’ایل او سی پر کشیدگی‘ ۔ نریندر مودی کے دماغ کا خلل

 سیّد ناصررضا کاظمی
SHAHAEED ON LOC

کس نے پوچھا ’بڑی مچھلی کب تک چھوٹی مچھلی کو نگلتی رہے گی ‘جواب دینے والے نے کہا’ جب تک چھوٹی مچھلی اپنے آپ کو اتنا بڑا نہ کرلے کہ وہ چھوٹی مچھلی کے منہ میں نہ آسکے اِس چھوٹی سی فکاہیہ بات میں ایک نمایاں اور واضح حقیقت کا اظہار مخفی طور پر کمزوروں کو یہ احساس اُس وقت تک دلاتا رہے گا جب تک وہ اُس یقینی فکری ونظری بھروسہ پر اعتبار کرنے پر اپنے آپ کو آمادہ نہیں کرلیتے کہ ’ہر ہاتھ ملانے والا دوست نہیں ہوتا ‘ قوموں کے افراد کے مابین باہمی ا شتراک و تعاؤن پر مبنی استوار دوستیوں کے نام پر یا کسی تھونس دھاندلی کے روز پر زبردستی کی بنیاد بنائے گئے دوطرفہ نفسیات کو جانچنے پرکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے ، یقیناًہر ہاتھ ملانے والا ’دوست ‘ نہیں ہوتا ، چونکہ کسی ایک جانب سے ایک فریق کی اوّلین کو شش و جستجو یہ رہتی ہے کہ وہ اپنی ماضی کی غلطیوں کی قیمت ہر حال میں فریقِ مخالف سے وصول کرنے کی اپنی بدنیتی پر ہمہ وقت قائم رہنے کی اپنی کہنہ عادت کو چھوڑنے پر خود کو تیار نہیں کرپاتا چاہے اِس بپتا میں وقت کی کئی ہی قیمتی پرتیں بیت جائیں یہی اصلاً تاریخی بدنصیبی ہے ،جس کے ’گھن چکر ‘ کے ’چکر ورتی ‘ میں آکر کانگریسیوں نے پہلے تو برصغیر کی نظریاتی و جغرافیائی تقسیم کو جبراً کرہً شکست و ریخت کے مایوسی کے بتوں کے بچاری بن کر قبول کیا اور آج67 برس گزرجانے کے بعد تاحال اپنے تعصبی فکری ذہنوں میں پلنے والی نفرتوں کے شعلوں کو بجھانے میں ہمیں آج تک ناکام نظرآتے ہیں رہی سہی کسر بی جے پی(بھارتیہ جتنا پارٹی ) نے نکال دی ہے کانگریس نے سوشلزم کے نام پر کئی برسوں بھارت دیش پر حکومت کی اُس کے ادوار میں تین بار پاکستان سے باقاعدہ جنگیں ہوئیں، دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان نفرتوں کا یہ بیج انگریز سامراج نے کانگریسی پنڈتوں کو اپنے ساتھ ملا کر کشمیر کے ایک بڑے حصہ پر بھارتی فوج کو اتار کر سرزمینِ ہند سے جاتے ہوئے بویا تھا پاکستان اور بھارت کے درمیان انگریزیوں کے بوئے گئے نفرت اورتعصب کی دشمنی کے اِس تلخ بیج سے ایسا تناور درخت پا کستان کی مشرقی سرحدوں کے میدانی وپہاڑی علاقوں تک اپنی جڑیں پھیلا چکا ہے جس کی کٹھور بد ہیت رکاوٹوں نے دونوں پڑوسی ملکوں کو آج اِس حال پر پہنچا دیا کہ وہ اپنے دیرینہ سنگین مسائل کو حل کرنے ‘ ترقی و خوشحالی کے راستے پر آگے بڑھنے نہیں پائے جنوبی ایشیائی خطہ میں امریکا ‘ مغرب اور مسلم دشمنی میں اپنی خصوصی شناخت کی بدنامِ زمانہ شہرت رکھنے والے ملک اسرائیل نے بھارت کو بہت بڑے پیمانے پر مہلک جنگی سازسامان کا مرکز بنادیا ہے جنوبی ایشیاء کے چھوٹے پڑوسی ملکوں کو بھارت بڑی تحقیر کی نگا ہ سے دیکھنے لگا ہے جنہیں وہ اپنی نوآبادیات سمجھتا ہے سوائے پاکستان کے ‘ جنوبی ایشیا میں صرف ایک پاکستان ہی وہ واحد ملک ہے جس نے بھارتی بالا دستی کے مذموم سامراجی عزائم کے بڑھتے ہوئے بہیمانہ اقدامات کے خوابوں کو شرمندہ ِٗ تعبیر نہیں ہونے دیا اقوامِ متحدہ کی جنر ل اسمبلی میں وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نے عالمی طاقتوں سمیت دنیا کے دیگر ملکوں کی توجہ جب مسئلہ ِٗ کشمیر کی سنگینی کی طرف دلائی تو’آر ایس ایس ‘ کے بنیادی رکن نریندر مودی جس نے دیش میں ’سنگھ پریوار ‘ کا راج پاٹ قائم کرنے نیت سے بی جے پی کے پلیٹ فارم سے بھارتی عام انتخابات میں دوتہائی سے زائد اکثریت حاصل کرلی اب وہ بھارت کا وزیر اعظم بن گیا اُس سے پاکستانی وزیر اعظم کے خطاب اِس لئے ہضم نہیں ہوسکا کہ پاکستان نے مسئلہ ِٗ کشمیر اقوامِ متحدہ میں کیوں اُٹھا یا ؟بھارت کی اعلیٰ پیمانے کی سیاست کی ’خرابی کی جڑ‘ جسے اگر کوئی بھارت کی ’چَڑ‘ قرار دے تو وہ صرف ’مسئلہ ِٗ کشمیر ‘ ہے معروف عالمی سیاست میں قوموں کے مابین کیئے گئے عہدوپیمان کو نبھانے کو اخلاقی اور انسانی اقدار کے پیمانے پر ارفع واعلیٰ مقام سمجھا جاتا ہے متعدل مزاج اعلیٰ تعلیم یافتہ اور مہذب بھارتی طبقات میں نریندر مودی جیسےْ قصاب نما ‘فرد کا شمار فریبی‘ دھوکہ باز اور جعل سازعیب زدہ جنونی متشدد گروہوں کے افراد میں ہوتا ہے اُس نے اپنی کابینہ میں بھی ڈھونڈ ڈھونڈ کر چھان پھٹک کر ’ہندوتوا‘ کے راج پاٹ کے وفادار متعصب شخصیات کو شامل کیا، مثلاً شمساسوراج کومودی نے وزیر خارجہ بنایا ایسے کئی اور پاکستان دشمن‘ بلکہ مسلم دشمن شخصیات اُس کی مرکزی کابینہ میں وزیر بنے ہوئے ہیں، ذرا بھارتی وزیر دفاع ارون جے ٹیلی کا لب ولہجہ سن لیں اقوامِ متحدہ کے جنرل اسمبلی میں ابھی پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کا خطاب ختم ہوا ہی تھا کہ سیالکوٹ کے سرحدی علاقہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج نے بلا کسی اشتعال کے بھارتی سرحدوں کے انتہائی نزدیکی گاؤں کے پاکستانیوں پر فائرنگ کی بوچھاڑ کردی ماضی کی طرح اِس سوچی سمجھی بلا اشتعال فائرنگ کو متنازعہ بنانے کے لئے بھارتی وزیر دفاع جے ٹیلی نے ایک پریس کانفرنس میں اِس کاالزام پاکستان پر لگا دیا لائن آف کنٹرول پر فائرنگ اور شدید گولہ باری کا یہ سلسلہ ابھی تھما نہیں جاری ہے جس میں اب تک15 پاکستانی شہری جاں بحق ہو چکے ہیں درجنوں زخمی ہوئے ہیں ایل او سی پر ماضی میں بھی انسانیت کے خلاف بھارت کے بہیمانہ جرائم میں ملوث ہونے کی بہت بڑی ایک سیاہ تاریخ ہے بھارت کو اپنی یہ جنگی حکمتِ عملی کو فی الفور تبدیل کرنا ہو گا اُسے جلد از جلد یہ حقیقت تسلیم کرلینی چاہیئے کہ بھارت کی طر ح اِس کا یہ پڑوسی ملک پاکستان بھی ایٹمی ڈیٹرنس رکھنے والا حقیقتاً ایک آزاد وخود مختار ملک ہے دو ایٹمی ہمسایہ ملکوں کے درمیان اِس قسم کی سرحدی کشیدگی کو بھارت کی جانب سے اگر یونہی ریاستی سرپرستی ملتی رہی تو یہ محاذ آرائی کسی بڑی جنگ کی صورت اختیار نہ کرلے نریندر مودی نے اپنی مکارانہ جنونی ہندوتوا کی چالبازیوں سے سادہ لوح ہندوؤں سے ووٹ حاصل کرلیئے‘ اب وہ وزارتِ عظمیٰ تک بھی جاپہنچے اب وہ ذرا ’دھیرج ‘ رکھیں مودی کی ذاتی محرومیوں کا زمانہ گزر گیا، ہر روز اب اُن کے لئے ایک نیا امتحان ثابت ہوگا اب اُنہیں ذہنی وقلبی انتشار کی بجائے ’برداشت ‘ اور ’رواداری ‘ دکھانی ہوگی ’آر ایس ایس اور سنگھ پریوار‘ کے اپنے جنونی دوستوں کے ساتھ اپنے خفیہ اور اعلانیہ رابطے آہستہ آہستہ منقطع کرنے ہونگے مودی صاحب آپ نے پانچ برس نکالنے ہیں یہ پانچ برس برداشت ‘ اور تحمل کی سیاست کر کے ہی آپ سر خرو ہوں گے جلد بازی میں کہیں ذرا بھی کوئی غلط فیصلہ آپ کو اور بھارت کو کہیں کا نہیں رکھے گا شمسا سوراج اور جیے ٹیلی قسم کے جنونی وزیروں کو لگام دیں، لگتا ہے یہ آپ کے لئے ہی نہیں‘ بلکہ بھارت دیش کے لئے بھی ناقابلِ برداشت ضرور بنیں گے اِن کی لگامیں کھلی نہ چھوڑی جائیں، چونکہ یہ تو طے شدہ امر ہے کہ پاکستان کسی طور پر بھی خطے میں بھارت سمیت کسی کی اجارہ داری قطعی قبول نہیں کرے گا ،پاکستانی مسلح افواج بھارت کی طرف سے کسی قسم کی جارحیت کا فی الفور جواب دینے کی پیشہ ورانہ صلاحیت رکھتی ہیں، لہذا مسٹر مودی اپنی پہلی فرصت میں اچانک منسوخ ہونے والی دودطرفہ پاک بھارت سیکریٹری خارجہ ملاقات کو یقینی بنائیں‘ خطہ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کی خطرناک فضا کا ٹمپریچر کم کر نے کے لئے عملی قدم اُٹھائیں پاکستانی حکومت جیسے اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کو ورکنگ باونڈری اور ایل او سی پر لے جانے کے لیے تیار ہے، ویسے ہی بھارتی حکومت کی طرف سے بھی ایسے اقدامات لیئے جانے چاہئیں وہ بھی عالمی مبصرین کو مقبوضہ جموں وکشمیر کی منتازعہ سرحدوں تک رسائی دینے میں کسی قسم کی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہ کرئے ۔

Leave a Comment

© 2012 - All Rights are reserved by zameer36.

Scroll to top