سیّد ناصررضا کاظمی
بھگتنا پڑا مانتے ہیں ملکی میڈیا کی دہائی اپنی جگہ مگر ‘ جنابِ والہ! یہ بھی تو تسلیم کیجئے کہ ’چھور چھاونی ‘ اور ’ڈیپلو ‘ پلاٹون کیمپ کے جوانوں نے حکومت متاثرہ علاقوں تک پہنچنے سے قبل وہاں اپنے امدادی کیمپ قائم کردئیے تھے یہ ہی نہیں بلکہ چھور چھاونی کے کمانڈر نے اعلیٰ عسکری حکام کو تھر پارکر کے عوام پر چھا جانے والی اِس آفت کی مشکلات سے بروقت آگاہ کیا آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اِس کا خصوصی نوٹس لیا جس کا سریع الحرکت (فوری ) نتیجہ یہ نکلا کہ حیدرآباد گریزن سے بھی یکایک فوج متحرک ہوئی فوجی ڈاکٹر جن میں خواتین آفیسر ڈاکٹرز سمیت دیگر پیرا میڈیکل اسٹاف تھرپارکر میں ہر ایک متاثرہ جگہ پہنچ گئے جہاں طبی کیمپ قائم ہوئے، ملک کی پوری فوج نے آرمی چیف کی ہدایت پر اپنا ایک دن کا راشن اپنے تھر کے مصیبت میں مبتلا پاکستانی بہن بھائیوں کے لئے وقف کردیا فوج کے ایک دن کے راشن کو متاثرہ علاقہ کے عوام کے لئے وقف کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہر تھرپارکرکے ہر ایک متاثرہ خاندان کی پندرہ روز کی خوراک کا یقینی بندوبست ‘ صوبائی اور وفاقی حکومتیں جب اِس ’ڈیزاسٹر‘ کے ممکنہ نقصانات کا اندازہ لگانے کے لئے متحرک ہوئیں تو اُس وقت تک فوج نے ’فوری ریلیف ‘ کا اپنا فرض نبھا دیا تھا ،پاکستانی فوج کی اپنے عوام کی خدمت ’بروقت خدمت ‘ کی تاریخ بہت قابل ستائش ہے، دنیا کے غیر جانبدار میڈیا مانتے ہیں کہ پاکستانی فوج اپنے عوام کی خدمت کی ہر آواز پر ہمہ تن لبیک کہتی نظر آئی ہے پاکستان کے نجی میڈیا کا وہ حصہ جس میں بھارتی سرمایہ کاروں نے کھل کر اپنی سرمایہ کاری کررکھی ہے ایسے ’بکاؤ میڈیا ‘ ہاوسنز کے اپنے کچھ مفادات ہیں اُن کی کچھ تجارتی مجبوریاں ہیں پاکستان دشمن دولت مند میڈیا ہاؤسنز نے تھرپارکر کے عوام کی مصیبتوں اور مشکلات کے موقع پر افواجِ پاکستان کی طرف سے بروئےِ کار لائے جانے والے اِن عملی واضح خدمات کا ذکر اپنی متعصبانہ رپورٹس میں نہ کرکے اپنے ماضی کی روایات کوہی زندہ رکھتا تھا سو اِس میں وہ بہر حال کامیاب رہے مگر ‘تھر کے وہ عوام جو گزشتہ کئی برسوں سے چھور چھاونی اور ڈیپلو پلاٹون ہیڈ کوارٹر سے وابستہ اِن جوانوں اور افسروں کو اپنے درمیان آتے جاتے دیکھتے رہیں گے جنہوں نے ہمیشہ اُن کے ساتھ ہی رہنا ہے اُن کی معصوم آنکھوں میں پاک افواج کے جوانوں کے لئے پائی جانے والی محبتوں کی چمک کو مٹاپائیں گے کبھی بھی نہیں ‘ کراچی اور حیدرآباد کے سیاسی حکمران اور اُن کے پسندیدہ میڈیا والے صحرائے تھر کی سلگتی تپش کو زیادہ دن تک برداشت نہیں کرسکتے بہت سے چلے گئے ہوں گے کل بھی وہاں فوجی جوان تھے آئندہ بھی اپنے محدود وسائل کے ساتھ اُن کے درمیان اُن کی مددواعانت کے لئے مسلح افواج کے جوان وافسر موجود رہیں گے یاد رہے یہ جوان پاکستانی عوام کی خدمتوں کے جذبوں سے سرشار ہیں۔