دہشت گرد داخلی طور پر بے گھر افراد کی مشکلات کے ذمہ دار

دہشت گرد   داخلی طور پر بے گھر افراد   کی مشکلات کے ذمہ دار

ایس اکبر

آپریشن ضرب عضب مکمل کامیابی سے جاری و ساری ہے۔ بہت سے دہشت گرد مارے گئے اور بہت سے دہشت گردوں نے خوف کی وجہ سے ہتھیار پھینک دئیے ۔ 15 جون 2014کو شروع ہونے والی فوجی کاروائی   کامیابی سے جاری ہے ۔ گزشتہ کئی سالوں سے بے گناہ لوگوں کو ان ظالم دہشت گردوں نے اپنے ظلم کا نشانہ بنایا ہمارے ملک میں تجارت، سیاحت، تبلیغ، تعلیم،صحت و ترقی غرض یہ کے ہر چیز داؤ پر لگ چکی تھی ایسا محسوس ہوتا تھا کے شاید کوئی بھی شعبہ ایسا نہیں ہے جو ترقی سے ہمکنار ہو ۔ہمارے 50 ہزار سے زائد معصوم شہری اور 5 ہزار سے زائد دفاعی اور سیکیورٹی اداروں کے آفیسران و جوان ان ظالم دہشت گردوں کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں حکومت ِ وقت نے مذاکرات اور امن کے قیام کے لئیے بات چیت کو فوقیت دیتے ہوئے طالبان کو دعوت دی کہ ملکی سلامتی کے لیے مل کر کوئی لائحہ عمل تیار کریں لیکن دہشت گردوں کی ہٹ دھرمی بڑھتی چلی گئی اور ان ظالموں کو نیست و نابود کرنے کے لیے فوجی کاروائی کی گئی۔ اس فوجی کاروائی کے نتیجے میں ظاہر سی بات ہے معصوم جانوں کو بچانے کے لیے بہت سے خاندانوں کو اپنا گھر بار چھوڑ نا پڑا۔ تقریبا ً 92000 خاندان بے گھر ہو کر بنوں کے علاقوں میں رہائش پذیر ہیں۔ جہاں حکومت اور عسکری قیادت انہیں تمام سہولیات فراہم کرنے کےلیٔے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے ۔ ہمارے بہت سے بہن بھائی اپنے گھر بار مویشی اور ضروریاتِ زندگی چھوڑ کر بنوں میں قائم شدہ کیمپ میں رہائش پذیر ہیں۔ اِن ظالم دہشت گردوں نے ایک عرصہ تک ظلم اور زیادتی کا بازار گرم کیے رکھا۔ حکومتِ وقت نے انہیں بہت مہلت دی اور امن مذاکرات کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیٔے ان کی سب زیادتیاں بھی بڑے حوصلے اور ہمت سے برداشت کیں۔ لیکن جب ان کی ہٹ دھرمی حد سے بڑھتی گئی تو ان ظالموں کو ختم کرنے کے لیٔے  ان کے خلاف فوجی کاروائی بہت ضروری ہو گئی تھی۔ انشاءاللہ ہماری فوج کامیابی سے ہمکنار ہوگی اور ان ظالم دہشت گردوں کو جڑسے اکھاڑ پھینکے گی۔ یہ فوجی قیادت اور حکومت کا بر وقت اور بہت صحیح فیصلہ ہے۔

تقریباً 5200 خاندان صرف میرعلی اور میران شاہ سے بے گھر ہو کر یہاں آئے ہیں جنہیںکئی مسائل کا سامناہے۔ بچوں کی تعلیم رک گئی ہے۔ پانی بجلی کا مسئلہ بھی چلتا رہتاہے۔ یہاں یہ لوگ حکومت کے متعین کردہ گھروں سکولوں اور کالجوں میں رہائش پذیر ہیں اپنا گھر بار اور ضروریات زندگی چھوڑنا آسان نہیں ہوتا ۔ یہ دہشت گرد ان حالات کے ذمہ دار ہیں یہ تمام صعوبتیں صر ف اور صرف ان ظالموں کی وجہ سے ہیں اللہ انہیں غرق کرے تاکہ یہ لوگ اپنے گھروں کو واپس جاسکیں۔

بڑا مسئلہ تو نقل مکانی کا تھا جس کے لئے پاک فوج اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے گاڑیوں کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا۔ سید گئی کے مقام پر پاک فوج کی جانب سے سخت حفاظتی انتظامات کے زیرِ نگرانی چیک پوسٹ بنائی گئی تھی جس میں تقریباً 1500 تربیت یافتہ سپاہی تعنیات کئے گئے ہیں۔ داخلی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کے لئے باقاعدہ رجسٹریشن کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ مختلف جگہوں پر ڈاکٹرز ، پیرا میڈیکل سٹاف اور نادرا سٹاف کی ایک معقول تعداد موجود ہے۔ سب سے بڑی اور اہم بات یہ ہے کہ یہاں بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کا مناسب انتظام موجود ہے۔ نقل مکانی کرنے والے افراد کو خوراک ، پانی اور دیگر ممکنہ سہولیات فراہم کرکے مشکل کی اس گھڑی میں پاک فوج نے یہ ثابت کر دیکھایا ہے کہ وہ اس ملک و قوم کے سچے رکھوالے ہیں۔ اور مشکل کی اس گھڑی میںوہ قوم کے ساتھ ہے۔ انھیں نہ ضروریاتِ زندگی فراہم کی جا رہی ہیں بلکہ گھریلو سامان کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے جس میں کمبل، باروچی خانے کا سامان، پانی کے لئے کولرز اور صابن، پلاسٹک کی چٹائیاں ، پلاسٹک کی بوتلیں، مچھر دانیاں  وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اسپشلسٹ ڈاکٹرز ، پیرا میڈیکل سٹاف ، ادویات کی فراہمی ، موبائل ہسپتال کی موجودگی، لیڈی ہیلتھ ورکرز اور ایک جدید سہولیات سے آراستہ ہسپتال کی سہولت بھی فراہم کی جارہی ہیں۔

خدا کا شکر ہے یہ فوجی بھائیوں کی شہادت اور مقامی لوگوں کی قربانیوں کی بدولت ہماری پیاری سرزمین اِن دہشت گردوں سے پاک ہو رہی ہے۔ اطلاعات کے مطا بق دہشت گرد جان بچانے کی خاطر اپنی داڑھیاں منڈوا کر اور اپنا حلیہ تبدیل کرکے آپ لوگوں میں شامل ہو سکتے ہیں اِن سے با خبر رہنا آپ کی اولین ذمہ داری ہے تاکہ یہ کالی بھیڑیں ہمارے درمیان نہ چھپ سکیں۔ ہماری پاک فوج نے ضرب عضب کے دوران شمالی وزیرستان کے زیا دہ تر علاقے پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے جب کے بقیہ علاقے حاصل کرنے کے لیے مسلسل کوششوں میں ہیں۔ اللہ پاکستانی فوج کو فتح و کامرانی سے ہمکنار کرے ۔(آمین)

Leave a Comment

© 2012 - All Rights are reserved by zameer36.

Scroll to top