مودی کاجنگی جنون اورتعصب
ھارت جب سے چین سے بری طرح شکست کھاکرذلیل ورسواہواہے تواس دن سےایسے جنگی جنون میں مبتلاہوچکاہےکہ ہرسال اپنے بجٹ میں اپنے غریب عوام کی بھوک وافلاس کو ختم کرنے اورفلاح کے بارے میں کوئی اقدامات کرنےکی بجائے ملک میں اسلحے کےانبارلگانے میں بری طرح غرق ہے اوراب ایک مرتبہ پھرخطے کے تمام پڑوسی ممالک کواپنے زیرِدست لانے کے مصنوعی اور جھوٹے خواب دیکھنے کی بیماری میں مبتلاہوچکاہے لیکن ہر بارمنہ کی کھاکراس کی اسلحہ جمع کرنے کی ہوس بڑھتی جارہی ہے۔متعصب ہندومودی سرکارکی یہ ہوس کوئی نئی نہیں بلکہ برسوں سے یہ اپنی قوم کو خطے میں اکھنڈبھارت کی توسیع کاخواب دکھاکراپنے اقتدارمیں رہنے کاجوازڈھونڈتے رہتے ہیں۔ صرف6برس قبل سابقہ بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے یکم فروری کو19/2018ءکاجوبجٹ پیش کیاتھااس میں دفاع کیلئے29کھرب55/ارب11کروڑروپے مختص کیے تھے۔یوں ایک ہی نشست میں دفاعی بجٹ میں 81.7فیصدکااضافہ کردیاگیاجبکہ گزشتہ بجٹ میں27کھرب41/ارب14 کروڑروپے رکھے گئے تھے، یوں سالانہ اضافہ دوکھرب 13/ارب روپے کابوجھ لاددیاگیا۔ارون جیٹلی نے8کروڑ غریب لوگوں کومفت کنکشن دینے کااعلان بھی کیاتھا،پہلے بھی اس سکیم کااعلان کیاگیا تھا لیکن جن نمائشی خاندانوں کومفت گیس سلنڈردیئے گئے تھے،ان کی تعدادنہ ہونے کے برابرتھی جبکہ ان غریب خاندانوں کے پاس بھی سلنڈردوبارہ گیس بھروانے کے پیسے نہیں تھے گویایہ ڈرامہ ایک انتخابی دھوکہ ثابت ہوا۔
اسی طرح2016ءمیں بھی بی جے پی حکومت نے مفت انشورنس کااعلان کیاتھالیکن اس پرآج تک عملدرآمدنہیں ہوسکا۔ملک کی موجودہ وزیرخزانہ نرملاسیتارمن نے بھی اپنے پیشروؤں کے طرزِعمل کوجاری رکھاہواہے اورسابق بجٹ کی طرح اب تک کسی بجٹ میں غریبوں،کسانوں اوردیہی معیشت پرآج تک کوئی توجہ نہیں دی گئی بلکہ دولت مندطبقوں اوربڑی کمپنیوں کو سہولتیں اوررعائتیں دی گئیں جواب تک جاری ہیں جس کی وجہ انتخابات میں اس مالدارطبقے کی حمائت اورمالی اعانت کیلئے ہے جبکہ دوسری طرف اس غریب ملک جہاں کروڑوں افراد ایک وقت کی روٹی اورسرچھپانے کی چھت سے محروم ہیں،وہاں اپنے جنگی جنون کی تکمیل کیلئے اپنے دفاعی بجٹ میں 621،54028کروڑمختص کردیئے گئے جوگزشتہ برس سے71/4 فیصد زیادہ ہے۔
تنخواہ دار،ملازمت پیشہ،متوسط طبقہ کونہ صرف نظرکردیاگیابلکہ ان پرٹیکس کابوجھ بڑھادیاگیاہے،یہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی دعویداربی جے پی حکومت کابجٹ ہے جہاں کروڑوں مفلس اوربے گھرلوگ بڑے شہروں کے فٹ پاتھوں پرسوتے ہیں جبکہ ان کے جنگی جنون کے نتیجے میں لاکھوں کی تعداد میں بھارتی فوج مقبوضہ کشمیرمیں،آسام،ناگالینڈوغیرہ میں مقامی حریت پسندوں کوکچلنے میں مصروف رہتی ہیں،اس سے دفاعی بجٹ میں ہرسال اضافہ کیاجاتاہے۔
بھارت نے اپنے ہاں بڑے پیمانے پرڈیفنس انڈسٹری قائم کررکھی ہے تودوسری طرف امریکا،اسرائیل ،روس اورمغربی ممالک سے بھی جدیدترین اسلحہ اوردفاعی ٹیکنالوجی درآمدکررہاہے۔جنوبی ایشیاکے ہمسایہ ممالک خصوصاً پاکستان پراپنی فضائی حملے کرنے کی صلاحیت بڑھانے کیلئے روس سے سخوئی ایس30،اورایم کے1طیارے،فرانس سے میراج200،برطانیہ سے جیگوار طیارے”ٹی یو22/این سیک”فائٹربمباروں کے علاوہ فرانسیسی رائل طیارے خریدرہاہے۔پچھلی دہائی میں بھی بھارت امریکا سے ایف سولہ بمبار،گائیڈڈبمبار،برطانیہ سے جیگوار طیارے، فرانس سے36رافیل طیارے، چھ اسکارپین آبدوزیں،فضاسے فضامیں مارکرنے والے میزائل اور126کثیرالمقاصدمیڈیم لڑاکاطیارے خریدچکا ہے،2006ءمیں بھارتی دفاعی ادارے ”ڈی آرڈی او”نے ایک روسی ادارے سے مل کر براہموس کروزمیزائل تیارکیاتھاجوآوازسے تیزرفتارسپرسانک میزائل ہے جس میں روسی پروپلشن ٹیکنالوجی استعمال ہوئی ہے۔اسرائیل نے بھی بھارت کوالیکٹرانک وارنیٹرٹیکنالوجی اورپرسپیشن گائیڈڈاسلحہ فراہم کیاہے اوراب بھی درپردہ یہ سلسلہ جاری ہے۔
رائٹرمیں23فروری2024ءمیں ایک ہندودفاعی تجزیہ نگار”کرشن کوشک”کاایک مضمون شائع ہواجس میں اس نے اسرائیلی ذریعے سےیہ انکشاف کیاکہ اسرائیل کی بھارت کوفوجی برآمدات،جواس کاسب کاسب سے بڑادفاعی خریدارہے،غزہ کی جنگ سے بھی متاثرنہیں ہوا۔بھارت نے گزشتہ دہائی کے دوران اسرائیل سے2.9بلین ڈالرمالیت کاملٹری ہارڈویئر درآمدکیاہے،جس میں ریڈار،نگرانی اورجنگی ڈرون اورمیزائل شامل ہیں۔ علاوہ ازیں جب سے غزہ میں خونی کھیل شروع ہوا ہے،ایک ہزارسے زائد انڈین ہندواس خونخوارجنگ میں غزہ کے معصوم اوربے گناہ مسلمانوں کے قتل وغارت میں شریک ہیں۔سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق،بھارت دنیاکاسب سے بڑاہتھیاردرآمدکرنے والاملک ہے،جس نے2012 سے2022 کے درمیان37 بلین ڈالرکی خریداری کی۔امریکا،روس اورچین کے بعدبھارت دنیاکاچوتھابڑااسلحہ کاخریدارہے جس کےدفاعی اخراجات81.4بلین ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ابھی حال ہی میں ہندوستان نے اپنی مسلح فوج کی جنگی صلاحیتوں کوبڑھانے کیلئے 39,125کروڑروپے کے پانچ بڑے دفاعی حصول کیلئےآرڈردے دیاہےجس میں برہموس سپر سونک کروزمیزائل،راڈار،ہتھیاروں کے نظام اورمگ 29طیاروں کیلئے ایروانجن شامل ہیں۔
حالیہ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق 6مارچ2024ء کی رپورٹ کے مطابق مالیاتی سال2024-25میں ہندوستان کادفاعی بجٹ 6,21,540.85 کروڑ روپے تک پہنچ گیاہے۔مالی سال 24-25کیلئےدفاع کیلئےمختص کردہ بجٹ مالی سال2022-23کیلئےمختص کردہ رقم سے تقریباًایک لاکھ کروڑ (18.35% ) زیادہ اور مالی سال23-24 کیلئےمختص کیے گئے بجٹ سے 4.72%زیادہ ہے ۔ بھارت اپنے دفاعی صنعتی اڈے کومضبوط کرنے کی مسلسل کوششوں کے باوجوددنیا کے سب سے بڑے ہتھیاردرآمد کرنے والے ملک کااعزازبرقراررکھے ہوئے ہے۔2019اور2023کے درمیان،انڈیا نے اسلحے کی کل عالمی درآمدات کانمایاں9.8فیصدحصہ لیا،جواس کی دفاعی خریداری میں اسٹریٹجک کمزوری کی عکاسی کرتاہے۔
روس بھارت کوہتھیاروں کاسب سے بڑافراہم کنندہ بناہواہے،جواس کے ہتھیاروں کی36فیصد درآمدات کرتاہے۔تاہم اب پچھلے چند برسوں سے روس کامجموعی حصہ مسلسل کم ہورہاہے جبکہ بھارت تیزی سے فوجی ہارڈویئراورسافٹ ویئرکے ساتھ ساتھ مقامی سپلائرزکیلئےمغربی ممالک کی طرف اپنارخ کرچکاہے جبکہ یکم اپریل2024ءکی ایک رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات(یواے ای)،مصر،انڈونیشیااورتھائی لینڈسمیت تقریباًدس ممالک نے ہندوستان سے ہلکاگولہ بارودخریداہے اورامریکا،برطانیہ اورفرانس بھارت سے دفاعی الیکٹرانکس کی خریداری کرتے ہیں۔ماریشس، سیشلز اورمالدیپ نے تیزرفتارانٹرسیپٹرکشتیاں خریدی ہیں۔
بھارت اسرائیل اسلحے کی تجارت سالانہ3ارب ڈالرہے۔2007ءمیں بھارت نے امریکاکوایمنی بیئس ٹرنس ڈاک شپ کیلئے پانچ کروڑڈالراداکیے جو گودی کاکام دیتاہے۔بھارت اپنی بحری جنگی صلاحیت میں بھی کئی گنااضافہ کرچکاہے۔ستمبر1965ءکی پاک بھارت جنگ میں پاکستان کی غازی آبدوز نے بھارتی طیارہ بردارجہازوکرم کوبمبئی کی بندرگاہ سے نکلنے نہیں دیاتھا ۔اس وقت بھارت کے پاس کوئی آبدوزنہیں تھی لیکن اب بھارتی بحریہچارایٹمی آبدوزوں،16ڈیزل الیکٹرانک آبدوزوں کے علاوہ چارمزید آبدوزوں کواس بیڑے میں شامل کرنے کیلئے شب وروزکام کررہی ہے۔اس نے روسی ایٹمی آبدوزسے لیس ایک بحری اسٹرائیک فورس بھی تیارکرلی ہے۔پاکستان نے بھی اس کے جواب میں اپنی بحریہ کوایٹمی اسلحے سے لیس کردیاہے اورنہ صرف جدید ترین حربہ میزائل بھی دے دیئے ہیں جوبھارت کے بعیدترین جزائرانڈیان تک مارکرسکتے ہیں بلکہ بھارتی سرزمین کے ہرایک انچ کونشانے پرلے رکھاہے۔
یہی وجہ ہے کہ فاکس نیوز جوکہ بالعموم عالم اسلام اور بالخصوص پاکستان کے خلاف زہراگلنے میں پیش پیش رہتاہے اوراکثرعالمی دفاعی تجزیہ نگاروں کے بحث مباحثے کے ذریعے نفسیاتی برتری سے ڈرانے اوردہمکانے کاکام لیتارہتاہے،اس نے بھی یہ اعتراف کیا ہے کہ امریکااوراسرائیل کی جانب سے بھارت کوجدیدترین ڈرون ٹیکنالوجی بھی فراہم کی جارہی ہے اور نیول ڈرون طیارے فراہم کرنے کامعاہدہ بھی کیاجاچکا ہے۔بھارتی جزائرسرحدپارسرجیکل اسٹرائیک کے دعوے یاکولڈاسٹرائیک ڈاکٹرائن کاذکرکرتے رہتے ہیں لیکن پاکستان کی دفاعی تیاریاں خصوصاً نصر اورابدالی میزائلوں نے بھارتیوں کی نیندیں حرام کررکھی ہیں۔بھارتی روّیہ اور جنگوں کے باعث پاکستان نے بھی اپنی قومی سلامتی کے تحفظ کیلئے ایٹمی اثاثوں کی جدت میں بعض ناقابل یقین کامیابیاں حاصل کرلی ہیں۔پاکستان کی ایٹمی ہتھیاروں کی نوعیت اور افادیت بھی اسی نوعیت کی ہے جس نوعیت کے جدیدایٹمی ہتھیار امریکااورروس کے درمیان ایٹمی دوڑکاموضوع ہیں۔بھارت کوپاکستان کے ان جدیداورپاورفل ایٹمی ہتھیاروں کے ہاتھوں بڑی پریشانی کاسامناہے اوربھارت کے ایماءپرہی واشنگٹن پاکستان کے ان چھوٹے ایٹمی ہتھیاروں کے حوالے سے پاکستان پردباؤ ڈالتا رہتاہے۔موجودہ حالات میں پاکستان خطے میں روس اورچین کے ابھرتے ہوئے نئے پاوربلاک میں برابرکاتیسرافریق ہے اورایٹمی طاقت کے حوالے سے بھی پاکستان بھارت کوبہت پیچھے چھوڑچکاہے۔
ہمارے ہاں جودن رات پاکستان کے دفاعی بجٹ پرطعنہ زنی کرتے رہتے ہوئےبھارتی دشمن کی مثالیں دیکرخوفزدہ کرنے کی ناکام کوششوں میں مبتلا ہیں،وہ 18جنوری2024ء کی اس مصدقہ رپورٹ پربھی غورکرلیں کہ24-2023ءکے بجٹ میں بھارت نے اپنے بجٹ کا13فیصددفاع کیلئے6 ٹریلین روپے(تقریباً74 بلین ڈالر)مختص کیاجبکہ پاکستان کادفاعی بجٹ6 بلین ڈالرہے۔یہ بھی یادرکھیں کہ پاکستان کی فوج کے مقابلے میں بھارت کے پاس 8لاک فوجی بھی زیادہ ہیں لیکن اس کے باوجوداس کوہرمرتبہ پاکستان سے چھیڑخانی نہ صرف مہنگی پڑی بلکہ دنیاکے سامنے شرمندگی بھی اٹھانی پڑی۔
13مارچ کی رپورٹ کے مطابق انڈیپنڈنٹ کمیشن فارایڈ امپیکٹ کے 31مارچ کوجاری ہونے والے جائزے میں کہاگیاہے کہ حکومت نے2016اور 2021 کےدرمیان ہندوستان کوبرطانوی انٹرنیشنل انویسٹمنٹ کی طرف سے چھوٹی کمپنیوں کوعالمی قرض کے پورٹ فولیوسے2.3£بلین اسٹرلنگ پاؤنڈ امدادکے نام پردیئے جس میں28 فیصد”بی11″قرضون کی فراہمی بھی شامل ہے۔یعنی ایک طرف قرضوں کی بھرمارکابوجھ ملک پرلاددیاگیا ہے اوردوسری طرف جنگی جنون کایہ عالم ہے کہ اسلحے کے ڈھیراکٹھے کرنے کے باوجودگیدڑمودی شیرکی کھال پہن کر پڑوسیوں کومرعوب کرنے کی کوششیں کررہاہے۔
ایک پروگرام میں اس کے انتہائی زیرک اورتجربہ کاردفاعی تجزیہ نگاریہ کہنے پرمجبورہوگئے کہ پاکستان دنیاکاواحدملک ہے جس نے دنیا کے تمام ممالک کے دفاعی اور ملٹری ایکسپرٹس کو باقاعدہ بلاکران کے سامنے اپنے حساس ہتھیاروں کے نہ صرف کامیاب تجربات بلکہ ان کی سوفیصدٹھیک نشانے کا مظاہرہ کرکے ساری دنیاکوورطہ حیرت میں مبتلاکردیاہے اوراس میدان میں پاکستان کی برتری کادوسراکمال یہ ہےکہ اس جدیدترین ٹیکنالوجی مہارت میں وہ مکمل خودکفیل بھی ہے اوران تمام ایٹمی میزائل ٹیکنالوجی کے علاوہ ہرقسم کے ہتھیاروں میں اب کسی ملک کامحتاج نہیں رہا۔ پاکستان نہ صرف ہر قسم کے جدیدہتھیارخود بنانے کی مکمل صلاحیت میں خودکفیل ہوچکاہے بلکہ اب کئی ممالک پاکستان کوجدیدترین اسلحے کاآرڈربھی دے چکے ہیں لیکن ہمسایہ ملک بھارت ابھی تک امریکا،اسرائیل، فرانس،برطانیہ اوردیگرممالک سے اسلحہ خریدنے پرسالانہ اربوں ڈالرخرچ کرنے کے باوجودخوف اور بزدلی کے عالم میں پہلے روس اور اب امریکا کی چھتری کے نیچے بیٹھاخطے کے تمام ممالک پر اپنی برتری کی دھاک بٹھانے کی ناکام کوشش کرتارہتاہے لیکن اب خودبھارت کے کئی دانشوربھارت کواس جنون وخودکشی سے بچنے کیلئے مسئلہ کشمیرکوحل کرنے کی طرف توجہ دلانے میں مصروف ہیں جس میں سب سے تواناآوازارون دھتی کی ہے جبکہ مودی حکومت امریکاکی آشیربادسے یہ سمجھتاہے کہ اس نے کشمیرکی خصوصی حیثیت کوختم اور بھارت کاحصہ ڈکلیئر کرکے یہ مسئلہ حل کرلیاہے۔اگرایسی ہی ہے توکیا اس نے اپنے کسی اورعلاقے میں بھی 8لاکھ سے زائدفورسزکومتعین کررکھا ہے؟اگرنہیں تو یہ یہ صرف اپنی قوم کودھوکہ دینےکیلئے اس نے سیاسی اقدامات توکئے ہیں لیکن زمینی حقائق اس سے کہیں زیادہ مختلف ہیں جس کی بناءپروہ اب بھی جنگی جنون میں مبتلاہے۔
ادھردوسری طرف اب انڈیامیں عام انتخابات کاپہلامرحلہ19/اپریل سے شروع ہوچکاہے اورابھی تک بھارتی عوام اورماہرین مودی کی مکارانہ پالیسیوں اورمسلم دشمن متعصب بیانات پرحیران وپریشان ہیں کہ ہرمرتبہ انتخابات کے موقع پراپنی روایتی مکاری کے ساتھ پاکستان اوراس مرتبہ ہندوستان میں بسنے والے مسلمانوں کے خلاف اپنی انتخابی تقریروں میں واویلاکیا جا رہاہے تاکہ ہندوؤں کے مسلمانوں کے خلاف جذبات بھڑکاکردوبارہ انتخابات میں کامیابی حاصل کی جائے۔اس کی واضح مثال حال ہی میں مودی نے راجستھان کے معرف علاقے پشکر میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے2024انتخابات کے اعلامیے کومسلم لیگ سےمتاثرمنشورقراردیتے ہوئے دہائی دیناشروع کردی ہے کہ بھارت کوایک مرتبہ پھر تقسیم کرنے کی سازشیں شروع ہوگئیں ہیں اورکانگرس کے منشورسے ایک مرتبہ پھرمسلم لیگ کے ان نظریات پربھارت پرتھوپناچاہتی ہے جس سے بھارت کے کئی ٹکڑے ہونے کی بوآرہی ہے اوریہ ایک مرتبہ پھرزیادہ بچے پیداکرنے والی بھارتی اقلیت مسلمانوں کو ہندوؤں پرغالب کرنے کی سازش میں مصروف ہے۔
مودی کے متعصبانہ بیان سے یہ واضح ہورہاہے کہ گجرات میں مسلم کش فسادات میں ایک قصائی کے طورپرابھرنے والایہ ہندو مہاسبھائی ابھی تک اپنی اسی پالیسی پرگامزن ہے اوراسی لئے آج ایک مرتبہ اس کے چہرے سے اقلیتوں کے بارے میں اس کا چہرہ بے نقاب ہوگیاہے۔کہ وہ اب کانگریس کے منشورکومسلم لیگ کی چھاپ والامنشوراس لئے کہہ رہاہے کہ اس نے پاکستان کے وجودکوابھی تک دل سے تسلیم نہیں کیاجبکہ اس کے برعکس تاریخ تویہ بتاتی ہے کہ ان کی پارٹی کی ماں ہندومہاسبھانے 1940 کی دہائی میں سندھ،بنگال،این ڈبلیو ایف پی میں مسلم ليگ کے ساتھ حکومت سازی کی تھی اوراس سے قبل لکھنؤمیونسپل کارپوریشن کے انتخابات میں میئرشپ کیلئے مسلم لیگ اورہندومہاسبھانے ہاتھ ملائے تھے۔
کیونکہ کانگریس نے پہلی مرتبہ اپنے مینیفیسٹو(منشوریانیائے پتر)میں واضح اندازمیں کھلے عام بہادری کے ساتھ دوتین باتوں کو رکھ دیاہے جس پرعام طورپرگذشتہ انتخابات میں ہچکچاہٹ نظر آتی تھی۔کانگرس کے مطابق وہ مساوات،سوشل جسٹس اوراقلیتی حقوق کی حفاظت کریں گے۔کون نہیں جانتاکہ خودکودنیاکی سب سے بڑی جمہوریت کاجھوٹانعرہ بلندکرنے والی مکارمودی سرکارنےمسلمانوں کواچھوتوں سے بھی بدتربناکررکھ دیاہےاوریہ ایک حدتک سچ بھی تھاکہ بہارکی راشٹریہ جنتادل اوراترپردیش کی سمواج وادی جیسی پارٹیاں جو صرف اپنی ذات اورمسلم ووٹ پرمنحصررہی ہیں وہ بھی مسلمانوں کے مسائل پرمجرمانہ خاموشی اختیارکئے ہوئے تھیں اورہندوتواکے ایجنڈے کے سامنے پست ہوگئی تھیں اورکہیں نہ کہیں وہ اس میں شامل ہوگئی تھیں لیکن اب پہلی مرتبہ کانگریس نے اپنے منشورمیں دلتوں،قبائلیوں اوراقلیتوں بلکہ سب کیلئےاہم سکیمیں اورٹھوس پلان دیاہے جس کو بھارتی وزیرخزانہ نرملاسیتارمن نے بھی کانگریس کے منشورکوبظاہرقابل عمل اورحقیقت پرمبنی قراردیتے ہوئےاپنی جماعت کوبھی ایسے فلاحی پلان کی طرف متوجہ کرتے ہوئے بالخصوص مسلم اقلیت کے خلاف بیجا پروپیگنڈہ کوانتخابی کمزوری سے تشبیہ دیتے ہوئے اس سے گریزکامشورہ دیاہے۔
مودی اس طرح کے بیانات پہلے بھی دے چکاہے،جب وہ ریاست گجرات کاوزیراعلیٰ تھا۔2002میں گجرات کے مسلم کش فسادات کے چند مہینوں بعد ہونے والے ریاستی اسمبلی کے انتخاباتی مہم کےدوران اس نے ایک جلسہ کے حاضرین سے پوچھا کہ کیا سرکارکو”ریلیف کیمپ چلاناچاہیے؟کیاہمیں بچے پیداکرنےکے مراکزکھولنے چاہیں”؟ہم یہاں سختی سے خاندانی منصوبہ بندی کونافذکریں گے تاکہ ہم پانچ کے مقابلے میں یہ پچیس تک نہ پہنچ سکیں ۔مسلم اقلیت کوانڈیامیں اکثراس لئے دقیانوسی سمجھاجاتاہے کہ وہ زیادہ بچے پیداکرتے ہیں لیکن خودبھارتی تجزیہ کاراورماہرین کاکہناہے کہ یہ دعویٰ مسخ شدہ ہے اورمسلمانوں کے خلاف متعصبانہ سلوک کی وجہ بناہواہے۔حقیقت یہ ہے کہ حکومتی اعدادوشمارکے مطابق مسلمانوں کی آبادی کی شرح میں ہندوؤں سے زیادہ تیزی سے کمی ہورہی ہے بلکہ 2011 کی مردم شماری کے اعدادوشمارکے مطابق مسلمانوں کی شرح نموانڈیامیں دیگر پسماندہ گروپوں سے ملتی جلتی ہے ۔اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مودی کے یہ بیہودہ بیانات نہ صرف جھوٹ پرمبنی ہیں بلکہ انتخابات جیتنے کیلئے وہ کسی بھی حدتک مکاری سے کام لیتے ہیں۔
اب ضرورت اس امرکی ہے کہ ہم جلدازجلدپاکستان میں سیاسی پختگی کاثبوت دیتے ہوئے موجودہ سیاسی بحران سے نکلنے کی کوشش کریں۔ہم اس فرسودہ نظام کوپچھلے77سالوں سے آزماکر ہر مرتبہ ناکام ونامرادہوچکے ہیں۔کبھی اس ملک کوجمہوریت کے نام پرلوٹاگیاہےاورکبھی اس کرپشن سے نجات دلانےوالوں نے اقتدارکے نشے میں ملکی دولت کوبےرحمی سے لوٹ کرغیر ممالک میں اپنے محلات اورکاروبارکی ایمپائرقائم کرکے ملک کو قرضوں کے بوجھ تلے ڈبودیاہے۔کیااب وقت نہیں آیاکہ ہم اپنے رب سے جس وعدے کی بنیاد پریہ ملک حاصل کیاتھا، ایفائے عہدکرتے ہوئے سچے دل کے ساتھ اس کی طرف رجوع کرتے ہوئے وطن عزیزمیں قرآن کے نفاذکااعلان کریں۔یقین کریں جس دن ہم نے اپنے رب کے ساتھ کئے وعدوں کی پاسداری کیلئے پہلا قدم اٹھایا،اسی دن نہ صرف ملک سے منحوس سایوں سے نجات ملے گی بلکہ پڑوس میں بھی مسلم آبادی کوایک مضبوط سہارا میسرآجائے گا۔اس سلسلے میں میں آپ سے ایک واقعہ شئیرکرناچاہتاہوں کہ بھارت میں بسنے والی مسلم اقلیت ہم سے کیاچاہتی ہے۔
جنوری کے آخرمیں اللہ کی دی ہوئی توفیق سے حرمین جانے کی سعادت حاصل ہوئی،مسجدنبوی میں نمازِعصرکیلئے بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک ساتھ میں بیٹھا راجستھان انڈیاکاایک مسلمان بھائی نے مجھے اورمیرے ساتھ برادرم جناب جنرل(ر)غلام مصطفیٰ کوپہچانتے ہوئے بڑی دردبھری فریادسے مخاطب کرتے ہوئے کہا:خدارا!میری ایک التجا ہے جومیں چاہتا ہوں کہ آپ اپنے ملک کے تمام شہریوں کوضرورپہنچائیں کہ پاکستان توآپ نے بنالیالیکن تمام پاکستانی ہندوستان میں چھوڑگئے ہیں۔ہم آپ سے کچھ نہیں مانگتے بس آپ پاکستان کواتفاق اورمحبت سے جس قدرمضبوط کریں گے،اسی قدربھارت میں ہمارے مصائب ختم ہوں گے کہ اب توہماری جان ومال کے ساتھ ساتھ ہماری عزتیں بھی محفوظ نہیں ہیں۔اس کایہ پیغام اب تک میرے دل کی دھڑکنوں کوبے ترتیب کردیتاہے!