نانگا پربت کا اندوہناک واقعہ ۔ ملک کو بدنام کرنے کی سازش

Nanga-Parbatایس اکبر

 ایک افسوسناک واقعہ میں دیامر کے علاقےفیری میڈو میں نانگا پربت کے بیس کیمپ میں موجود 9 غیر ملکی سیاحوں  کودہشت گردوں نے قتل  کر دیا۔ دوپاکستانیوں سمیت  ہلاک ہونے والوں میں پانچ  کا تعلق یوکرائن، دو کا چین ،  ایک کا امریکہ اور ایک کا تعلق نیپال سےتھا۔ عینی شاہدین نے بتایا  کہ حملہ آوروں کی تعداد 15 سے 20 سے تھی جو سکاوٹس یونیفارم میں ملبوس تھے۔کالعدم تنظیم  تحریکِ طالبان نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ بھی ایسے حملے جاری رکھیں گے۔ تحریک طالبان کے ترجمان نے کہا ہے کہ جنودحفصہ تحریک طالبان کا ایک نیا گروپ ہے جو خاص طور پر غیر ملکیوں پر حملے کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ ترجمان نے مزید یہ بھی کہا کہ غیر ملکیوں کو ڈرون حملوں کے جواب میں قتل کیا گیا ہے۔ یہ  حملہ اُس ڈرون حملے کا جواب ہے جس میں تحریک طالبان کاکمانڈر ولی الرحمان مارا گیا تھا۔

یہ غیر ملکی سیاح پاکستان کے خوبصورت شمالی علاقہ جات میں سیاحت کی غرض سے آئے تھے۔ جن کا نہ تو ان ظالم دہشت گردوں کے نظریات سے کوئی تعلق تھا اور نہ ہی انھوں نے کبھی اِن ظالموں کے خلاف آواز اٹھائی تھی پھر کس جس جرم کی پاداش میں انھیں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔اسلام نے ہر انسانی جان کا احترام کرنا سیکھایا ہے اور انسانی خون کی حرمت کی پاسداری کا ہر سطح پر پورا پورا اہتمام کیا ہے۔ اسلام کے جنگی قوانین کے مطابق غیرجانب دار  افراد یا ممالک کے ساتھ جنگ نہیں کی جا سکتی۔ جبکہ اپنے آپ کو مسلمان کہنے والے یہ دہشت گرد جس بے دردی  سے نہتے لوگوں کو مارنے میں مصروف ہیں۔اس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔

ملک دشمن عناصراور دہشت گرد پاکستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ پیدا  کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں ۔ یہ شیطانی دماغ ہر وقت وہ سازشیں سوچتے رہتے ہیں جس سے ملک کی جڑوں کو مزید کھوکھلا کیا جاسکے۔ ان کی شرمناک سازشوں میں سر فہر ست پاکستان میں غیر ملکی باشندوں کے خلاف حملے کرنا اور ان کو ایذا پہنچانا ہے ۔ ان غیر ملکیوں کا تعلق خواہ ہمارے دوست ملک چین سے ہو یا پھر کسی بھی دوسرے خیر خواہ ملک سے، یہ ملک دشمن عناصر کبھی ان باشندوں کو اغواء کرتے ہیں تو  کبھی اپنی فرسودہ سوچ کے مطابق انہیں قتل  کرنے کی دھمکیاں دیتے نظر آتے ہیں ۔ خود کو اسلام کے پیرو کار ظاہر کرنے والے یہ جاہل لوگ کیا اسلامی تاریخ کا مطالعہ نہیں کرتے؟ کہ کس طرح آپﷺ نے ہمیشہ غیر مسلموں کے نمائندوں سے حسنِ سلوک فرمایا اور صحابہ ؓ  کو بھی یہی تعلیم دی۔ قرآن و حدیث کی تعلیمات کے مطابق بد ترین دشمن قوم کاباشندہ بھی اگر سفارت کاری کے لیے آئے تو اس کا قتل حرام ہے۔ شیطان کے یہ پیر و کار خدا کی تعلیمات و احکامات کے بر عکس پاکستان میں  سیاحت کی غرض سے آنے والے دوست ممالک کے باشندوں کے خلاف حملے کر رہے ہیں۔

 ایسے دہشت گرد جو انتقاماً دوسری  قوم کے بے گناہ افراد کو قتل کریں ان کا مال اور ان کی املاک تباہ کریں وہ صریحاً قرآنی آیات اور ارشاداتِ نبویﷺ کی مخالفت کرنے والے ہیں۔ غیر ملکیوں پر حملے  کرنے والے ان عناصر کے مقاصد پاکستان کو تمام اسلامی و غیر اسلامی ممالک سے دور کرنا اور مذہبِ اسلام کا نام بدنام کرنا ہے۔ ظاہر ہے کہ جب غیر ملکیوں کے جان و مال کو خطرہ لاحق ہو گا تو پاکستان کے دوسرے ممالک کے ساتھ تجارتی و سفارتی تعلقات شدید متاثر  ہوں گے۔  ان حملوں کے ردِ عمل میں نہ تو ترقی یافتہ ممالک یہاں سرمانہ کاری کو ترجیح دیں گے اور نہ ہی ناگہانی آفات میں پاکستانیوں کی مدد کو پہنچے گے۔ معاشی ترقی کو فروغ دینے کے لیے تمام مشترکہ منصوبوں کو شدید نقصان پہنچے گا اور اس طرح پاکستان کی معاشی ترقی مزید زبوں حالی کی شکار ہو جائے گی۔ عالمی سطح پر ملک کانام اور ساکھ کو شدید دھچکا لگے گا اور اس بات کا چرچا عام ہو گا کہ پاکستانی مسلمان دہشت گرد ہیں یا مذہبِ اسلام دہشت گردی کو فروغ دینے والا مذہب  ہے۔ اس سے نہ صرف بیرونِ ملک مقیم پاکستانی بہن بھائی مزید پریشانی کا شکار ہوں گے بلکہ غیر اسلامی معاشروں میں مسلمانوں کی دینی وابستگی کا بھی تمسخر اڑایا جائےگا۔ انھیں دینِ اسلام کے مطابق زندگیاں گزارنے کے لیے بھی پابندیوں کا سامنا ہو گا اور سر اٹھا کر خودکو مسلمان کہتے ہوئے بھی خوف محسوس ہو گا۔سیاحت کے فروغ کو بھی شدید دھچکا پہنچے گا اور لوگ سیاحت کے لیے آنے سے گریز کریں گے۔ جس سے مزید معاشی ترقی میں رکاوٹ آئے گی۔

بحث کا حاصل یہ ہے کہ دہشت گردوں کے منہ سے نکلا ہوا ہر حرف اور ان کی طرف سے اٹھنے والا ہر قدم مسلمانوں اور پاکستانیوں کے لیے مشکلات میں اضافے کا باعث ہے۔ یہ پاکستانی عوام کے جذبات اور مذہبی ہم آہنگی کا ناجائز فائدہ اٹھا کر انھیں دہشت گردی کی ترغیب دے رہے ہیں لیکن پاکستانی مسلمان انشاءاللہ انھیں ان کے گھناؤنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ اپنےذاتی اور سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان کو خطے کا تن تنہا کرنے کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکے گا۔

Leave a Comment

© 2012 - All Rights are reserved by zameer36.

Scroll to top