بلوچستان کے بگڑتے حالات اورغیر ملکی خفیہ ایجنسیوں کی کاروائیاں

ایس اکبر

reflections of balochistan

پاکستان  کا صوبہ بلوچستان پچھلی کئی دہائیوں سے امن وامان کی بگڑتی صورت حال کا شکار ہے لیکن پچھلے کچھ سالوں سے اِس زبوں حالی میں جس قدر تیزی آئی ہےوہ بے حد تشویش کی بات ہے۔ لا قانونیت، دہشتگردی ، ٹارگٹ کلنگ ، اغواء برائے تاوان اور قتل وغارت کے پے در پے  رونما ہونے والے واقعات اور امنِ عامہ کی مخدوش تر ہوتی ہوئی صورت حال ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے۔قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کی وجہ سے بلوچستان عالمی اہمیت کاحامل اور عالمی قوتوں کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے اورایک عرصے سے امریکہ ، بھارت، اسرائیل اور افغانستان کی خفیہ ایجنسیاں اس صوبے میں اپنا گھناؤنا کھیل کھیلتی آ رہی ہیں۔ پاکستان دشمن ممالک نے بلوچستان میں مختلف ملک دشمن  عناصر اور کالعدم تنظیموں کو اپنے نیٹ ورک میں شامل کرکے انھیں نہ صرف سرمایہ اور ہتھیار فراہم کیے ہیں بلکہ بلوچستان میں اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے لسانی، فرقہ وارانہ اور قبائلی تعصبات کے شعلے بھڑکائے اور ایسی تنظیمیں بنوائیں جو ملک دشمن عناصر کےایجنڈوں کے تحت ملک میں نفرت پھیلا رہی ہیں۔ غیرملکی خفیہ ایجنسیوں کی مداخلت کے ثبوت وقتاً فوقتاً منظر عام پر آتے رہے ہیں۔

پاکستان کے خلاف بھارت کے ناپاک عزائم مشرقی پاکستانی کی علیحدگی کی صورت میں سامنے آ چکا ہے۔ بھارت کی جانب سے کھیلا جانے والا گھناؤنا کھیل کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے اور اب اِسی گھناؤنے کھیل کو فرقہ وارانہ دہشت گردی اور نسلی تعصبات کی صورت میں سندھ اور بلوچستان میں بھی کھیلا جا رہا ہے۔ بھارت کی بلوچستان میں مداخلت کی نشاندہی توکئی بار بین الاقوامی میڈیا بھی کر چکا ہے۔ بھارتی سفارت خانے نہ صرف الگ وطن کانعرہ لگانے والے رہنماؤں کی مالی امداد فراہم کرتے ہیں بلکہ انھیں افغانستان میں محفوظ پناہ بھی فراہم کی جاتی ہے۔ حال ہی میں بھارت کے سابق آرمی چیف کی طرف سے جاری کردہ بیان اِس بات کا واضح ثبوت ہے جس میں اُس نے بلوچستان میں سپانسر دہشت گردی کا اعتراف کیا ہے۔ اِس بیان میں اس نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں ہونے والے بم دھماکے بھارتی سرپرستی میں ہو  رہے ہیں اور وہ بلوچستان کی  علیحدگی پسند تنظیموں کی مالی مدد بھی کر رہا ہے جس کے تحت اِنھیں ہتھیار فراہم کیے جاتے ہیں۔ اِس سے قبل بھی یہ بات منظرِ عام پر آچکی ہے کہ بھارت اور افغانستان کی خفیہ ایجنسیاںمل کر بلوچستان میں بد امنی پھیلا رہی ہیں۔ بلوچستان میں متحرک قومیت پرست تنظیموں کو بھارت اور افغانستان کی سرپرستی حاصل ہے ۔ بلوچستان میں بدامنی پھیلانے میں قومیت پرست رہنما  ذمہ دار ہیں جو دراصل غیر ملکی ایجنسیوں ‘را’ اور ‘موساد’ کے ہاتھوں بِک چکے ہیں۔یہی نہیں بلکہ بلوچ نوجوانوں کو باقاعدہ جنگی تربیت دینے کے لیے افغانستان میں ایسے مراکز قائم کئے گئے ہیں جہاں بھارتی فوج کے سابق اور حاضر سروس وفوج آفیسر ان بلوچ نوجوانون کی برین واشنگ کے ساتھ ساتھ اُن کو تربیت دے رہے ہیں۔

 دشمن کی پہچان وقت کی اہم ضرورت ہے نئی منتخب جمہوری حکومت کی یہ اولین ذمہ داری ہے کہ وہ صوبہ بلوچستان کا امن تباہ کرنے والے غیر ملکی گماشتوں کو بے نقاب کر کے بلوچ عوام کو یہ باور کرائے کہ غیر ملکی ایجنڈے پر چلتے ہوئے لسانی، فرقہ وارانہ اور قومتیی تفریق اور نفاق کو بڑھا کرصوبے کے امن و استحکام کو تباہ کرنے والے عناصر ہی بلوچ عوام کی ترقی و خوشحالی کے دشمن ہیں۔

Leave a Comment

© 2012 - All Rights are reserved by zameer36.

Scroll to top