Posted date: May 19, 2014In: Urdu Section|comment : 0
سیّد ناصررضا کاظمی
امیر المومینن حضرت علی کرم اللہ وجہُ نے اسلامی معاشرتی پُرامن تمدنی سماج کو جان بوجھ کر دیدہ ودانستہ اتھل پتھل کرکے اسلامی سماج میں فرقہ وارانہ افراتفری کے قابلِ نفریں مقاصد کو ہوا دینے والوں کی اپنے ایک خطبہ میں مذمت فرمائی کہ ’میں تمہیں اور خود اپنے کو اُس مرحلہ سے متنّبہ کرتا ہوں، انسان کو چاہیئے کہ وہ اپنے نفس سے فائدہ اُٹھائے اِس لئے کہ آنکھوں والا وہ ہے جو سنے تو غور کرئے نظر اُٹھائے تو حقیقتوں کو دیکھ لے عبرتوں سے فائدہ اُٹھائے پھر واضح راستہ اختیار کرئے، جس کے بعد گڑھوں میں گرنے اور شبہات میں بھٹک جانے سے بچتا رہے اور حق سے بے راہ ہونے اور بات میں ردّو بدل کرنے اور سچائی میں خوف کھانے سے گمراہوں کی مدد کرکے زیاں کار نہ بنے ‘یہاں ہم نے نہج البلاغہ کے طویل خطبہ سے ایک حصہ نقل کیا ہے اپنے اِسی خطبہ میں ایک مقام پر امام حضرت علی فرماتے ہیں ’فخر کے پاس نہ جاؤ اور بڑا ئی کے سر کو نیچا کرو اپنی قبر کو یاد رکھو تمہارا راستہ وہ ہی ہے اور جیسا کروگے ویسا پاؤگے جو بوؤ گے وہ ہی کاٹو گے جو آج آگے بھیجو گے وہ ہی کل پالو گے ‘ ایسی ہی ایمانی حقیقتوں پر مبنی قرآنی آیات کا برسرعام مذاق اُڑانے والی اور اپنی دنیاوی عارضی سرمستیوں میں مگن ظالم قوموں پر آنے والے عذاب کا انکار کرنے والوں کا تذکرہ اگر ہم قرآنی آیات کو اردو ترجمہ کے ساتھ پڑھیں تو شائد تب جاکر ہمیں یہ علم ہوگا کہ ’میڈیا ‘ خصوصاً الیکٹرونک میڈیا کی پھیلائی گئی چکاچوند گمراہیوں کے نتیجہ میں فی زمانہ’ آج‘ اور مستقبل میں ہمیں اور ہماری نسلوں کو کیسے کیسے مزید ہولناک تباہیوں سے دوچار ہونا پڑ سکتا ہے چونکہ ابھی تک ہم نے خشوع وخضوع کے ساتھ ویسے’ ’توبہ ‘‘ نہیں کی اللہ تعالیٰ نے جیسا ’ توبہ ‘ کرنے کا قرآنی آیات میں جابجا ہمیں درس دیا اور ہدایت فرمائی ہے۔ کوئی کتنا ہی نہ مانے، مگر حقیقت یہ ہی ہے کہ ملک میں جب سے الیکٹرونک میڈیا کو ہمہ وقت نشرو تشہیر کی کھلم کھلا ‘ بلا روک ٹوک ‘ مادر پدر آزادی ملی ہے روزنامہ نوائے وقت اور وقت نیوز چینل پر آج تک کوئی یہ ثابت نہیں کرسکتا کہ اِس واحد نظریاتی نیوز گروپ نے پاکستانی مسلمانوں سمیت دیگر ہم وطن غیر مسلموں کے خالص دینی شعار کی کوئی ایک معمولی سی دل آزاری یا اُن کی خلاف ورزی کرنے کی کبھی جسارت کی ہو ‘ گزشتہ چند ماہ سے ایک نہایت بہیودہ تماشا لگا ہوا ہے پورے ملک میں ‘ جیو نیوز چینل اور جیو گروپ ‘ جس کے خلاف ملک بھر کے سبھی عوامی حلقے ‘ سبھی مذہبی فرقے ‘ کیا مسلم‘ کیا غیر مسلم سراپاا حتجاج بنے چیخ رہے ہیں چلا رہے ہیں شہروں کی سڑکوں پر احتجاج ہورہا ہے پہلے تو ملک کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی آئینی محاظ مسلح افواج اور حساس ادارے آئی ایس آئی کو جس طر ح سے تنقید کا نشانہ بنایا جس پر وزارتِ دفاع نے بروقت نوٹس لیا یہ کیس ابھی پیمرا میں ہے، اِس اتھاڑٹی نے اس مذکورہ نیوز گروپ کو تنبیہ کا نوٹس بھیجاہوا ہے اِس کے باوجود اِس گروپ کے اردو اور انگریزی نیوز پیپرز میں 14؍ مئی کو ایک ایسی جھوٹی خبر نمایاں کرکے شائع کردی گئی جس کے مندرجات پڑھنے کے بعد ہمار ا دل نہیں مانتا کہ قوم نے اس کا کوئی ذرا بھی نوٹس لیا ہو، یہاں اِس شائع شدہ مواد کے تذکرہ کا مقصد اتنا ہے کہ اِس مخصوص متذکرہ بالا نیوز گروپ کو پاکستان کے موجودہ جغرافیہ سے کوئی ذرا بھی دلچسپی نہیں رہی، اِس گروپ کی شائد خواہش اب یہ ہے کہ اِن کے اردو اور انگریزی اخبارات اور رسائل پاکستان کی طرح کھلی آزادی سے بھارت اور افغانستا ن میں باآسانی وافر مقدار میں پڑھے جائیں، اِن کے ٹی وی کے چینلز بھارت اور افغانستان تک رسائی حاصل کرسکیں، اِسی طر ح سے بھارتی انگریزی اخبار ٹائمز آف انڈیا ( امن کی آشاء کا شریک کار) اور انڈین سرکاری اور نجی ٹی وی چینلز پاکستان میں بغیر کسی رکاوٹ کے دیکھے جاسکیں، پاکستانی عوام اور بھارتی عوام کے مابین ’نام نہاد امن کی آشاء ‘ کی فرسودہ کہانتوں کو افواجِ پاکستان اور آئی ایس آئی کے ایک سابق معزز ڈی جی جنرل پاشا سے منسوب کرنے والی باتیں ’صرف باتیں ‘ ہیں عوام مانتے ہیں کہ فوجی حکام اور سیکورٹی ادارے آئی ایس آئی کے حکام کے روبرو روز یہ باتیں یقیناًہوتی ہونگی، اِس کا یہ قطعی مطلب نہیں لیا جاسکتا کہ اِس میں اُن کی مرضی ومنشا کو بھی دخل حاصل ہوسکتا ہے اِسی خبر میں ایک ’بے پرکی ‘ یہ بات قوم کے دلوں پر یقیناًزخم بنی ہوگی ’’ کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے ایک سابق چیف کا پاکستان میں دورہ بھی پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی کی مشترکہ کوششوں کے بعد عمل میں ممکن ہوسکا ہے ؟اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’بے پَر کی اڑانے والوں کا بُرا ہو جو بے خبری میں بھولے ہوئے ہیں(سورہِٗ الزاریت آیت11-10 ) آئی ایس آئی چیف پر ایک صحافی کو ٹارگٹ کرکے قتل کرنے کا بے ہودہ جھوٹا الزام ‘ پھر اُوپر سے ابھی تک اِس پر کسی ندامت یا شرمندگی کا اظہار کرنا تو رہا ایک طرف ‘اب ’ نام نہاد امن کی آشا‘ کی لفظی کہانت میں فوج اور آئی ایس آئی کو براہ راست ملوث کردینے کی ایک اور دیدہ دلیری؟ رہی سہی کسر، گزشتہ دنوں اِسی متنازعہ چینل نے اپنے ’ مارننگ نیوز ‘ شو میں مسلمانوں کے نزدیک انتہائی مقدس اور لائق صد احترام ایک مشہور منقبت کو ایک ’فلم ایکٹریس اور اُس کے شوہر ‘ کے شادی کو ’ری پلے ‘ کرکے جس بے شرمی کی بیہودگی سے گستاخانہ انداز میں پیش کیا گیایہ پیشہ ورانہ نالائقی کی حد نہیں بلکہ اگر یہ کہا جائے تو زیادہ قرینِ حقیقت بات ہوگی کہ اب معلوم ہوگیا کہ جیسے کالم کے آغاز میں ہم نے امام علی کرم اللہ وجہُ کے خطبہ سے اقتباس میں اُن کی یہ نصیحت نقل کی ہے، ’ آنکھوں والا وہ ہے جو سنے تو غور کرئے نظر اُٹھائے تو حقیقتوں کو دیکھ لے، عبرتوں سے فائدہ اُٹھائے، پھر واضح راستہ اختیار کرئے، جس کے بعد گڑھوں میں گرنے اور شبہات میں بھٹک جانے سے بچتا رہے حق سے بے راہ ہونے بات میں ردّو بدل کرنے اور سچائی میں خوف کھانے سے گمراہوں کی مدد کرکے زیاں کار نہ بنے‘ پاکستانی قوم اور پاکستانی قومی اداروں کے نزدیک اِس متنازعہ میڈیا گروپ کے مالکان کو آپ آنکھوں والا کہہ سکتے ہیں؟ کیا وہ اُن حالات پر غور کررہے ہیں جو اُن کی مذموم کارگزاریوں کی بدولت آج پوری قوم کو اپنی مکروہ لپیٹ میں لے چکے ہیں ایک جھوٹ کو سچا ثابت کرنے کے لئے اُنہیں اور کتنے جھوٹ بولنے پڑیں گے یہ میڈیا گروپ ایک جانب حق کو کھل کر ’ناحق ‘ ثابت کرنے پر کمر بستہ ہے دوسری طرف ’کہانتوں ‘ کا سہارا لے کر حقیقتوں میں ’رد وبدل ‘ کا کیسا مرتکب ہورہا ہے و اضح اور سچا راستہ دکھائی دینے کے باوجود اُس پر آنے گریزاں ‘ پاکستانی فوج ااور آئی ایس آئی پر کی گئی الزام تراشیاں تو رہیں ایک طرف ‘ اہلِ بیتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ آلیہ وسلم کی شا نِ والہ صفات میں کہی گئی مشہور منقبت کی جس وحشیانہ انداز میں ’پکچزائزیشن ‘ کرنے کی اِس مذکورہ بالا گروپ نے جسارت کی اُس پر اِنہیں اب اللہ تباک وتعالیٰ سے توبہ کرنی چاہیئے اِن کا اپنا چینل اب کون دیکھتا ہے ؟ جو چینل آجکل عوام دیکھ رہے ہیں اُ ن چینلز پر اِس گروپ کے مالک کو خود آکر توبہ کرنی چاہیئے تھی معاف کرنے والی ذاتِ والہ صفات اللہ تعالیٰ کی ہے ہم اپنے دلوں کی کدرتوں کو ’ اپنے دلوں کے میل کچیل کو صاف کرکے اُس ذاتَ والہ صفات سے معافی تو مانگیں، اپنی غلطیاں اور کوتاہیاں تسلیم تو کریں وہ رحمان ہے وہ بڑا رحیم ہے وہ ہمارے ،ہم سب کے گناہوں کو ضرور معاف کرئے گا ہاں ! ’’سرکشی اور نافرمانی اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں‘‘ قرآنِ پاک میں بار بار اِس تنبیہ کی تکرار ہے کاش ! کہ ہم اِسے سمجھتے ؟؟