آرمی پبلک اسکول کے طلباء وطالبات کو۔ اہل وطن کا سلیوٹ

aps2                            سیّد ناصررضا کاظمی
تہکال بالا وارسک روڈ پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں 16 / دسمبر2014 کی طلوع ہونے والی خونریز صبح نے بڑا بھیانک اور قیامت خیز منظر دیکھا تھا،پاکستانی قوم کے لخت جگروں کا بزدل اور وحشی‘سفاک دہشت گردوں نے بڑا ہیما نہ قتل ِ عام کیا تھا کروڑوں پاکستانیوں کے دلوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا تھا تقریباً آج ایک ماہ  بعد 12 / جنوری 2015 کو ایسی حیات آفر یں زندگی بخش صبح طلوع ہوئی ہے جو تابندہ ہے‘ جراّت مند اور‘ نڈر ہے جو اپنے جلو میں بے خوفی کی چمکدار اور روشن کرنیں لیئے طلوع ہوئی ہے جس نے پوری قوم کے ہر عمر کے نونہالوں کو ایک بار پھر اِس پختہ اور غیر متزلزل ایمان آفروز عہد کے سنگ ِ میل پر متحد و یکجا ا ور یک جان و یک قالب کردیا ہے سبھی یک زبان ہوگئے،پاکستانی بچے‘ بچیاں اور ہر ہم وطن اِس ایک خیال سے ہم آھنگ ہو گئے ہیں کہ دہشت گرد وہ چاہے اور مزید کتنے سفاکانہ‘  ظلم وبربریت کے بزدلانہ جا ن لیوا حملے کرلیں پھر بھی یہ دہشت گرد پاکستان کے روشن وتابندہ مستقبل کے پاسبان نونہالوں کا بال تک بیکا کر نے میں کامیاب ہوسکتے ہیں نہ ہی وہ پا کستان کو ہزیمت اور سرنگوں کر نے کی اپنی ایسی کسی مذموم‘ ذلت آمیز اور شرمناک سرگرمیوں کا نشانہ بناکر اپنے رذیل و ذلیل مقاصد میں کوئی کامیابی حاصل کرسکتے ہیں 12 / جنوری 2015کی صبح پاکستانی فوج کے سپہ سالار جنرل راحیل شریف جن کی سپاہیانہ ایمانی داری کا ہرایک پاکستانی اپنے قلب ونظر کی گہرائیوں سے معترف ہے یقینا اُن کے تاریخی ارادے ہماری سیکورٹی کی تاریخ میں ہمیشہ سنہرے حرفوں سے لکھے جائیں گے وہ خود نفس ِ نفیس اپنی اہلیہ کے ساتھ آرمی پبلک اسکول کی دوبارہ تعلیمی سرگرمیوں کے موقع پر اُن بچوں اور بچیوں کے درمیان موجود تھے جنہوں نے 16 / دسمبر2014 کے ہولناک اور قیامت خیز لمحات کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہوا تھا اپنے وطن پاکستان کی بہادر فوج کے بہادر سربراہ کو اپنے درمیان دیکھ کر معصوم طلباء وطالبات کا عزم بالجزم دیکھنے سے تعلق رکھتا تھا دنیا بھر میں رونما ہونے والے حوادث وواقعات چاہے کتنے ہی زخم آلود کیوں نہ ہوں تجربات سے یہ ہی ثابت ہوتا ہے کہ معاشرہ فرد پر اور فرد معاشرے پر اثر انداز ہوتا ہے اگر معاشرے اور افراد کا ماحول حوصلہ افزاء ہو‘چند سماج دشمن عنا صر یا فسادی زور آوری کی دھونس دھاندلی کے ذریعے سے کوئی طالع آزما گروہ معاشرتی و سماجی اخلاقیات کو چیلنج کربیٹھے اپنی مرضی ومنشا کو دوسروں پر زبردستی ٹھونسنے لگے حکومتی اداروں کے لئے عذاب بن جائے تو ایسا ماحول پُرامن انسانیت کے لئے ایک خطرہ بن جاتا ہے بدقسمتی سے گزشتہ 7-8 برسوں سے ہمارے ملک کی اندرونی سلامتی کو ایسے ہی خطرات درپیش رہے ملک کے قبائلی علاقوں میں دہشت گردی پروان چڑھتی رہی ملک کے آئین کو چند سرپھرے جنونی سرکشوں نے تسلیم کرنے سے یکسر انکار کردیاپورا ملک اِن جنونی دہشت گردوں کی لپیٹ میں آگیا جن کا بروقت اور فی الفور ’تشفی بخش علاج‘ نہ ہونے کی بناء پر وہ دہشت گرد اپنے ’آپے‘ میں نہیں رہے یہ بڑی دردناک سچائی ہے بالآخر جنرل راحیل شریف آرمی چیف بنے تو یکایک یکدم قوم نے محسوس کیا جیسے اِسی جنرل کا پاکستان کو اور پاکستانی قوم کو گزشتہ7-8 برسوں سے انتظار تھاجی ہاں! 16 / جون2014 کو پاکستان کی مسلح افواج کی جانب سے شروع کیئے گئے آپریشن ضرب ِ عضب نے تحفظ ِ پاکستان کی ایک نئی تاریخ رقم کی سرزمین ِ وطن کے تحفظ کی اِس تاریخ کا ایک ایک ورق شہیدوں کے مقدس لہو کی گو اہی دے رہا ہے شمالی وزیر ستان کے پاکستانی فوج کے شہدا ء ہوں یا جنوبی وزیر ستان کو ظالم وسفاک دہشت گردوں سے پاک کرنے کی لازوال داستانیں ہوں یا سوات مینگورہ سے زریں دیر اور دیر کے بالائی حصہ کو اِن دہشت گردگروپس سے مار بھگانے کے خونچکاں واقعات ہوں پاکستانی فوج اور قوم نے اپنے عزم واستقلال اپنے اندرونی دشمنوں کی شناخت کرنے کا عزم اور زیادہ پختہ کرلیا ہے16 / جون2014 سے قبل کئی نامی گرامی سابق دفاعی تجزیہ نگار یہ کہتے ہوئے پائے گئے ”شمالی وزیر ستان میں جنرل راحیل شریف کی قیادت میں شروع کیا جانے والا آپریشن ضرب ِ عضب ’شائد‘ وہ کُلی و یقینی کامیابی کے نتائج نہ دے پائے وہ اپنے تجز ئیے پیش کرتے رہے پاک فوج کے دِلیر اور نڈر سپہ سالار جنرل راحیل شریف اپنے ہم خیال ہم عصر فوجی کمانڈروں کے ہمراہ اپنے عسکری پیشہ ورانہ ارادوں سے مگر‘ ذرا بھی سر محو انحراف نہیں کیا، بلکہ وہ اپنے موقف پر اور زیادہ سختی سے ڈٹ گئے ’آپریشن ِ ضرب ِ عضب‘ آج نہ صرف اپنی متعجب و ششدر‘ حیران کن اور شاندار تاریخی کامیابی کے آخری مراحل میں داخل ہوچکا ہے بلکہ اب شمالی وزیر ستان کے آئی ڈی پیز کی بحفاظت واپسی بھی شروع ہوگئی ہے اصل میں اِن دہشت گردوں نے اپنی وحشیانہ خوف آمیز انسانیت کش اور مذموم کارروائیاں کرکے اندرون ِ وطن کے شہروں کے امن و تہہ وبالا کرکے اپنے تئیں وہ یہ سمجھ رہے تھے سیاست دان کبھی اُن کے خلاف عملاً کوئی اقدام اُٹھانے کی جراّت نہیں کریں گے یہ اُن کی بھول تھی جس کی اُنہیں اب بڑی قیمت ادا کرنی پڑرہی ہے جنونی دہشت گرد شمالی وزیرستان سے فرار ہورہے ہیں پاکستانی پرچم قبائلی علاقوں میں قدم بہ قدم آگے ہی بڑھتا چلا جارہا ہے دہشت گردوں کے خلاف بھرپور فوجی کارروائی کے چیلنجوں میں سے ایک یہ ہے کہ اس قسم کے آپریشن کی تیاریاں سب کو حقیقت میں نظر بھی آرہی ہے قبائلی علاقوں سمیت شمالی وزیر ستان میں ’آپریشن ضرب ِ عضب‘ نے پاک فوج کی رہنمائی میں عملاً یہ ثابت کردکھایا ’ارادہ‘ کبھی کسی ’ناتوانی‘ کانام نہیں ہوا کرتا دیکھنا یہ چاہیئے کہ ’ارادہ‘ کون کرتا ہے جس میں اپنے ارادوں کو ہر قیمت پر نتیجہ خیز بنانے کی ہمت وجراّت بھی برابر کی ہوسنا ہوگا آپ نے کہ ’مردان ِ حر ہی تاریخ ساز ’تاریخ‘ رقم کرتے ہیں آرمی پبلک اسکول میں دوبارہ تعلیمی سرگرمیاں شروع ہونے سے یقینا دہشت گردوں اور اُن کے لئے ’نرم رویہ‘ رکھنے والوں کو بڑی مایوسی ہوئی ہوگی کیسی مایوسی؟ آئندہ لمحات اِن دہشت گردوں کے لئے مزید تباہ کن ثابت ہوں گے قوم‘ افواج ِ پاکستان اور حکومت ِ پاکستان نے فیصلہ کرلیا ہے ہر کسی کو اب یہ بتا نا پڑے گا کہ وہ ’دہشت گردوں کے ساتھ ہے یا مستحکم پاکستان کے ساتھ‘ اِن مفرور اور بزدل دہشت گردوں نے اہل ِ وطن کی زندگیاں اجیرن بنا دی تھی یہ کل بھی اہل ِ پاکستان کے لئے قابل نفرت تھے آج بھی قوم کا ہر فرد اِن سے اپنی بیزاری کا برملا اظہار کرتا ہے اِنہوں نے اسلام کی آڑ میں قرآنی تعلیمات کی بڑی بے حرمتی کی جس کی اِنہیں دنیا بھی میں سزا ملے گی اور اللہ تعالیٰ روز ِ قیامت اِن کے ایک ایک بہیمانہ ظلم وستم کا حساب لے گا ’جو ذرہ برابر بھی نیکی کرئے گا اُسے اجر ملے گا جو ذرہ برابر بھی شر کرئے گا وہ اپنے شر کا مزہ ضرور چکھے گا

Leave a Comment

© 2012 - All Rights are reserved by zameer36.

Scroll to top