مئی 2013 مالاکنڈ ایجنسی کے ایک قصبے بازدرہ میں نماز جمعہ کے وقت دو مساجد میں ہونے والے بم دھماکوں کے نتیجے میں 20افراد جاں بحق اور 130سے زائد زخمی ہو گئے۔ان بم دھماکوں کی وجہ سے باز درہ کی ایک مسجد مکمل طور پر تباہ ہو گئی جبکہ دوسری مسجد کو بھی شدید نقصان پہنچا۔21 مئی کو مالاکنڈ ایجنسی میں ہی ایک اور مسجد پر فائرنگ کر کے وہاں کے پیشِ امام کو دہشت گردوں نے قتل کر دیا۔یہ بم دھماکے صوبہ خیبر پختونخواہ اور قبائلی علاقہ جات میں گزشتہ کئی سالوں سے مساجد اور مزارات پر دہشتگردوں کے حملوں کی مکروہ کاروائیوں کا تسلسل ہیں۔ دہشتگرد گروہوں نے پختون عوام کے علاقوں میں مساجد پر حملوں، نمازہ جنازہ کے ا جتماعات اور دوسرے مذہبی پروگراموں پر خود کش حملوں ،اولیائے کرام کے مزارات پر بم دھماکوں،سکولوں اور ہسپتالوں پر حملوں کا ظالمانہ سلسلہ جاری رکھا ہو اہے۔جبکہ ان درندہ صفت دہشتگردوں نے اپنے مخالف لوگوں کو قتل وذبح کرنے ،ذاتی دشمنی کی بناء4 پر خود ساختہ جھوٹے الزامات عائد کرکے بیگناہ لوگوں کو سزائیں دینے ،اسلامی تعلیمات کے منافی فتوے دینے ،معصوم لوگوں کو قتل کرنے ،لاشوں کی بیحرمتی کرنے اور پختون لڑکیوں کے لیے دنیاوی تعلیم کو حرام قرار دینے اوراپنے گروہ کے ابلیس صفت قاتلوں کے لیے اپنی خود ساختہ جنت بسانے کی اپنی تمام تر ضداسلام کاروائیوں کو بھی ’’ جہاد ‘‘ کا نام دے رکھا ہے جو کہ اس شیطانی گروہ کی کھلی اسلام دشمنی کا ناقابل تردید ثبوت ہے۔دہشتگردوں کا یہ گروہ اسلام دشمنی میں اس حد تک آگے جا چکا ہے کہ وہ اسلام کے آفاقی پیغام کے مطابق اخوت ،محبت ،رواداری اور امن و آشتی کی تبلیغ کر کے بر صغیر کے مسلمانوں کے دلوں میں اسلام کی شمع روشن کرنے والے اولیاء4 کرام اور صوفی بزرگان دین کی خانقاہوں اور مزارات کو بھی اپنے ایجنڈے کے لیے بھی خطرہ سمجھتے ہیں اور ان کو گرانے کے لیے خود کش حملوں کو بھی جائز سمجھتے ہیں۔جنوبی پنجاب میں تمام مکاتب فکر کے پیروکار مسلمانوں کے لیے قابل احترام روحانی مراکز کا درجہ رکھنے والے حضرت بہاؤ الدین زکریا ملتانی ،حضرت بابا فرید شکر گنج ،حضرت شاہ شمس تبریز ،حضرت سخی سرور ،حضرت شاہ رکن عالم اور دوسرے بزرگان کے مزارات پر بھی دہشتگردوں کے حملے ہو چکے ہیں جن میں درجنوں زائرین جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہوئے اس لیے ابتدا میں طالبان کیساتھ ہمدردی رکھنے والے جنوبی پنجاب کے سرائیکی عوام بھی طالبا ن کے نیٹ ورک سے مربوط مدارس کے علماء سے یہ سوال کرتے ہیں کہ یہود وہنود اور امریکہ کیخلاف جہاد کا نعرہ لگانے والے اولیاء4 کرام کے مزارات پر حملے کیوں کرتے ہیں اوران بزرگان دین کے مزارات کی بیحرمتی کیوں کی جاتی ہے جن کی تبلیغات سے اس خطہ میں اسلام پھیلا۔