکمران تسلیم کرنے پر آمادہ نظرآتے ہیں مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی نہ ختم ہونے والی انسانی فطرت کی جدوجہد شروع دن سے آج تک اُسی جوش وجذبے سے لڑی جارہی ہے ضروری نہیں کہ ’باقاعدہ ‘ دوبدو جنگ ہوتی ہوئی دکھائی دے تب ہی اُسے جنگ کا نام دیا جائے ؟‘ کسی غاصب کو اپنا جائز قانونی حکمران اگر کوئی قبول نہ کرئے اور اُس کے غاصبانہ قبضے کے خلاف کبھی مسلح جدوجہد کرئے کبھی اپنی قومی اجتماعی احتجاجی آواز بلند کرئے، پُرامن آزادپسند عالمی قوموں کے سامنے ٹھوس‘ موثر اور تاریخی حقائق پر مبنی اپنی قومی آزادی کا مقدمہ جب بھی اُنہیں کوئی موقع میسر آئے تو وہ مضبوط دلائل سے دنیا پر یہ ثابت کرنے کی بھر پور کوشش کرئے کہ اُس مظلوم قوم پر کسی غاصب نے رات کے اندھیرے میں شب خون مارا اور اُس کے بنیادی انسانی حقوق غصب کرلیئے ہیں بات چاہے فسلطین کی ہو یا جیسے ہم یہاں پر اپنے کشمیری مظلوم بھائیوں کی بات کررہے ہیں اِس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کی مشرقی بالائی پہاڑی سرحدپار بھارت نے کشمیر میں اپنی فوجیں اتار کر جو غیر قانونی اور غیر اخلاقی انتہائی قدم اُٹھایا تھا اتنا وقت گزرنے کے باوجود یہ اہم سرحدی معاملہ بالکل اُسی طرح سے تازہ ہے جیسے یہ کل کی بات ہو کشمیر میں بھارتی افواج کی موجودگی علاقہ کے امن کو مسلسل کسی بھی سنگین ممکنہ خطرات سے ہمہ وقت دوچار کیئے ہوئے ہے باوجودیہ کہ اِس اہم تشویش ناک سرحدی مسئلہ پر پاکستان اور بھارت کے مابین تین جنگیں لڑی جاچکی ہیں پہلی جنگ جو1948 میں لڑی گئی اُس جنگ کو اگر چند گھنٹے مزید نہ روکا جاتا تو عین ممکن تھا کہ پاکستانی افواج سری نگر کے قلب میں پاکستان کا سبز ہلالی پرچم لہرا دیتے اُس وقت کے بھارتی وزیر اعظم پنڈت جواہر لعل نہرو نے بڑی مکارانہ سفارتی چال چلی وہ فوراً اقوامِ متحدہ میں جا پہنچا کشمیر میں عالمی ادارے نے ’اسٹیٹس کو‘ نافذ کردیا نہرو نے وعدہ کیا تھا کہ کشمیر میں حالات نارمل ہوتے ہی اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی نگرانی میں حق خو دارادیت کے عملی اقدامات بروئےِ کار لائے جائیں گے آج تک نئی دہلی حکومت کا یہ وعدہ صرف ’وعدہ ‘ ہی رہا اب تو پلوں کے نیچے آلودہ ‘ متعصبانہ ‘کثیف زدہ اور زہریلا پانی جمع ہوچکا ہے مسئلہ ِٗ کشمیر کو نئی دہلی کی ملٹری اسٹیبلیشمنٹ نے پاکستان کے مزید کئی اور سنگین مسائل پیدا کرکے ایسا گنجلک اور پیچیدہ بنادیا ہے جو نجانے کیسے اور کیونکر سلجھ پائے گا؟ کئی عالمی طاقتیں مسئلہ ِٗ کشمیر کے سنگین ایشو پر اب بھارت کی پشت پر آن کھڑی ہوگئیں جن کی ’مہار ‘ اب واشنگٹن نے اپنے ہاتھوں میں سنبھال لی ہیں جنوبی ایشیا میں پاکستان یا کسی اور مسلم ملک مثلاً بنگلہ دیش کے بارے میں جب کسی مسئلہ کو حل کرنے یا اُس مسئلہ پر بات کرنے کی بازگشت عالمی میڈیا میں آجائے تو پاکستان اور بھارت یا کسی بھی فریق ملک سے پہلے امریکا کے کان کھڑے ہوجاتے ہیں وہ دنیا کا ’’ماما‘ بنا یکدم مسئلہ میں کود پڑتا ہے، بظاہر خود سامنے نہیں آتا، اب اُس کی واردات کا طریقہ بدل گیا یعنی وہ پہلے تو پاکستان اور علاقائی مسلم ملک کے حکمرانوں میں سے کسی بھی ’موثر ‘ سیاست دان ، سول سوسائٹی میں سے کسی این جی اوز کی موثر آواز کی قیمت لگا سکتا ہے، میڈیا میں سے کسی اہم گروپ کو وہ خرید لے گا پاکستانی لاکھ چیختے چلاتے رہیں، یوں سمجھ لیجئے عالمی سامراجیت کے سوداگر اپنے ایجنٹوں کے توسط سے ’متاثرہ ماحول‘ کو ایسا یرغمال بنائیں گے کہ اصل بنیادی مسئلہ مزید کئی اور انجانے مسئلوں کو پیدا کرنے کا موجب بن جائے گا بڑی بدقسمتی کا مقام ہے گزشتہ چھ برسوں سے ہمارے ہاں مضبوط ومستحکم جمہوری حکومت قائم ہونے کے باوجود پچھلی پی پی کی حکومت کے دور میں بھی ‘ اور مسلم لیگ’ن‘ کے دورِ حکومت میں بھی تاہم اب تک یعنی، ایک سال کے دوران وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف نے بھارت کے ساتھ مسئلہ ِٗ کشمیر پر پُرامن مذاکرات کے رکے ہوئے عمل کو دوبارہ شروع کرنے کی طرف کوئی دوٹوک‘ موثر اور ٹھوس قدم اب تک نہیں اُٹھایا کوئی دن نہیں جاتا جب پاکستان اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی سرحد ایل او سی (لائن آف کنٹرول ) پر بھارتی فوج کی طرف سے بین الاقوامی عارضی حد بندی کی خلاف ورزی نہیں کی جاتی مقبوضہ جموں وکشمیر کی سرحدسے پاکستانی فوج کے جوانوں او ر افسروں کی شہادتوں کی خبروں سے عوام بڑے متفکر ہیں کہ یہ حکمران آخر کیوں چپ کا روزہ رکھے ہوئے ہیں الا ماشاء اللہ ہماری حکمران قیادت میں بشمول خود وزیر اعظم نسلاً کشمیری ہیں پھر بھی اِن کا دل پسیچتا نہیں؟لوگ کہتے ہیں اگر’ سیاست ‘پر ذاتی مفادات کی حرص غالب آجائے ’سیاست ‘ کو خاندانی شہرت کا آسان ذریعہ سمجھ لیا جائے تو ایسے حکمرانی ہنستے مسکراتے ہوئے پُر تعیش وقت کو گزارنے کے لئے ’سیاست ‘ کرنے میں اپنا وقت گزارتے ہیں افسوس! آج ایسی ہی کچھ ہماری مایوسانہ ماند پڑتی ہوئی ’سیاسی وسفارتی ‘ صورتحال میں اچانک خطہ میں یقیناًاُس وقت ایک بھونچال سا آیا ہوگا جب گزشتہ ماہ 30 ؍اپریل کو جی ایچ کیو راولپنڈی میں یوم شہدا کی پُر وقار تقریب میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے
قوم کے شہیدوں اور غازیوں کو سلامِ عقیدت اور سلامِ تحسین پیش کرتے ہوئے اپنے کلیدی خطبہ میں جہاں اور بہت سی باتیں اپنے سچے کھرے ’سپاہیانہ جوش وجذبے‘سے لیس ہو کر بے جھجک کہہ دیں وہیں پہ جنرل راحیل نے تقریب کے شرکاء کو بانی ِٗ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کا کہا ہوا وہ تاریخی جملہ دہرا کر یہ یاد دلادیا کہ ’سیاست ‘ جمہوری ہو یا کسی طرز کی منافقت سے بالکل پاک و صاف ہوتی ہے اپنے کلیدی خطاب کے آغاز میں 1947 سے2014 تک وطنِ عزیز پاکستان کو درپیش اندرونی وبیرونی خطرات کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی جانوں کے نذرا نے پیش کرنے والوں کو اپنے دل کی تمام تر گہرائیوں سے جب جنرل راحیل شریف نے یاد کیا، تو یقیناًاُن پاکستانی گھرانوں کے افراد کے رونگٹے کھڑے ہوگے ہوں گے اُن ماؤں کے‘ اُن بہنوں کے‘اُن بیٹیوں کے اور اُن شہداء کے دیگر لواحقین کے جسموں میں رواں لہو کے ذرّے‘ جنہوں نے اپنے پیارے وطن پاکستان کی خاطر اپنی قیمتی جانوں کو مقبوضہ جموں وکشمیر کی آزادی کی جنگ میں قربان کیا یا پھر وطن کے اِن جراّت مند جانثاروں نے وطن کے اندر عالمی وعلاقائی سازشوں کے بل پر پھیلنے والی وحشت ناک دہشت گردی کی مسلط کردہ جنگ میں اپنی جانوں کو پاکستانیوں کے تحفظ پر نچھاور کرد یا پاکستانی قوم اپنے بہادر اور بے خوف سپہ سالار جنرل راحیل کو ’سلیوٹ‘ پیش کرتی ہے جنہوں نے گزشتہ 7-8 برسوں میں پہلی بار دنیا کو پیغام پہنچا کر اپنا ’سپاہیانہ فرض ‘ اداکردیا ہے کہ’کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے یہ بین الاقوامی تنازعہ ہے جس پر اقوام متحدہ ہ کی قرار دادیں موجود ہیں اور اِس کا کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنا علاقائی سلامتی اور پائیدار امن کے لئے ناگزیر ہے، کشمیری عوام کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی افواجِ پاکستان امن کی خواہاں ہیں مگر، کسی بھی قسم کی جارحیت کا جواب دینے کے لئے ہمہ وقت تیار بھی ہیں۔