Posted date: September 14, 2015In: Urdu Section|comment : 0
ناصررضا کاظمی
اسلام آباد میں پا کستان رینجرز اور مقامی پولیس فورس کی ایک ٹیم نے12 ؍ستمبر2015 کی صبح کی پُو پھٹنے سے چند لمحے قبل قابلِ تحسین جراّت مندانہ حساس پیشہ ورانہ کارروائی انجام دی اب تک کی طلاعات کے مطابق2 خودکش حملہ آور وں سمیت 70 مسلح افراد کو قانون کے شکنجے میں کس لیا گیا ہے ایک بہت بڑے اہم اور کامیاب چھاپے کے دوران بڑی مقدار میں مہلک ترین ا سلحہ اور تیاربارودی مواد بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اپنے قبضہ میں لے لیا اندرونِ شہر چھپنے والے دہشت گردوں کے خلاف دارالحکومت اسلام آباد کے نواحی علاقے ترنول میں سرچ آپریشن کے دوران خفیہ اداروں کی اطلاع کی روشنی میں مشکوک افراد کی ریکی کی گئی جس کے نتیجے میں یہ اہم کارروائی عمل میں آئی، وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں کیئے گئے اِس کامیاب چھاپے کو پاکستانی قوم یقیناًپاک افغان سرحدی علاقہ شوال میں جاری ’آپریشنِ ضرب عضب‘ کے پس منظر میں ہی دیکھے گی چونکہ جب سے شمالی وزیرستان اور خبیر 2 میں پاکستانی فوج نے دہشت گردوں پر پاکستانی سرزمین تنگ کردی ہے’ ہزاروں دہشت گردوں کو واصل جہنم کیا جنہوں نے پاکستانی قوم کا سکھ چین چھین لیا تھا، آرمی پبلک اسکول پشاور کے سینکڑوں معصوم بچوں کو وحشیانہ درندگی کا نشانہ بنا یا تھا کراچی سے گلگت اور بلوچستان سے خبیر پختونخواہ تک پوری قوم کو لہولہان کردیا تھا نہ امام بارگاہیں چھوڑیں‘ نہ مساجد کو بخشا گیا ‘ سیکورٹی فورسنز کی عمارتوں کو بم دھماکوں سے اُڑانا اُن کا بہیمانہ مشغلہ تھا کراچی میں صفورا گوٹھ کی بس میں بے گناہ اور معصوم عورتوں اور بچوں کو کلاشنکوف کی بوچھاڑوں میں بھون دیا گیا، کراچی کی ٹارگٹ کلنگ ‘ غیر ملکی سیاحوں کی ہلاکت کے پے در پے افسوس ناک واقعات آخرکب تک تحفظِ پاکستان اور تحفظِ آئین کا حلف اُٹھانے والی ہماری بہادر اور جراّت مند افواج خاموش تماشائی بنی رہتیں؟ ملکی سول فورسنز جن میں پاکستانی پولیس ‘ ایف سی اور پاکستانی رینجرز شامل ہیں اُنہیں اپنے ملکی اندرونی امن وامان کو یقینی بنانے اور آئینِ پاکستان کی اتھارٹی کو منوانے کے لئے اپنا آئینی کردار اداکرنے کے لئے میدان میں اترنا پڑا وزیر اعظم پاکستان نے ہنگامی بنیادوں پر ’ نیشنل ایکشن پلان کا اعلان کیا، پورا ملک متحرک ہوا ملکی سیکورٹی ادارے متحرک اور فعال ہوئے خاص کر افواجِ پاکستان کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے ملک میں دہشت گردی کے عفریت کو جڑ بیخ سمیت ختم کرنے بلکہ آخری دہشت گرد اور اُس کے سہولت کاروں سمیت سبھی کے خلاف ایک حتمی جنگ کا اعلان کیا تو قوم نے پاکستانی سپہ سالار جنرل راحیل شریف کے اِس جراّت مندانہ تاریخی فیصلہ کو اپنے سر آنکھوں کا فیصلہ سمجھ لیا ہے‘ سوات اور مالاکنڈ پر قابض دہشت گردوں کا ’گرم تعاقب ‘ کرتے کرتے ہماری افواج کے جوانوں اور افسر آجکل افغانستان کے سرحدی علاقوں تک پہنچ چکے ہیں آج بھی شوال جیسے انتہائی دوردراز اور دشوار ترین سنگلاخ علاقوں میں انسانیت کے اِن بدترین دشمن دہشت گردوں کی سرکوبی کی جارہی ہے 12 ؍ستمبرہفتے کی صبح اسلام آباد کے علاقہ ترنول میں مقامی پولیس کے ساتھ پاکستان رینجرز کے جوانوں نے جو کامیاب چھپا مارا ہے اُس سے اُن دہشت گردوں کی نہ صرف کمر ٹوٹی بلکہ وہ حوصلہ شکن ہو ئے ہونگے جو ملک کے دیگر شہری علاقوں میں اپنے شہری سہولت کاروں کے درمیان مختلف بھیس بدل کر پناہ لیئے ہوئے ہیں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں بالخصوص افغانستان کی سرحد سے ملحق پاکستانی علاقہ شوال میں مسلح افواج کی شدت پسندوں کے خلاف بڑی سخت فیصلہ کن زمینی کارروائیاں بلا تعطل جاری ہیں جس کی وجوہ سے اِن دہشت گردوں کی ایک خاصی تعداد ملک کے مختلف علاقوں میں چلی گئی ہے اور یہ ایک اور بڑی حساس اطلاع ہے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ’شوال ویلی ‘ کی دوبدو لڑائی نے دہشت گردوں کو ہتھیار چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور کردیا ہے اُن کی قابل ذکر تعداد اسلام آباد کے نواحی علاقوں میں آگئی یہ انتہا پسند افراد ملک کے مختلف علاقوں میں رہنے والے اپنے رشتہ داروں کے علاوہ ایسے افراد کے گھروں میں رہائش پذیر ہیں جن کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ متعدد کالعدم شدت پسند تنظیموں کے سہولت کار وں کے طور پر آسانی سے پہنچانے جاسکتے ہیں ’ترنول چھاپے ‘ میں سیکورٹی فورسنز کے ہاتھ جو 5 دہشت گرد گرفتار ہوئے جن سے 80 کلوگرام’ ایکسپلسیو ‘ میٹریل برآمد ہو ا اور بڑی تعداد میں اسلحہ پکڑا گیا ہے انٹر وگیشن کورس کے دوران گرفتار افغان شہریت رکھنے والے اِن دہشت گردوں کے پاس اِس کے سوا کوئی اور چارہ نہ رہا کہ اُنہیں وہ سب کچھ بتا نا پڑا کہ کہاں سے آئے ؟ کیا ارادہ تھا ؟ کس کس کو کہاں کہاں ٹارگٹ کرنا تھا ؟ افغانستان کی سرکاری انٹیلی جنس ایجنسی NDA کے وہ کون کون سے ذمہ دار تھے جنہوں نے اِنہیں پاکستان بھیجا اِن دہشت گردوں کے موبائل فونز کا مکمل ’ڈیٹا ‘ سیکورٹی فورسنز نے حاصل کرلیا جن کی سیمیں افغانستان سے لی گئی تھیں یقیناًڈاکٹر اشرف غنی سمیت اُن سبھی اعلیٰ افغان حکام کے نزدیک یہ مقام حیران کن اور تعجب انگیز ہونا چاہیئے جو چاہتے ہیں کہ افغانستان کی سرزمین کسی بھی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیئے ؟ پھر یہ دہشت گرد کیسے افغانستان کا بارڈر کراس کرکے پاکستان میں داخل ہوئے ؟ یہاں ہم مغربی دنیا سمیت خاص طور پر امریکاکو مخاطب کریں گے چونکہ اب بھی امریکا کے کچھ فو جی دستے افغانستان میں موجود ہیں امریکا کے علاوہ بھارتی خفیہ ادارے ’را‘ کے چند بڑوں کا براہِ راست تعلق NDA کے’ پاکستانی ڈسک‘ سے ہے ،اِن گرفتار شدہ دہشت گردوں کے بیانات نے یہ صاف ظاہرکردیا کہ بھارت اور چند مغربی ممالک کی خفیہ ایجنسیاں پاکستان میں شروع کیئے گئے ’آپریشنِ ضربِ عضب ‘ کی کامیابیاں ہضم نہیں ہورہیں ’آپریشنِ ضربِ عضب‘ کے نتیجے میں قائم ہونے وا لی امن وامان کی صورتحال اُنہیں ایک پل چین نہیں لینے دے رہی اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے ہم جہاں اسلام آباد پولیس اور پاکستان رینجرز کے اِس بین السطو ر کامیا ب چھاپے پر اُنہیں مبارکباد دیں گے وہاں ہم بحیثیتِ ذمہ دار پاکستانی قوم کے ہر فرد کے اپنے ارد گرد رونما ہونے والی محلہ جاتی تبدیلیوں پر خود بھی نظر رکھیں گے ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم چوکس وبیدار رہیں ہمارے محلے اور ہمارے پڑوس کون نیا کرایہ دار آیا ہے یا کس نے کوئی قیمتی جائیداد خریدی ہے ؟پُرامن پاکستانی شہریوں کو اپنی سول آرمڈ فورسنز کی ہرصورت میں اپنی اپنی اعانت کافرض نبھاناہوگا دہشت گردوں کے خلاف یہ جنگ بقول پاکستانی سپہ سالار جنرل راحیل شریف کے ’ایک قومی جنگ ‘ بن چکی ہے پاکستان کے چہار جانب خطرات کے بادل منڈلا رہے ہیں خطرات کے یہ بادل محض ہمارے خیالی تصورات نہیں ‘ بھارت ہر قسم کے جارحانہ کیل کانٹوں سے لیس ہمیں خشمگیں نگاہوں سے دیکھ رہا ہے مگر یہ اُس کی خام خیالی ہے اُس نے کوئی بچگانہ مہم جوئی کی شرارت کی تو پاکستانی قوم کے ساتھ ہمارے بہادر اور دلیر افواج کے جوان اور افسر اُس کے مکروہ عزائم کو نیست ونابود کرنے کے لئے ہمہ وقت تیار اور ثابت قدم ہیں’شاباش اسلام آباد پولیس ویل ڈن پاک رینجرز۔