پاکستان میں پولیو مہم کی ٹیموں کے خلاف ’را‘ کی سازشیں

polio                         سیّد ناصررضا کاظمی

تنگ نظری ‘ فکری و قلبی تعصب کو ’انسانی دشمنی ‘ کے بہیمانہ رویوں سے جدا نہیں کیا جاسکتا ‘ تنگ نظری اور قلبی وفکری تعصب کے رنگ میں رنگا ہوا کوئی شخص کتنا ہی کہے کہ وہ انسان نواز ‘ انسانی محبتوں کا جیتا جگتا پیکر ہے بس سمجھ لیجئے وہ کھلا جھوٹ بول رہا ہے اُس کی کسی بات پر یقین نہیں کیا جاسکتا چونکہ تنگ نظری اور انسان دشمنی کا چولی دامن کا ساتھ ہے، بس اتنی سی بات ہے کہ تنگ نظری شدت اختیار کرئے اور انسان دشمنی پر پہنچ کر ختم نہ ہو جائے ایسا ہوتا کبھی دیکھا نہیں گیا جب انسان دشمنی کے اندر جنم لینے والے یہ بہیمانہ و معاندانہ رویے کسی بے انتہا جنونی قوم میں مجموعی اعتبار سے مذہبی منافرت کی دشمنی کی شکل میں سرایت کرجا ہیں تو نسل درنسل ختم ہونے پر نہیں آتے بس کیا کیجئے! ہمیں بحیثیتِ  پاکستانی قوم ایک ایسا پڑوسی ملک بھارت مل گیا ہے جو تنگ نظر بھی ہے فکری وقلبی تعصب کی انتہائی آلودگیوں میں لتھڑا ہوا بھی ‘ اپنے سبھی پڑوسی ملکوں کے ساتھ عیاری و مکاری اُس کی سیاسی و ثقافتی اورسفارتی مجبوری بن چکی ہے، خاص کر، پاکستان اُسے ایک آنکھ نہیں بھاتا، کوئی بہانہ وہ نہیں چھوڑتا کہ پاکستان کو   دنیا بھر میں کیسے بدنام پر بدنام کرئے اُوپر سے اُسے ایک طرف مغربی اور امریکا مسلم دشمن عالمی ملکوں کا ساتھ مل گیا اور خالص مسلم دشمن ملک اسرائیل تو ویسے ہی اُس کا اتحادی ملک ہے کہنے کی حد تک تو وہ اپنے آپ کو دنیا کی واحد سب سے بڑی جمہوریت کہلواتا پھرتا ہے ہر عیب و نقص سے دھلادھلایا ‘پاک صاف؟ اُسے اپنے دامن پر لگے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے داغ ماضی میں دکھائی دئیے نہ آج نظر آتے ہیں، دنیا کا ہر عیب ہر گناہ وہ اپنی متعصبانہ عینک سے دیکھنے کا اس قدر عادی ہے کہ سوتے میں بھی نئی دہلی سرکار کو ’پاکستان ‘ کی’ہائے ہائے کار کی پکار‘ چین نہیں لینے دیتی، اہلِ  پاکستان کو اِس کا خوب اندازہ ہے، خاص طور ایسے پاکستانیوں کو جنہیں بعض اوقات بھارت میں اپنے مقیم اپنے اعزء واحباب سے ملنے کے لئے وہاں پر جانے کی ضرورت پیش آتی ہے، ظاہر ہے کہ بھارت سے ویزے حاصل کیئے بغیر پاکستانی بھارت کیسے جاسکتے ہیں ؟ گزشتہ دنوں نئی دہلی سرکار نے پاکستانیوں کی جانب سے ’ویزوں ‘ کے لئے آنے والی درخواستوں پر ایک نیا حکم نامہ جاری کیا، اِس حکم نامہ کے ساتھ ہی ایک ایسا بیان بھی لکھ مارا جس کا ڈھنڈورا پیٹنا لازمی سمجھا گیا یہی تو افسوس ہے کہ اہل پاکستان میں سے جو ہم وطن بھارت جانے کے لئے ویزوں کے حصول کے متمنی تھے یا اب بھی ہیں اُنہیں عجب قسم کی مشکلات سے دوچار کردینے والے اِس بھارتی حکم نامہ کی مغربی میڈیا میں خوب جی بھر کے تشہیر کی جارہی ہے، اصل حقائق کو جھٹلایا جارہا ہے دنیا میں پاکستانی قوم کی اکثریت پر ایسے الزامات یا ’اعتراضات ‘ عائد کیئے جارہے جیسے پاکستان میں ہر کوئی شخص ’ایچ آئی وی یا ایڈز‘ کا شکار ہے اور بھارت اِس مہلک ترین مرض کی بیماری سے بالکل پاک؟ یقیناًاِس میں کوئی شک نہیں ہر ملک کو ’ویزے ‘ جاری کرنے کے لئے اُن کی شرائط کا احترام ضروری ہوتا ہے
مگر‘ اچانک بھارت بھر میں ایسا کیوں سمجھا جانے لگا کہ ’ایچ آئی وی یا ایڈز‘ پاکستان سے بھارت میں داخل ہوا یا مستقبل قریب میں داخل ہوسکتا ہے کیا کچھ ’ویکی پیڈیا ‘ پر موجود نہیں ؟ دنیا اب گلوبل ولیج ہے ایک ’کلک ‘ پر دنیا کاکچا چھٹا سامنے آجائے گا یہ ہی کچھ ہم نے بھی کیا، پاکستان کو کسی بھی حوالے سے ’سائڈ لائن ‘ کرنا یا ہمارے ملک کو بلاوجہ ’بدنام ‘ کرنا کوئی بھی عام پاکستانی بالکل برداشت نہیں کرسکتا، پاکستان میں ’ایچ آئی وی یا ایڈز ‘کا شمار کچھ بھی نہیں، جبکہ بھارت کی28 ریاستوں میں جن میں آندھرا پردیش ‘ کرناٹک‘ مہاراشٹر اور تامل ناڈو میں’’ ایچ آئی وی اور ایڈز‘‘ کے اب تک 53% کیسنز ریکارڈپر آچکے ہیں، جبکہ آخری اطلاعات تک اِن میں کمی کی بجائے اِن
کی تعداد میں اضافے کی خبریں عام ہیں،بھارت ویسے ہی اپنے آپ کو ثقافتی اخلاقی پابندیوں سے آزاد رکھنے والا ملک قرار دیتا ہے، جہاں پر جنسی بے راہ روی عام اور کسی حد تک ’صرفِ  نظر ‘ رکھنے والا جرم مانا جاتا ہے، ظاہر ہے جہاں یا پھر جس ملک بھی جنسی بے راہ روی پر کوئی پابندیاں نہ ہوں گی، وہاں ایچ آئی وی یا ایڈز جیسی مہلک ترین بیماریاں پھیلنے کا زیادہ اندیشہ ہوگا، بھارت جانے والے پاکستانیوں کو اب ویزے کی در خواستوں کے ساتھ یہ سرٹیفیکٹس پیش کرنے ہوں گے کہ وہ ایسی کسی وائرس میں مبتلا تو نہیں ‘ ایک ارب سے زائد آبادی والا ملک بھارت جہاں قدم قدم پر جسم فروشی کے مکروہ دھندوں کے ذریعے مفلوک الحال عورتیں اپنی روزمرہ کی خو راک پوری کرتی ہوں جس ملک کی مجموعی آبادی میں 30% یہ اندیشہ ممکن ہو کہ اِن میں سے کسی ایک کو بھی ایچ آئی وی یا ایڈز ہے‘ وہاں تو ویسے ہی نہ پاکستانیوں کو جانا چاہیئے نہ دنیا کے کسی اور ملک کے افراد کو ‘ بلکہ دنیا کے دیگر ملکوں کو چاہیئے کہ وہ اپنے ہاں آنے والے ہر ایک بھارتی شخص پر پابندی عائد کردیں کہ وہ بھارت سے باہر نکلنے کے بعد دنیا کے کسی بھی ملک میں داخل ہونے سے پہلے ایچ آئی وی اور ایڈز کا قابل بھروسہ ٹیسٹ سرٹیفیکٹ پیش کرئے پاکستانی حکمرانوں کو فی الفور اِس جانب توجہ دینی ہوگی بات اب سمجھ آئی کہ پاکستانی شہروں میں جاری پولیو مہم ٹیموں پر ٹار گٹیڈ حملوں کے پس پشت اصل مذموم مقاصد کیا تھے صوبہ ِٗ  خیبر پختونخواہ سمیت پاکستان کے چند اہم شہروں میں اچانک ’پولیو‘ کے قطرے پلانے والی ٹیموں پر قاتلانہ حملے ہونا کیوں شروع ہوئے پہلے تو یہ سمجھا گیا شائد یہ حملے شدت پسند جنونی کالعدم تنظیموں نے کیئے ہونگے مگر بعد کی گہری تفتیش کے نتیجے میں یہ حیران کن حقائق تفتیشی ٹیموں کے سامنے آئے کہ ’پولیو‘ کے قطرے پلانے والی ٹیموں پر حملوں سے دہشت گردوں کا کوئی تعلق نہیں بنتا  اِن حملوں میں گرفتار ہونے والوں نے ’انٹروگیشن ‘ کے مراحل کے دوران بتایا کہ اُنہیں خیبر پختونخواہ اور خاص کر کراچی میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ نے یہ ٹاسک دیا تھا کہ وہ ’پولیو‘ کے قطرے پلانے والی ٹیموں کو اپنے حملوں کا نشانہ بنائیں مطلب یہی کہ اقوامِ  متحدہ کے ورلڈ ہیلتھ پروگرام کے زیر اہتمام ہونے والی اِس عالمی گیر مہم میں پاکستان کو بدنام کیا جاسکے یہ ہی نہیں کافی نہیں سمجھا گیا بلکہ اُن کا تو مذموم منصوبہ یہ بھی تھا اگر یہ حملے یونہی جاری رہیں گے تو وہ با آسانی پاکستان کو دنیا میں ’تنہا ‘ کر نے کی اپنی مبینہ سازش میں کامیاب ہوجائیں گے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ ہر میدان میں پاکستان اور پاکستانی سیکیورٹی اداروں کو نیچا دکھانے اور اُنہیں بدنام کرنے کا کوئی بھی حربہ کسی وقت بھی آزماسکتی ہے لہذا قومی قیادت اپنی پہلی فرصت میں بھارت کے پاکستان دشمن رویوں کو سمجھنے اور اُن کا شافی وافی مداوا کرنے پر کمربستہ ہوجائے۔

Leave a Comment

© 2012 - All Rights are reserved by zameer36.

Scroll to top