سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس’ کے اصل ملزمان کی ضمانت پر رہائی

ناصررضSamjota Expressا کاظمی

مہذب اور متمدن اقوام کی شناخت کیسے ہو؟ کیسے معلوم کیا جاسکے کہ عہدِ قدیم یا پھر عہدِ جدید میں وہ قومیں کون سی ہیں جنہوں نے ہمیشہ عدل وانصاف کا بول بالا کیا اپنے سماجی و ثقافتی عزت وحرمت کے تقدس کا پاس ولحاظ رکھا سماجی سطح پر یکساں حقوق بحال کیئے رکھے کسی کے ساتھ کوئی امتیازی ناروا سلوک نہیں کیا یہ سب حقائق جاننے اور سمجھنے کے لئے کل بھی ہمارے اسلاف تاریخ کے محتاج تھے اِسی طرح سے آج بھی ہم مہذب اور متمدن اقوام میں اور غیر مہذب اور غیر متمدن اقوام میں تمیز کرنے کے لئے تاریخ پر ہی بھروسہ کر رہے ہیں، ہماری آنے والی نسلیں بھی تاریخ کے ابواب و اوراق کے ذریعے ہی سے یہ جان سکیں گی کہ کل کی ’عظیم انسان دوست ‘ اقوام کون سی تھیں اور کون سی اقوام وہ تھیں جنہوں نے مہیا ومیسر مواقعوں کی مہلت سے فائدہ اُٹھانے کی بجائے جان بوجھ کر جانبدرانہ اقدامات اُٹھائے۔ ایسوں کو تاریخ نے کل بھی معاف نہیں کیا آئندہ بھی کبھی ایسی متعصب اقوام کو تاریخ معاف نہیں کرئے گی یہاں یہ یاد رہے کہ تاریخ کا اصل مقصد ہوتا ہی یہ ہے کہ وہ صرف واقعات تحریر کرئے اِن واقعات کے ٹھوس حقائق و شواہد بھی قارئین تک پہنچائے اور پھر اپنا مشورہ بھی دے ، ہاں! یہ بات اپنی جگہ بالکل صحیح ہے کہ اِن واقعات پر تبصرہ کرنا اور اُن سے نتیجے نکالنا اُس مورخ کا کام نہیں، یہ کام تاریخ پڑھنے والوں کی اپنی ذہنی وفکری قابلیت و صلاحیت اور اہلیت پر چھوڑدیا جائے تاکہ قارئین خود آزادانہ فیصلہ کرسکیں ‘جنابِ والہ! اِسی لئے تو کہا جاتا ہے کہ ’تاریخ کا فیصلہ ہمیشہ حق پر مبنی اور صحیح ہوتا ہے، اقوامِ عالم کی تاریخ اُٹھا کر ذرا صفحات تو پڑھیئے یہ دیکھئے کہ ماضی میں ظالم وجابر سامراجی حکمرانوں نے مفتوح اقوام پر کیسے کیسے ظلم وستم کے پہاڑ توڑے ،بہیمانہ ریاستی دہشت گردی کے ذریعے اقلیتی عوام سے اُن کے جینے کا حق چھینا گیا، تاریخ کے صفحات میں آج ایسے وہ حکمران ہمیں بالکل ننگے نظر آتے ہیں اِس سلسلے میں ہم یہاں اپنے ایک مشرقی پڑوسی ملک بھارت کی مثال دیں گے، 69 برس گزر چکے ہیں، جس نے آج تک پاکستان کی بین الااقوامی اسٹرٹیجک اہمیت کو تسلیم نہیں کیا 69 برس ہونے کو آئے ہیں کوئی دن نہیں جاتا جب وہ ہماری بین الااقوامی سرحدوں کے احترام کو بالا ئے طاق رکھ کر بلا اشتعال ہماری سرحدوں پر گولہ باری اور تشویش ناک فائرنگ کے جرائم کا مرتکب ہورہا ہے، آج سے 8 برس قبل18 ؍ فروری2007 کو لاہور اور دہلی کے درمیان چلنے والی ٹرین ’سمجھوتہ ایکسپریس ‘ کو ایک بہیمانہ سازشی منصوبہ بندی کرکے بھارتی ہندو جنونی تنظیم آر ایس ایس کے غنڈوں نے بم دھماکوں کے ذریعے پانی پت اسٹیشن کے قریب جلا کر خاکستر کردیا تھا، اِس انتہائی المناک ریاستی دہشت گردی کے واقعہ میں 68 افراد جاں بحق ہوگئے، جبکہ شدید زخمیوں کی تعداد بھی کئی گنا زیادہ تھی اِس افسوس ناک موقع پر بھی بھارتی سرکار اپنی کہنہ اور فرسودہ عادت سے باز نہ آئی اور بلا کسی تحقیق کے ‘حقائق کو جانے بغیر اِس واقعہ کا الزام پاکستان پر لگادیا گیا جبکہ یہ واقعہ بھارت کے اندر رونما ہوا تھا بھارت نے ہمیشہ ہر واقعہ کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانے کی اپنی یہ فاشسٹ عادت اب تک نہیں چھوڑی ہے، غیر جانبدار عالمی تفتیشی مبصرین نے جب سمجھوتہ ایکسپریس کے اِس دل دہلادینے والے سانحہ پر جب جائے وقوعہ پر پہنچ کر رپورٹنگ کی تو خود بھارتی تفتیشی ادارے بھی متحرک ہوئے اِن ہی دنوں میں بھارتی علاقہ مالیگاؤں ‘ اجمیر شریف کی درگاہ اور حیدرآباد دکن کی جامع مسجد میں بھی یکے بعد دیگرے بم دھماکے ہوئے سینکڑوں مسلمان شہید وزخمی ہوئے، اِس سنگین معاملے پر
مہاراشٹر انسدادِ دہشت گردی سیل کے ایک غیر جانبدار سیکولر ازم کے پرچارک انسپکٹر ہمینات کرکرے نے اپنی ایک ’دیش بھگت ٹیم‘ تیار کی، جس نے کافی سوچ بچار کے بعد بلا آخر یہ نتیجہ اخذکیا کہ’ دشمن سرحد پار نہیں بلکہ دیش کے اندر ہر کونے میں موجود ہے جس نے بھارت بھر میں یہ جنونی انتہا پسندانہ نعرہ دیا ہے کہ ’ بھارت میں جس کسی کو رہنا ہے تو ہندو بن کر رہنا ہو گا‘ بس پھر کیا تھا ذات پات ‘ چھوت چھات اور دال بھات کے توہم پرست ہندو معاشرے کی پھڑکتی ہوئی رگ پر ہمنات کرکرے اور اُس کی منتخب ٹیم نے کئی کامیاب شب خون مارے اور اپنے اِس مشن میں اپنی ’نیک نیتی ‘ کے پُرخلوص جذبے نے اُ نہیں راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا، آر ایس ایس کے ایک نہیں سینکڑوں کارسیوکوں کو اُن کے مندروں میں جاکر اُس نے گرفتار کیا پرگیہ دیوی جیسی مشہور خاتون جنونی دیوی جب قانون کے شکنجہ میں پکڑی گئی تو ہندو جنونی تڑپ تڑپ گئے کئی ایک کو جب ’انٹروگیشن کے تھرڈ کورس ‘ کا سامنا کرنا پڑا توجو ’چپ ‘ تھے فوراً ’بول‘ پڑے یہ وہ ہی ہمنات کرکرے انسپکٹر تھا جس نے تمام قانونی رابطوں کی رسائی طے کرنے کے بعد انڈین فوج کے کئی حاضر سروس سویلین اور وردی والوں پر پنا مضبوط غیرجانبدارانہ ہاتھ ڈالا اِسی کی اہم تفتیش میں عالمی میڈیا تک یہ خبر پہنچی کہ بھارتی فوج کے ایک حاضر سروس کرنل ’پرساد سری کانت پروہت ‘ نے جس کے انڈر ہینڈ تعلقات آر ایس ایس جیسی متشدد جنونی تنظیم سے تھے، اُس نے ایک پنڈ ت سوامی اسیم انند کو بڑی تعداد میں فوجی اسلحہ ڈپو سے مہلک اسلحہ و گولہ بارود سمجھوتہ ایکسپریس کو جلانے کے لئے فراہم کیا تھا ’کرنل پرساد سری کانت پروہت ‘ نے عدالت میں اپنا اقبالی بیان بھی دیا جو کافی عرصہ جیل میں رہا نجانے اب یہ ’ملزم ‘ کہاں ہے ؟ بھارت سے جب بھی پاکستان نے اِس بارے میں سوال کیا وہ آئیں بائیں شائیں کرکے خاموش ہوجاتا ہے، الغرض 8 برس ہونے کو آئے اب تک سمجھوتہ ایکسپریس کے سانحہ کے اصل ملزمان تک اصل مستغیث پاکستان کو رسائی تک نہیں دی گئی ہے یہاں بہت ہی افسوس کا مقام یہ ہے کہ اسلام آباد کے حکمران ہر دور کے حکمرانوں نے ’’سمجھوتہ ایکسپریس سانحہ‘‘ پر ’سیاسی سمجھوتہ ‘ کی غیر انسانی خاموشی اختیار کررکھی ہے ، تازہ ترین اطلاعات یقیناًملکی حکمرانوں کے کان کھڑے کر نے کے لئے کافی ہو نے چاہئیں کہ بھارت میں سمجھوتہ ایکسپریس کے سانحہ کے ایک مرکزی ملزم پنڈت اسیم آنند کو ضمانت پر رہا کردیا گیا کرنل پروہت اور سادھوی پرگیہ دیوی وغیر ہ نجانے کہاں چھپے بیٹھے ہیں چند دنوں پیشتر ایک سرکردہ بھارتی جریدے’کیری آن‘نے سمجھوتہ ایکسپریس کے مرکزی ملزم دہشت گرد سوامی آنند کا ایک طویل انٹرویو شائع کیا تھا جس میں اُ س نے بم دھماکوں کے کئی واقعات کے بارے میں بڑے اہم چونکا دینے والے انکشافات کیئے تھے جریدے کے مدیرہر توش سنگھ بل کا کہنا ہے کہ’ این آئی اے‘نے کبھی اِن انکشافات کی روشنی میں گہری تفتیش کرنے کی ضرورت محسوس ہی نہیں کی ہرتوش کا کہنا ہے کہ گواہوں کے منحرف ہونے میں ایک منظم طریقہ ِٗ کار نظر آرہا ہے جِس سے یہ کیس ہی کمزور نہیں ہوگا بلکہ بھارت کی عدالتی پوزیشن بھی بہت زیادہ متاثر ہوگی واضح رہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس مقدمے کا فیصلہ ایک سال کے ندر متوقع ہے غیر جانبدار عالمی قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ اِس مقدمے کے ملزم اگر قانون اور انصاف کی گرفت سے بچ گئے تو اِس سے نہ صرف موجودہ بھارتی انسدادِ دہشت گردی ایجنسی کی پیشہ ورانہ غیر جانبدار ی پر سوالیہ نشان اُٹھیں گے بلکہ پاکستان سمیت دنیا کی نظروں میں بھارت کی عدالتی ساکھ کو بھی زبردست نقصان پہنچے گا ۔

Leave a Comment

© 2012 - All Rights are reserved by zameer36.

Scroll to top