فکری ژولیدگی اور اخلاقی کم مائیگی کاملبہ۔پاک فوج پر نہ گرایا جائے

سیّد ناصررضا کاظمی                                                                                                                       bb
جنوبی ایشیاء میں بھارتی بالادستی کو بزورِ قوت منوانے کے عزائم کتنے خوفناک ثابت ہو نگے‘ اِس کا اندازہ پاکستانی سیاست دان‘ تجزیہ نگار ‘ دانشور اورمحبِ وطن میڈیا پرسنز اپنی جگہ تو ضرور لگائیں گے اور وہ اِس بارے میں یقیناًفکرمند بھی ہونگے اُنہیں اِس انتہائی حساس معاملے پر نہ صرف غوروخوض کرنا ہے بلکہ اِنہیں اپنی تمام تر علمی، قلمی و قادر الکامی صلاحیتوں سے لیس ہوکر فی الفور میدانِ عمل میں اترنا ہوگا جغرافیائی حقائق کے دلائل سے پاکستان مخالف علاقائی وعالمی دریدہ دہنوں کی بے تکی لاف زنی و بے وزن کمزور متعصبانہ گفتگوؤں کا اور اُن کی ژولیدہ فکر کثافت زدہ تحریروں کا بروقت جواب دینے کا یہی وقت ہے جسے کسی بھی صورت ٹالا نہیں جاسکتااسرائیلی ‘ بھارتی اور مغربی میڈیا پاکستان کو ایک بہت ہی کمزور انتظامی ملک قرار دیکر پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے بارے میں بڑی مکارانہ مہارت سے عالمی رائےِ عامہ پر اپنے گہرے مضر اثرات پھیلائے جارہے ہیں کھلے عام پاکستان کے علاقائی مفادات پر تیر وتفنگ چلانے سے نہ یہ کل باز آئے نہ آج اِنہیں عقل سے کام لینے کی سمجھ آرہی ہے یہاں افسوس کا مقام اپنی جگہ ایک حقیقت کہ گزشتہ18-19 دنوں سے ملک کے وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کے حساس علاقے میں جہاں پارلیمنٹ کی عمارت ہے وزیر اعظم ہاؤس کی عمارت ہے قریب ہی سپریم کورٹ ہے کیبنٹ ڈیویژن ہے ایوانِ صدر ہے اور پاک سیکریٹریٹس کے وزارتوں کے بلاکس ہیں یہ تمام کاتمام علاقہ ہیجانی کیفیت کا منظر پیش کررہا ہے چند روز پیشتر یہاں پولیس اور حکومت مخالف مظاہرین کے مابین خونریز تصادم بھی ہوا 3-4 قیمتی جانیں تلف ہوئیں سینکڑوں کی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے تادمِ تحریر یہ تشویش ناک صوتحال ختم نہیں ہوئی دنیا بھر کے ٹی وی اور اخبارات میں یہ سب کچھ دیکھا اور لکھا جارہا ہے تجزئیے تبصرے الگ ہورہے ہیں ملکی ٹی وی چینلز پرمسلسل یہ ہی سب کچھ دیکھتے دیکھتے عوام عجیب قسم کی ذہنی تھکاوٹ کا الگ شکار نظر آتے ہیں اُوپر سے جمہوری زعما چاہے وہ پارلیمنٹ کے رکن ہوں حزبِ اقتدار سے اُن کا تعلق ہو یا حزبِ اختلاف سے ‘ پارلیمنٹ سے باہر سے اُن کا تعلق ہو یا شعبہ ِٗ زندگی کے دیگر نجی اداروں سے ‘ تجارتی حلقوں سے متعلق ہوں یا عام مزدورکارکن ‘ طالبِ علم ہوں یا وکلاء ‘ تقریباً سبھی کے سبھی پاکستانی وہ جہاں کہیں ہوں شدید ذہنی خلفشار میں مبتلا یہ کہتے ہیں، ہمارے ملکی سیاسی زعماء کب عقل کے ناخن لیں گے اسلام آباد میں بیٹھے ہوئے دو دھرنوں کے مظاہرین کے مطالبات صحیح یا غلط ‘ آئینی ہیں یا غیر آئینی ‘ سوال یہ ہے کہ موجودہ جاری جمہوریت کے ذمہ داروں نے اِس جمہوریت کے گزشتہ5 سال کے دوران اور اب15-16 ماہ کے دوران پاکستان کے عوام کو اب تک کیا کچھ ’ڈیلیور ‘ کیا ہے گزشتہ اور موجودہ حکمرانوں نے 10-15% جمہوری ثمرات بھی اگر’ڈیلیور‘ کردئیے جاتے تو جنابِ والہ! ملک بھر میں حکومت کے خلاف اِتنی زیادہ بے اعتمادی کا عنصر دیکھنے میں نہیں آتا یقیناًعمران خان اور طاہر القادری کے اِن دھرنوں میں عوام ’لاکھوں‘ کی تعداد میں باہر نہیں نکلے صرف چند ہزار لوگ احتجاج کرنے ضرور آئے مگر طاہر القادری اور عمران خان کے جو خطابات اور تقاریر ملکی و غیر ملکی ٹی وی اور سٹلائیٹ کے ذریعے لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں عوام نے جن میں صرف پاکستانیوں نے ہی نہیں بلکہ کئی غیر ملکیوں نے بھی دیکھیں اور سنیں بعض موقعوں پر طاہر القادری اور عمران خان نے غیر ملکیوں کے لئے انگریزی میں بھی اپنا مد عا بیان کیا جب امریکا اور بر طانیہ نے سفارتی آداب و لحاظ کے برخلاف پاکستانی اندرونی سیاست میں کھلی مداخلت کی اور ملکی جمہوریت کے ’حساس معاملہ‘ پر لب کشائی کی تو برحق بر ملا عمران خان نے امریکا اور برطانیہ کو اظہارِ رائے اور بنیادی حقوق کا وہ آئینہ دکھا دیا جسے پر وہ بعض اوقات حق سے زیادہ اتراتے ہیں اس طویل ترین تٖفصیلی تہمید بیان کرنے کا یہاں مقصد صرف اتنا ہی ہے اور کچھ نہیں ‘ قوم نے اِس دوران میں یہ ضرور دیکھا کہ چند روز پیشتر جب یہ دھرنے عروج پر تھے عین اچانک عمران خان اور طاہر القادری نے اعلان کیا کہ اُنہیں آرمی چیف کا پیغام آیا ہے جس اہم پیغام میں COAS کو خود وزیر اعظم نے درخواست فرمائی ہے کہ وہ اِس بگڑتے ہوئے سیاسی طلاطم کو بخیر وخوبی ختم کرانے میں بحیثیت ’سہولت کار ‘ اپنا کردار ادا کریں جب آرمی چیف نے بہترین ملکی مفاد میں یہ اہم کردار ادا کرنے کے لئے دھرنے کے دونوں قائدین سے بات چیت کے لئے اُنہیں آمادہ کیا یہ اہم حساس گفتگو ہوئی تو ملک سیاسی ہیجان کا شکار ہوگیا ’سہولت کار ‘ کے کئی معنیٰ لیئے جانے لگے فوج نے خدانخواستہ ملکی سیاست میں ’عملاً ‘ دخل اندازی کرڈالی؟جوابی پریس کانفرنس میں ملکی فوج پر طنزیہ جملے کسے جانے لگے نہ چاہتے ہوئے فوج کو دفاعی لائن اختیار کرنا پڑی جوابی پریس ریلیز جاری کر نا پڑ گئی’’ماروں گھٹنا پھوٹے آنکھ ‘‘ کے مترادف‘ وزیر داخلہ کا یہ کہنا کہ ’ آئی ایس پی آر کی دفاعی پریس ریلیز اُن کی اجازت سے جاری ہوا ‘ یعنی اب یہ سمجھا لیا جائے فوج وزارتِ داخلہ کے زیر انتظام پولیس جیسا کوئی ذیلی ادارہ ہے ؟؟کوئی خوفِ خدا کرویارو! مادرِ وطن پاکستان کی فوج کا اِس قدر مذاق تو نہ بنایا جائے! وزیر داخلہ کا منتہائے مقصود اگر یونہی جاری رہا تو پھر پاکستان کو جنوبی ایشیا ء میں بھارتی خود غرضی کی اندھا دھند مفادات پرستانہ ڈپلومیسی کا استعارہ بنانے سے کیسے کوئی روک پائے گا ؟پاکستانی فوج کے جانے والے آرمی چیف کیانی جنہوں نے 6 سال تک اِس فوج کی سربراہی کی‘ وہ یہ کہتے کہتے ریٹائرڈ ہوگئے کہ فوج کا ملکی سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے سوائے پاکستانی آئین کے آرٹیکل245 کے ‘مگر طاقت کے نشہ میں دھت اِن سیاست دانوں کی آنکھیں کب کھلیں گی اِن کے کانوں میں پڑا ہوا میل کب نکلے گا اِپنے ذاتی مالی خواہشات کی انّاؤں کے مفادات کے اسیر اِن ’تجارتی سیاست دانوں ‘ کے ہوتے ہوئے بھارت کو علاقہ کی بالا دست قوت بنانے سے کوئی کیسے روک سکتا ہے اگر ہمارے یہ قائدین عقل و ہوش کے ناخن نہیں لیتے تو ملک میں وہ ایسی کون سی قوت باقی رہ جاتی ہے جو جنوبی ایشیا ء میں عالمی طاقتوں کے آگے بند باندھ سکے تاکہ پاکستان کے گرد علاقائی نظم وضبط کے مجموعی دفاعی ڈھانچہ کو مضبوط بنا یا جاسکے، ایک نہیں ایسے اور بھی کئی سنگین مسائل ہیں بھارت نے ’دریائے جہلم ‘ پر ’ بگلیہار ڈیم تعمیرکرکے دریائے جہلم کے پانی کے قدرتی بہاؤ کو بدنیتی سے روکا ہوا ہے کئی غیر قانونی ڈیمز بھارت نے تعمیر کرلیئے بعض غیر ملکی میڈیا کے مطابق ‘آآبی توانائی کے یہ بھارتی منصوبے اب تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں، ہماری بڑی ستم ظریفانہ بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارے سیاسی حکمرانوں کی طرف سے مکمل مجرمانہ خاموشی برتی جارہی ہے جبکہ بھارت سے بجلی خریدنے کے شرمناک ناک اور افسوسناک تعجب خیز اعلانات عوام کو سنائے جارہے ہیں‘ہے کسی میں یہ جراّت کہ وہ پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئے اِن مدہوشوں کے دماغی غسل کا انتظام وانصرام کرئے؟؟

Leave a Comment

© 2012 - All Rights are reserved by zameer36.

Scroll to top