اقلیتوں پر حملے۔ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازش

ایس اکبرchurch blast peshawar

دہشت گردوں کی جانب سے اقلیتوں کو بم دھماکوں اور خود کش حملوں کے ذریعے نشانہ بنانے کاسلسلہ جاری ہے ۔جمعہ کے دن بوہرا کمیونٹی کی   مسجد پر خود کش حملہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔جس میں تقریباً 20سے زائد لوگ زخمی جبکہ 2افراد جاں بحق ہوگئے اس سے قبل یوحنا آبادلاہور میں واقع کیتھولک اور کرائسٹ چرچ میں خودکش حملوں میں تقریباً 19 افراد جاں بحق اور 95 افراد زخمی ہوگئے۔چرچ میں دعائیہ عبادت جاری تھی ۔ کالعدم تنظیم جماعت الاحرار نے اس ہولناک حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔پاکستان میں مسیحی اتحاد کے جاری اعلامیہ کے مطابق سانحہ لاہور سمیت مختلف علاقوں میں واقعے کے خلاف پر امن احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی۔

پورے ملک میں ان واقعات کی وجہ سے اہلِ پاکستان شدید غم وغصے کی حالت میں ہیں ۔ایک بہت ہی سوچی سمجھی سازش کے تحت اقلیتی برادری کو ظلم و زیادتی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔پچھلے دنوں ملک میں فرقہ وارانہ فسادات برپا کرنے کے لیے اہلِ تشیع کوکئی خودکش حملوں اور بم دھماکوں کے ذریعےٹارگٹ کیاگیااور ملک کو مزید غیر مستحکم کرنے کے لیے مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کو ظلم کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ان حملوں کی دو بڑی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ایک تو ان حملوں کے ذریعےاقلیتوں کومشتعل کرنا تا کہ ملک میں امن و امان کی صورتِ حال کو مزید بگاڑا جا سکے اس کے علاوہ دنیا کو یہ تاثر دینا کہ پاکستان اقلیتوں کے لیے غیر محفوظ ہے جہاں اقلیتی برادری کے جان و مال کو کوئی تحفظ حاصل نہیں ہے۔دہشت گرد تنظیموں نے ملک میں خودکش حملوں اور بم دھماکوں کا ایک لامتناہی سلسہ شروع کررکھا ہے۔ عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن ضرب عضب پوری کامیابی سے جاری ہے۔ان ظالموں کے خلاف کاروائی نے ان کی کمر توڑ دی ہے اور اپنے اسی اضطراب اور احساسِ شکست کو کم کرنے کے لیے یہ دہشت گردملک کے مختلف حصوں میں نہتے اور معصوم لوگوں کو اپنے ظلم کا نشانہ بنا رہے ہیں۔اس طرح کے حملے کرکے دہشت گرد صرف اور صرف یہ باورکروانا چاہتے ہیں کہ وہ مستحکم اور منظم ہیں۔

اللہ تعالیٰ سورت المائدہ کی آیت نمبر 82 میں فرما تے ہیں “مسلمانوں کے ساتھ دشمنی میں سخت یہودی اور مشرک ہیں اور دوستی میں قریب وہ ہیں جو کہتے ہیں ہم نصارہ ہیں۔ کیونکہ ان میں راہب بھی ہیں اور عالم بھی ہیں اور وہ غرور نہیں کرتے”۔ قرآن کریم کی یہ آیت ہمیں عیسائیوں کے ساتھ نہ صرف امن کے ساتھ رہنے کی تلقین کرتی ہے بلکہ ان سے دوستانہ تعلقات قائم کرنے کی ترغیب بھی دیتی ہے۔ تنہا   یہی آیت دہشت گردوں کی گمراہ کن سوچ   کی نفی کرنے کے لیے کافی ہے۔ اس حملے میں بے گناہ بچوں اور عورتوں کے قاتل قرآن اور نبی کریم ﷺ کی سخت نافرمانی کے مرتکب بھی ہوئے۔ لہذا اسلام کا اصل درس سبھی مذاہب کی عبادت گاہوں کا تقدس اور تحفظ ہے اور شریعت اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ انہیں حملوں کا نشانہ بنایا جائے۔ دہشت گرد ملک بھر میں خودکش حملوں سے مسجدوں کو تباہ کر رہے ہیں اور بے گناہ مسلمانوں کا خون بہا رہے ہیں۔مسلمان اور غیر مسلم مساوی طور پر ان کے حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ ان کا یہ طرز عمل علماء اور عام مسلمانوں کے لیے بھی کبھی قابلِ قبول نہیں رہا۔ تا ہم جہاں عام مسلمان آئے روز دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں وہیں اقلیتی مذاہب سے تعلق رکھنے والے پاکستانی بھی ان کی زد میں آ جاتے ہیں۔

اسلام دین امن ہے اور یہ معاشرے میں رہنے والے تمام افراد کو خواہ ان کا تعلق کسی بھی مذہب اور رنگ ونسل سے ہو،جان ومال اور عزت وآبرو کے تحفظ کی ضمانت عطا کرتا ہے۔اسلامی ریاست میں آباد غیر مسلم اقلیتوں کی عزت اور جان و مال کی حفاظت کرنا مسلمانوں پر بالعموم اور اسلامی ریاست پر بالخصوص فرض ہے۔اسلام میں اقلیتوں کے حقوق کو ہمیشہ بہت اہمیت حاصل رہی ہے۔ عہد رسالت مآب ﷺ ہو یا دورِ صحابہؓ، اسلامی تاریخ غیر مسلم شہریوں سے مثالی حسن سلوک کے ہزاروں واقعات سے بھری پڑی ہے۔ دیگر مذاہب اور اقوام سے تعلق رکھنے والے افراد اسلامی ریاست میں ہمیشہ سے ہی پُر سکون زندگی گزارتے رہے ہیں۔ پاکستان میں بسنے والی اقلیتیں بھی ہمیشہ سے ہی امن و امان سے اپنی زندگیاں بسر کرتی رہی ہیں جہاں انھیں اپنی مکمل مذہبی آزادی رہی ہے ۔ لیکن موجودہ دور میں دہشت گرداپنے ناپاک عزائم کے لیےانھیں اپنے ظلم و بربریت کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ ان سفاک دہشت گردوں کے قبیح افعال اسلام کے چودہ سو سالہ روشن چہرے کو بھی داغ دار بنا رہے ہیں اور اسلام کی بدنامی کا سبب بن رہے ہیں۔ ان ظالم دہشت گردوں کے ہاتھوں مساجد ، مدارس، امام بارگاہوں، محرم کی مجالس نمازِ جنازوں اور گرجا گھروں کی مسلسل پامالی ہو رہی ہے۔ کسی بھی عبادت گاہ کا کوئی تقدس سلامت نہیں ہے۔

حکومتِ وقت کو چاہیے کہ اقلیتی برادری کے جان و مال کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں اقلیتی برادری کو اپنے ظُلم کا نشانہ بنانے والے صرف یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان دنیا میں صرف غیر مستحکم ملک کے طور پر جانا جائےجہاں کوئی غیر ملکی اور کوئی اقلیت محفوظ نہیں۔ لیکن سب جانتے ہیں کہ یہ پاکستان کے دشمن کا خواب ہے جو کبھی بھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو گا۔ ہمیں من الحث القوم اس مشکل وقت میں یکجہتی اور یگانگت کا ثبوت دیتے ہوئے ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہیے تا کہ ہمارا دشمن کبھی بھی اپنے مقاصد میں کامیاب نہ ہو سکے گا۔

[/urdu]

Leave a Comment

© 2012 - All Rights are reserved by zameer36.

Scroll to top