اسلام آباد میں منعقد کی گئی افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات

US-Taliban-Talks
یہ مذاکرات متجسم ہے کہ آرمی چیف کی ہدایت پر آئی ایس آئی کی طرف سے کیا سخت کام ہے‘ افغان طالبان کے تقریبا تمام دھڑوں حصہ لیا ہے کچھ گروپ (مثلا حقانی گروپ) حصہ لینے نہیں تھا کہ یہ تاثر پیدا کرنے کے لئے ذاتی مفادات (بھارت اور بھارتی نواز گروہ) کی طرف سے کی کوششوں کو مسترد رکھا جائے۔ امریکہ، چین اور پاکستان نے مشترکہ طور پر عمل کی سہولت کے لئے کام کر رہے ہیں۔ پاکستان اور افغانستان دونوں کے استحکام کو خطے میں امن قائم کرنے کے لئے ضروری ہے۔بھارت اس نئے ترقی ہضم کرنے کے لئے § یہ مشکل ہو جائے گا. وہ ابھرتی ہوئی ترقی کو سبوتاڑ کرنے کی ہر قسم کی رکاوٹیں پیدا کر دے گا۔
تھیم – پاکستان کو غیر مستحکم۔بھارت بالخصوص اور پاکستان میں علاقائی ممالک کو غیر مستحکم کر رہا ہے. استحصال خطے میں بھارتی بالادستی میں اضافہ کا مقصد ہے. معاملہ بھارت ریاست سپانسر دہشت اعلان کرنے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ساتھ شروع کیا جائے۔ بھارت پارلیمنٹ جیسے حساس عمارتوں پر دہشت گرد حملوں کے انتظام کی طرف سے افغانستان اور پاکستان کے درمیان امن کے عمل کو سبوتاڑ کیا ہے۔ پاکستان افغانستان میں امن عمل کے لئے مصروف عمل رہتا ہے. ایف پاک امن علاقائی استحکام کے لئے ضروری ہے. ایف پاک خطے میں عدم استحکام کا اہم فائدہ اٹھانے والوں میں بھارت ہے کے بعد، لہذا، یہ چین میں اس کے اثاثوں کو روزگار رہا ہے، افغانستان پاکستان کے درمیان عدم استحکام پیدا کرنے کے لئے۔”را“ ذیلی قوم پرست، انتہا پسندوں اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے ذریعے بلوچستان میں الگ پراکسی جنگ لڑ رہا ہے۔بھارت اس کے مذموم مقاصد چھپا نہ رہ تا کہ دہشت گردوں کی مالی پگڈنڈی پاکستان کے ساتھ اشتراک نہیں کے لئے برطانوی حکومت پر دباؤ رہا ہے۔بلوچستان میں بھارتی قیادت کے ملوث ہونے”را“ ایجنٹوں کے ذریعے دہشت گردوں کی مالی معاونت کے سامنے آ جائے بھارتی قیادت سرگرمیوں پاک چائنا اکنامک کوریڈور مختلف فورمز میں بحث کی جائے شروع کرنے کے لئے چین کو بدنام کرنے کی……
۔۔افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان اسلام آباد میں مذاکرات کا پہلا دور ہوا سرکاری ذرائع کے مطابق مذکرات میں افغان حکومت کی طرف سے صدر اشرف غنی اور چیف ایگز یکٹو عبداللہ عبداللہ اور افغان امن کونسل کے نمائندوں پر مشتمل 6 رکنی کمیٹی جبکہ افغان طالبان کی جان سے چار رکنی وفد نے شرکت کی‘
پاکستان خطہ میں امن کا خواہاں ہے پاکستان کی کی کوشش ہے کہ کسی طرح متحرب گروپ ہتھیار پھینک کر سیاسی عمل میں شریک ہوسکیں اِسی لئے پاکسران نے دوسال قبل طالبان کے ساتھ خلوص ِ نیت سے مذاکرات کا آغاز کیا تھا لیکن انتہا پسندوں کی جانب سے اپنے ایجنڈے پر ڈٹے رہنے کی بناء پر آپریشن ِ ضرب ِ عضب کی نوبت آئی پاکستان نے اپنی سرزمین پر کالعدم شدت پسند جنونی ہتھیار بند پریشر گروپوں کے خلاف ایک فیصلہ کن آپریشن کا آغاز کیا جو اب بھی اُسی شد ومد کے ساتھ جاری ہے لیکن افغان طالبان کے ساتھ پاکستان مذاکرات کے لئے پل بنا ہوا ہے اِس سے تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ پاکستان حکومت اچھے اور بُرے طالبان کی تفریق سے باہر نہیں نکلی واضح رہے کہ یہ مذاکرات افغان حکومت کی درخواست پر شروع کیئے گئے ہیں اِس ضمن میں پاکستان کو کوئی ذاتی دلچسپی نہیں تھی وہ تو محض ایک رابطے کے طور پر کام کررہا ہے لیکن اِس کے باوجود پاکستان کی خواہش ہے کہ مذاکرات کا کوئی اچھا نتیجہ نکلے بالفرض مستقبل میں کوئی منفی رد ِ عمل سامنے آتا ہے تو اِس میں پاکستان کو موردِ الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا اِن مذاکرات کی دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکا اور چین دونوں اِسمیں شامل ہیں اِن دونوں عالمی طاقتوں کی موجودگی میں اگر افغان حکومت اور طالبان میں معامات طے پاتے ہیں تو اِس سے خطہ میں استحکام آئے گا اور افغانستان میں امن قائم ہونے سے وہاں کے شہری واپس اپنے ملک میں جاکر عزت سے زندگی گزار سکیں گے

Leave a Comment

© 2012 - All Rights are reserved by zameer36.

Scroll to top