دہشتگرد در اصل بھارت ہے پاکستان نہیں
نغمہ حبیب
ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک پریس بریفینگ میں کہا کہ پاکستان میں حالیہ دہشتگرد کاروئیوں میں بھارت کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اے پی ایس حملے اور ایگریکلچرز یونیورسٹی پشاور کے ہاسٹل پر حملے بھارتی کاروائیاں تھیں۔ایگریکلچر یونیورسٹی کے حملے کی ویڈیو سب سے پہلے بھارت سے آپ لوڈ کی گئی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغانستان میں موجود بھارتی قونصل خانے ان کاروائیوں میں تعاون فراہم کرتے ہیں اور یہ کہ حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والوں کو دوسرے ممالک میں معاوضہ دیا جاتا ہے۔ یہ تما م باتیں کوئی نئی نہیں نہ ہی پہلی بار کی گئی ہیں تاہم ایک اعادہ ضرور ہے اور دنیا کو یہ یاد دہانی بھی ہے کہ بھارت دہشتگرد کاروائیوں میں ملوث ہے اور پاکستان کے پاس اس کے ناقابل تردید ثبوت بھی موجود ہیں اگر چہ بیان میں حالیہ کاروایؤں کا ذکر کیا گیا ہے لیکن بات صرف حالیہ کاروائیوں تک محدود نہیں بلکہ جب سے پاکستان وجود میں آیا ہے بھارت نے اس کے خلاف محاذ سنبھالا ہو اہے۔ اس کے بنتے ہی اس کے مالی اثاثے روکے گئے اس کے جنگی سازوسامان پر قبضہ کرنے کی کوشش کی گئی اور ان اثاثوں کے دینے میں تاخیر کی گئی۔پھر ایک شدید قسم کی دہشتگردی دریاؤں کا پانی روک کر کی گئی اور یوں پاکستان کو زرعی،صنعتی اور عوامی ضروریات میں نقصان پہنچانے کی بھرپور کوشش کی گئی۔ کشمیر پر قبضہ تو تاحال جاری ہے اور شدید قسم کی دہشتگردی کے ذریعے انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی کی جارہی ہے۔اس نے وہاں تاریخ کا طویل ترین کرفیو لگایا۔ پیلٹ گنوں کا استعمال کیا نہ بچوں کو چھوڑا نہ بوڑھوں اور نہ عورتوں کو، ہر ایک اس کے نشانے پر آیا۔اپنے ملک میں تو خیر ہر غیرہندو اس کے تشدد کا نشانہ بنتا رہتا ہے زیادہ تر مسلما ن اور کبھی سکھ کبھی عیسائی اور کبھی دوسرے بھی لیکن پاکستان میں بھی وہ کبھی آرام سے نہیں بیٹھا۔ سرحدوں پر بلاوجہ فائرنگ کرنا تو اس کا معمول ہے اور یہ بھی تخصیص نہیں کہ فوجی تنصیبات ہیں یاسول آبادی بلکہ اکثر سول آبادی میں بھیڑ بکریاں یا دوسرے مویشی چراتے ہوئے کوئی بوڑھا یا کوئی بچہ یا بچی اس کی فائرنگ سے شہید ہو جاتے ہیں۔ یہی بھارت ہے جس نے مشرقی پاکستان میں باقاعدہ مسلح گروپ بنائے ان کی تربیت کی اور انہیں ہر قسم کی تکنیکی اور مالی مدد فراہم کی۔ ان کی لیڈرشپ کو اپنے ملک میں پناہ اور تحفظ دیا جس کا اعتراف وہ آج بھی بڑے فخر سے کرتا ہے خود مودی کا کہنا ہے کہ اُس نے اپنے لڑکپن میں اس جنگ میں حصہ لیا۔اس کی اسی مداخلت کا نتیجہ 1971 میں پاکستان ٹوٹ جانے کی صورت میں نکلا۔ اس جُرم عظیم کے بعد بھی وہ کبھی آرام سے نہیں بیٹھا بلکہ پاکستان میں اپنے لیے مختلف ٹارگٹ تلاش کرتا رہتا ہے جن میں آج کل بلوچستان پر اُس کی توجہ زیادہ ہے۔اُس نے بلوچ لبریشن آرمی اور بلوچستان لبریشن فرنٹ جیسی تنطیموں کومنظم اور مسلح کرنے میں کلیدی کردارادا کیا بھارتی صحافی اویناش پالیوال نے لکھا کہ بھارت کی جونیئر لیول انٹلیجنس 1970کی دہائی میں بلوچستان میں بہت فعال رہی اور اس میں حصہ لینے والے افسروں کا کہنا ہے کہ ہم نے علیحدگی پسندبلوچوں کو امداد سے لے کر اسلحہ تک سب کچھ فراہم کیا۔
2015 میں بھارتی اخبار دی ہندو نے لکھا کہ بی ایل ایف نے اس بات کی تصدیق کی کہ بھارت کے ساتھ اس کے رابطے مزید بڑھ رہے ہیں۔ اسی طرح بلوچ لیبریشن آرمی کے کرتا دھرتا بھی اکثر بھارت میں پائے جاتے ہیں اس تنظیم کو بھارتی امداد زیادہ تر قندہار اور جلال آباد کے بھارتی قونصل خانوں کے ذریعے دی جاتی ہے۔ اس کا ایک لیڈر اسلم بلوچ عرف اچھوبقول بھارتی اخبار دی ہندوکے بھارت کے میکس ہسپتال میں گردوں کے علاج کے لیے اپنی جعلی شناخت کے ساتھ زیرعلاج رہا۔ اسی طرح بھارت کے حاضر سروس نیوی افسر کلبھوشن جادیو بھی جاسوسی کرتے ہوئے پاکستان سے گرفتار ہوا اور ابھی تک پاکستانی قید میں ہے۔ یہ پہلا جاسوس نہیں جو پاکستان سے گرفتار ہوا لیکن اس کی اہمیت اس لیے زیادہ ہے کہ وہ بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسر ہے اور اُس نے خود اقرارکیا کہ وہ پاکستان میں کئی دہشت گرد کاروائیوں کا ماسٹرمائنڈ ہے جن میں کئی کاروائیاں کراچی میں بھی کی گئیں۔ اسی طرح فاٹا میں بھی بھارت براستہ افغانستان آپریٹ کررہاہے۔ افغانستان میں چند ہزار بھارتی باشندوں کے لئے درجن بھر سے زائد بھارتی قونصلیٹوں کا آخر اور مقصد ہی کیا ہے۔ اسی افغانستان سے بھارت نے اے پی ایس پر حملہ کروایا، ایگریکلچر یونیورسٹی کے ہاسٹل پر حملہ کیا اورحال ہی میں سپین جماعت پشاور کی مدرسہ زبیریہ پر حملہ کیا گیا۔ یوں بھارت مسلسل پاکستان کے خلاف اندرونی مداخلت کے ذریعے بر سرپیکار ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کاقوم کو یہ سب یا دلانابہت ضروری تھالیکن اس سے بھی زیادہ ضروری یہ بات ہے کہ دنیا کو مکمل اور ناقابل تردید ثبوتوں کے ساتھ یہ بتایا جائے کہ بھارت پاکستان میں مسلسل دہشتگردی کروارہاہے اس سلسلے میں پاکستان کو اپنی سفارتی کوششیں تیز کرنا ہوں گی جس طرح بھارت ایف اے ٹی ایف اور دوسرے پلیٹ فارموں پر پاکستان کو دہشتگرد ثابت کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے اسی طرح پاکستان بھی عالمی برادری کو یہ باور کرائے کہ دہشتگرد در اصل بھارت ہے پاکستان نہیں اور پاکستان میں امن قائم کرنیکی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ وہی ہے ورنہ بصورت دیگر پاکستان اب تک امن مکمل طور پر قائم کر چکا ہوتا۔