دھرتی کا گہنا Posted date: June 28, 2014 In: Urdu Section | comment : 0 سُہیل پرواز یہ شیر کسی کی جان بھی تھا یہ شیر کسی کا مان بھی تھا تھا ٹھنڈک ماں کے سینے کی باپ اپنے کی یہ آن بھی تھا اِسے پیار کیا تھا پیاروں نے اسِے چاہا رشتےداروں نے پھر وقت آیا کٹ جانے کا سب رشتوں کے چھُٹ جانے کا جب کفر نے حیلے بازی کی جب عدو نے دراندازی کی دشمن کا دیس میں ڈیرہ تھا مُنہ اس نے ظلم کا پھیرا تھا ناں یاد رہی تھی ماں اِسکو ناں امجد ناں افشاں اِسکو ناں باپ کا اِسکو خیال آیا ناں لمحہ بھر کو ماں جایا صغریٰ کی باتیں بھول گیا وہ پیار کی راتیں بھول گیا بس یاد رکھا تو فرض اپنا دھرتی کی عظمت کاسپنا کل اپنا پھر قربان کیا دن اور ہمیں، اک اِس نے دیا سو دیس کے لوگ آباد رہیں رنجور نہ ہوں اور شاد رہیں اس بار جو آیا گاؤں میں تو سویا ٹھنڈی چھاؤں میں اب دھرتی ماں کا گہنا ہے اِسے سدا یہیں اب رہنا ہے یہ شیر کسی کی جان بھی تھا یہ شیر کسی کا مان بھی تھا تھا ٹھنڈک ماں کے سینے کی باپ اپنے کی یہ آن بھی تھا About these ads Tweet ‹ Previous Next › Related posts مودی کاجنگی جنون اورتعصب بھارت میں کسانوں کی تحریک کشمیر کے مسئلے کو عالمی سطح پر اُجاگرکرتے رہنا چاہیئے سوشل میڈیا نے بچوں کو بچہ نہیں رہنے دیا Leave a Comment Click here to cancel reply. Name* Email* Website Submit Comment