منطق اور دلیل کی بجائے جھوٹے اور بے سروپا ا لزامات

سیّد ناصررضا کاظمیindian radicals
پاکستان دنیائےِ اسلام کا واحد ایٹمی ملک ہے جو اپنے پڑوسی ملک بھارت کی ازلی دشمنی کے سامراجی عزائم کا مقابلہ اپنے قیام سے تاحال سخت مزاحمتی جدوجہد کے ساتھ کررہا ہے اپنے وجود کو قائم ودائم رکھنے کی ہنگامی صورتحال میں مصروفِ عمل ہے جو ملک اپنے دفاع اور تحٖفظ کے لئے اپنے عوام کی بے مثال تاریخی قر بانیوں کے ثمر میں ’ایٹمی ڈیٹرنس ‘ کی صلاحیتوں سے لیس ہوا جس کی ایٹمی صلاحیت دنیا سے ہضم نہیں ہو رہی ایک تہائی سے زیادہ دنیا مسلم دشمنی میں ’ایکا ‘ کرچکی ہے، دنیا کے ممالک کی خود مختاری اب بس ’نام ‘ کی رہ چکی ہے، دنیا بھر میں امریکا کا حکم چلتا ہے ‘ برطانیہ اور مغربی ترقی یافتہ جدید ٹیکنالوجی سے لیس دولت مند ممالک کی بہ نسبت دنیا کے ترقی پذیر اور کمزور ممالک میں غربت وجہالت ‘ پسماندگی و افلاس اور دیگر انتہائی خطرناک جان لیوا انسانی بیماریاں کے بڑھتے ہوئے عفریت سے کسی کو کوئی پرواہ تک نہیں ہے اِس کے برعکس دنیا کے یہ بڑے ممالک اپنی جدید صلاحیتوں کو صرف مسلمان ممالک کے قیمتی وسائل پر قابض ہونے کے لئے بروئےِ کار لارہے ہیں، اسلامی دنیا کے مسائل اُن کی نظروں میں نہ کوئی وقعت رکھتے ہیں اور نہ اُنہیں اِس کی پرواہ ہے اسلامی دنیا سے کس ظلم وستم کا وہ بدلہ لینا چاہتے ہیں ؟ عراق ‘ افغانستان ‘ شام ‘ یمن ‘ بوکوحرام ‘ کشمیر اور فلسطین دنیا بھر میں جہاں کہیں بھی مسلمان قوم اپنی آزاد و خود مختاری کی اخلاقی جدوجہد کررہے ہیں کیا وہ بالکل غلط ہے؟ کیا اکیسیویں صدی کے پہلے عشرے کے بعد آج کے جدید عہد کو بھی ’انسانی غلامی ‘ کا دور کہا جائے گا ؟ امریکا سمیت مغربی دنیا کی ظالمانہ ستم ظریفی کا اندازہ لگائیے دنیا کی تمام مصیبتوں کا مرکز اُنہیں مقامات کو بنادیا گیا ہے جہاں انسانی بنیادی حقوق کے حصول کی آزادی کی جدوجہد ہورہی ہے ؟ انسانی حقوق کی جدوجہد اور دہشت گردی کی تفریق میں کوئی تمیز نہیں رہی، 9/11 کے بعد اِس حد فاصل کو یکایک ختم کردیا گیاجہاں یہ متذکرہ بالا حقائق عین سچائی پیش کرتے ہیں وہاں یہ بھی حقیقت کسی سے پوشیدہ اور مخفی نہیں ہے کہ پاکستان کے علاوہ مسلم دنیا کے کسی اور ملک میں آج پاکستان جیسی جنگی مہارت کی حامل پیشہ ور منظم اور جدید عسکری امور میں اپنی عملی پُرجوش صلاحیتوں کو بروئےِ کار لانے والی اہم ’فوج ‘ کہیں موجود نہیں ‘ امریکا اور مغرب شائد یہ چاہتے ہونگے کہ مسلمان ممالک اپنی قومی وملی خودمختاری کو اُن کے رحم وکرم پر چھوڑ دیں یعنی دوسرے معنوں میں اُن کے غلام بن کررہیں یقیناًایسی کہنہ اور فرسودہ سوچ رکھنا ناممکنا ت رویہ کہلا یا جائے گا دنیا اب شائستہ اور مہذب عہد میں داخل ہوچکی ہے یہ ٹیکنالوجی کا عہدہے نئی سوچ ‘ نئے رویے اور نئے ترقی پسندانہ سیاسی روش اپنانے اُنہیں روبہ ِٗ عمل لانے کی نئی دنیا آباد کرنے کا زمانہ ہے ایسا زمانہ جہاں پرانی فکر‘پرانے سیاسی وسماجی اور ثقافتی رویوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ‘ ہر شعبہ ِٗ زندگی میں نئے نقطہ ِٗ نظر کو پروان چڑھانے کے لئے یہ تبدلیاں خود بخود رونما ہورہی ہیں زندگی کا چاہے کوئی بھی شعبہ ہو اب وہ ہی کامیاب ہوگا ، جو ہر نئی ترقی پسند آواز پر لبیک کہے گا یہاں خصوصی طور پر ہم ’شعبہ ذرائع ابلاغ ‘ کی بات کرنا چاہئیں گے، چونکہ پاکستان کے مشرقی پڑوس ملک بھارت میں آج بھی دشمنی کے لئے ’الزامات ‘ کا سہارا لینے کے لئے وہی پرانے گھسے پٹے ہتھکنڈے اور آزمودہ حربے استعمال کرنے پر بڑا زور ہے پاکستانی افواج ہو ‘ پاکستان کا اہم حساس سیکورٹی ادارہ آئی ایس آئی ہو یا ہر اُس قومی شعبہ ِٗ زندگی کو جس ادارے کے نام کے شروع میں یا آخر میں لفظِ ’پاکستان ‘آتا ہو، دنیا بھر میں اُسے بدنام کرنے کے لئے نئی دہلی کی خفیہ اسٹبلیشمنٹ نے اپنی آستینوں میں خفیہ ناسور زدہ اور مذموم زدہ منصوبوں کے پرانے بت آج بھی چھپا ہوئے ہیں، بھارت میں نریندر مودی کی سربراہی میں جب سے آر ایس ایس کے بدنامِ زمانہ شہرت رکھنے والوں کی حکومت قائم ہوئی ہے یہ جنونی سرکارپاکستانی فوج اور خصوصاً آئی ایس آئی کو ہمہ وقت تنقید ‘ بلکہ سخت ترین تنقید کی زد پر لیئے رکھنے کا کوئی نہ کوئی نیا جھوٹا الزام روزانہ پاکستان پر تھوپنے کی لگن و فکر میں رہتی ہے ذرا الزامات کے مضحکہ خیز اور من گھڑت مندرجات پر غور فرمائیے یہاں پر اوّلاً بات ضروری ہے اِس سمجھ لیا جائے تو اگلی باتیں اور واضح ہوجائیں گی جتنا بہت امریکی اونٹ افغانستان سے نکل چکا ہے باقی نکلنا ابھی ’باقی ‘ سمجھئے امریکیوں کا افغان سرزمین کو یوں چھوڑ جانا بھارت کے لئے بڑی قیامت کا سماں ہے ،کل تک وہاں امریکی تھے نیٹو کی افواج تھیں، جن کی سرپرستی میں پاکستان کے خلاف زہریلی شرارتیں او ر نفرتوں بھری انسانیت کش عداوتیں کرنے کی اُسے کھلی چھوٹ ملی ہوئی تھی اب افغانستان میں پاکستان کے خلاف بھارت دشمنی کی پوزیشن سیمٹنے جیسی ہوگئی ہے طالبان چاہے افغانی ہوں یا شمالی افغانستان کے طالبا ن ہوں وہ کسی صورت بھی افغانستان کی سرزمین پر بھارتیوں کے وجود کو برداشت نہیں کرسکتے، مغلوں بادشاہو ں کی اور محمود عزنوی ‘ شہاب الدین غوری اور تغلق شہنشاہوں کی نسلیں وہاں بستی ہیں وہ جنونی بھارتی ہندوؤں کو ‘ اُن کے فوجی دستوں کو کیسے اور کیونکر برداشت کر سکیں گے امریکی اور نیٹو کے مکمل انخلاء کے بعد بھارتیوں کا وہاں رہنا یقیناًبہت مشکل ہوگا آئندہ کی یہ اسٹرٹیجک پوزیشن اُسے کسی پل چین نہیں لینے دے رہی تو اب لے دیکے تمام غصہ اُس نے ظاہر پاکستان پر ہی نکالنا ہے نا؟جس کے پاس آج جدید ’غوری ‘ میزائلوں کی باڑ کی باڑیں موجود ہیں ایسے میں پاکستان پر ایسے سنگین الزامات عائد کرنے کی سیر یز کیوں نہ شروع کردی جائے پاکستان کو ایک کمزو ر ملک ‘ ناتواں معیشت کا حامل ملک ‘ بیڈ گورنس والا معاشرتی سیاسی ملک ‘ دہشت گردی کا ’گڑ ھ ‘ ملک جیسے الزامات لگا کر
دنیا بھی میں جھوٹ ثابت کرنے پر سارا زور لگا دیا جائے کہ پاکستان خدانخواستہ بحیثیت اندرونی انتشار کا شکار ملک ہے لہذاء پاکستان پر عالمی پریشر بڑھا یا جائے ‘ یہ وہ بھارتی پروپیگنڈا ہے جو گزشتہ67 برسوں سے اپنی صورتیں اور ہیتیں بد ل بدل کر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوششوں میں مصروفِ عمل ہے مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوج کی نگرانی میں کرائے جانے والے انتخابات میں بی جے پی اپنا مقررہ انتخابی ہدف حاصل نہ کرسکی اِس کا الزام بھی نئی دہلی والوں نے آئی ایس آئی پر لگا دیا ؟ کتنا مضحکہ خیز الزام ‘کیا بھارتی الیکشن کمیشن میں ‘ یا مقبوضہ جموں وکشمیر کے پولنگ بوتھس میں آئی ایس آئی کے بندے پہنچ گئے ؟مانیں اور یہ تسلیم کریں اہلِ کشمیر اپنی سرزمین پر جیسے کل بھارتیوں کو برداشت نہیں کرتے تھے ویسے آج بھی وہ بھارتیوں کا وجود اپنی سرزمین پر ناپاک سمجھتے ہیں آئندہ مستقبل میں بھی اہلِ کشمیر کبھی بھارتیوں کو کشمیر میں لمحہ بھر کو برداشت نہیں کریں گے یہ مجبوروں ‘ محکوموں ‘ اور غیر ملکی افواج کے خلاف جدوجہد کرنے والی تواریخ کا اٹل فیصلہ ہے جہاں تک کشمیر میں یا لائن آف کنٹرول پر بلا شتعال فائرنگ کی باتیں الزامات کی شکل میں دنیا کو سنائی جارہی ہیں یہ صرف الزامات ہیں جن کے ٹھوس ‘واضح اور موثر ثبوت نئی دہلی کے پاس نہ کل تھے نہ آج ہیں پاکستانی اور کشمیر ی عوام یک جان ویک قالب کل بھی پاکستان کی قومی سلامتی پر نثار تھے آئندہ بھی مقبوضہ جموں وکشمیر اور پاکستان کی سلامتی کے لئے ہر بھارتی پروپیگنڈا کا تازہ بہ تازہ اور موثر جواب دینے کے کمر بستہ ہیں جہاں تک آزادی ِٗ کشمیرکے متوالوں اور جانثاروں کو اُن کے جائز بنیادی حقوق سے اُنہیں محروم رکھنے کے لئے بھارتی حکام پاکستان پر آئے روز کے الزاما ت لگا کر اُن کی راہوں میں کانٹے بچھانے میں اپنا وقت ضائع کررہے ہیں اُن بھارتیوں کے لئے اتنا ہی کافی ہے’راستہ صرف اُس شخص کے لئے بند ہے جس کو راستہ چلنا نہ آتا ہو قربانیوں کی کٹھن راہوں پر چلنے والوں کا راستہ کوئی نہیں روک سکتامقبوضہ جموں وکشمیر کے لطیف ہواؤں کے جھونکے ہر روز اپنے کشمیریوں کو آزادی کا یہ زندہ وجاوید پیغام دے رہے ہیں ۔

 

Leave a Comment

© 2012 - All Rights are reserved by zameer36.

Scroll to top