دہشت گرد تنظیمیں اور رمضان المبارک میں زکوٰۃ و صدقات اور فطرانے کی صحیح ادائیگی

افتخار حسین[urdu]

رمضان المبارک کے روح پرور اور ایمان آفروز ماہ کی آمد آمد ہے۔ اس مقدس مہینے کے بارے میں نبیﷺ کا ارشاد ہے کہ اس ماہ میں نفلی عبادت کا ثواب فرض عبادت کے برابر اور ایک فرض عبادت کا ثواب 70 فرض کی ادائیگی کے برابر ہوتا ہے۔ یہی سبب ہے کہ ہر مسلمان اس مبارک مہینے میں زیادہ سے زیادہ وقت عبادت میں صرف کرتا ہے ۔اس ماہ میں کثرت سے صدکات و خیرات کئے جاتے ہیں اور رمضان کے اختتام پر صدقہ فطر بھی ادا کیا جاتا ہے تا کہ غریب مسلمان، یتیم بچے اور بیوہ عورتیں بھی عید کی خوشیوں میں شریک ہو سکیں۔ زکوٰۃ کی ادائیگی کوبھی اس ماہ مبارک سے مخصوص کر دیا گیا ہے تا کہ زیادہ سے زیادہ فیوض وبرکات سمیٹی جا سکیں مگر بدقسمتی سے دہشتگرد تنظیمیں اور انتہا پسند گروہ طرح طرح کے ہتھکنڈوں اور پرو پیگینڈا سے زکوٰۃ ، خیرات، صدقات اور فطرانے کی رقوم بٹور رہے ہیں جس کے سبب سے ان کے اصل حقدار محروم رہ جاتے ہیں۔ اس سے بھی بڑھ کر فکر مندی کی بات یہ ہے کہ زکوٰۃ   اور صدقات و خیرات سے حاصل ہونے والی رقم ملک میں دہشتگردانہ سر گرمیوں میں صرف کی جاتی ہے۔

پاکستان کی عوام خیرات، مالی معاونت کرنے او ر فلاحی کاموں میں حصہ لینے میں دنیا میں اپنی نظیر آپ ہیں۔ ایک        بین الاقوامی ادارے کے اعدادو شمار کے مطابق پاکستان کا شمار سب سے زیادہ خیرات کرنے والےممالک میں ہوتا ہے۔ صر ف سال 2011 میں پاکستانی عوام نے 140 ارب روپے کی خیرات کی جو بلا شبہ بہت بڑی رقم ہے۔ لیکن ایک لمحے کے لئے سوچیں کہ دہشتگرد تنظیمیں اگر اس رقم کا ایک فیصد بھی ہتھیا لیں تو ملک میں کس قدر تباہی آ سکتی ہے۔ یقیناً القاعدہ ، داعش، تحریک طالبان، لشکرجھنگوی اور دیگر فرقہ وارانہ اور نام نہاد جہادی تنظیمیں اس سرمائے سے متعد د خودکش اور دہشتگردانہ حملے کر سکتے ہیں جن میں بے گناہ مسلمان مردوں، عورتوں اور بچوں کی جانیں جا سکتی ہیں۔ اس پہلو کو مدِنظررکھتے ہوئے ہمیں ماہ رمضان میں پوری احتیاط برتتے ہوئے زکوٰۃاور دیگر صدقات و خیرات کی ادائیگی کرنی چاہیے۔

دہشتگردوں کی مذمت اور خود کش حملوں کی رد میں عالم امت کا اجماع ہے کہ قر آن و حدیث کے مطابق یہ سبھی آخرت میں جہنم کا حقدار ٹھہریں گے۔اسی ضمن میں عالم اسلام کے کئی مفتیوں اور علماء نے یہ فتویٰ جاری کر رکھا ہے کہ جو شخص دہشتگردوں اور خود کش حملہ آوروں کی کسی قسم کی مالی امداد کرے گا وہ ان کے گناہ اور جرم میں برابر کا شریک ہو گا اور اس کا انجام بھی انہی کے ساتھ ہو گا۔ لٰہذا ہمیں اس دینی امر کی ادائیگی میں کسی قسم کی غفلت نہیں دیکھانی چاہے اور یہ ہر حال میں ممکن بنانا چاہے کہ ہماری زکوٰۃ او ر خیرات کی رقوم قتل و غرت گری کی مرتکب تنظیموں اور ان کی رہنماؤں کے ہاتھوں میں نہ چلی جائیں ۔

زکوٰۃ او ر صدقات کی صورت میں دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت کرنے سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ عوام دہشت گردگروہوں کے طریقہ واردات سے واقفیت حاصل کریں ۔ القاعدہ ، داعش، تحریک طالبان، لشکر جھنگوی اور دیگر تخریب کار گروہ براہ راست ان رقوم کو اکھٹا کرتے ہیں تا ہم ان کے فرنٹ آرگانائزیشن ہی بنیادی طور پر اس مہم میں حصہ لیتی ہیں۔ یہ گروہ مسجدوں ، مدرسوں جہاد اور یتیموں اور بیوؤں کی فلاح و بہبود کی آڑ میں یہ کاروائی سر انجام دیتے ہیں۔ ان تنطیموں کا پروپیگینڈا انہی امور اور موضوعات کے گرد گھومتا ہے۔ اگر عوام درجہ ذیل نکات کو پیش نظر رکھتے ہوئے زکوٰۃ وخیرات کی ادائیگی کریں تو انتہا پسند گروہوں کے ہتھکنڈوں سےبچا جا سکتا ہے۔ یہ نکات حسب ذیل ہیں:۔

  • ایسی مسجدوں کو چندا   نہ دیا جائے جن کے امام یا خطیب اجنبی یا مشتبیٰ اشخاص ہوں۔
  • ایسی مسجدوں سے بھی دریغ کیا جائے جہاں نفرت انگیز تقریریں اور فرقہ وارانہ لٹریچر کی تشہیر کی جاتی ہو۔
  • وہ مدارس جن کے اساتذہ ا ور طلباء کسی دہشتگرد تنظیم یا اس کے کسی رہنما سے تعلق رکھتے ہوں۔
  • صرف حکومت سے رجسٹرڈ مدارس ہی کی مالی معاونت کی جائے۔
  • ایسی مذہبی فلاحی تنظیموں کی بھی مالی سر پرستی نہ کی جائے جو رجسٹرڈ نہ ہو یا ان کی کسی دہشتگرد گروہ سے روابط ہوں۔

 

یقیناً درجہ بالا رہنما اصولوں کی روشنی میں زکوٰۃ اور خیرات کی ادائیگی ہمیں نا دانستہ طور پر دہشگردوں اور خودکش حملوں کی سرپرستی کرنے سے بچا لے گا۔ بلاشبہ مسجدوں اور مدارس کے لئے چندا اکھٹا کرنا بڑے ثواب کا کام اور صدقہ جاریہ ہے لیکن دہشت گرد حملوں کے رہنما خود بھی کئی بار اعتراف کر چکے ہیں کہ یہ چندا ان کے گھناؤنےمنصوبوں پر صرف ہو رہا ہے۔ حال ہی میں تحریک نفاذ شریعت محمدی کے رہنما صوفی محمد نے فضل اللہ اور طالبان پہ الزامات لگائے گئے ہیں کہ وہ مدارس کا استحصال کر رہے ہیں۔ گزشتہ سال طالبان کے ایک اور رہنما سید خان سجنا کی طرف سے ایسے ہی الزامات سامنے آچکے ہیں ۔ لٰہذا ہمیں اس زمن میں کسی شک وشبہ کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔

دہشت گرد تنظیموں کے مالی وسائل کو ختم کرنا یقینی طور پر ملک میں انسداد دہشتگردی میں بہت معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ عوام الناس اور مخیر حضرات آمدہ رمضان المبارک میں فرض شناسی کا ثبوت دیتے ہوے اپنی زکوٰۃو خیرات صدقہ فطر پوری احتیاط سے ادا کریں گے۔[/urdu]

Leave a Comment

© 2012 - All Rights are reserved by zameer36.

Scroll to top