50 ؍ارب روپے ہرجانے کا جواب ۔ ایک کروڑ روپے کا جرمانہ؟؟

 سیّد ناصررضا کاظمی
geo

ایک حساس نظریاتی موضوع پراپنا کالم لکھنا ہم نے ابھی شروع کیا تھا کہ ’جیوگروپ‘ کے زیر اہتمام شائع ہونے والے اخبار میں جنگ اور جیو کو غدار کہنے پر وزارتِ دفاع‘ آئی ایس آئی اور پیمرا کو50 ؍ارب روپے ہرجانہ ادا کرنے کا نوٹس بھیجنے کی شہ سرخی خبر نے ہماری توجہ اپنی جانب مبذول کرالی‘ وزارتِ دفاع ‘ آئی ایس آئی اور پیمرا یہ تینوں آئینی ادارے براہِ راست وزیر اعظم پاکستان کے ماتحت ادارے ہیں یو ں 50 ؍ارب روپے ہرجانے کا یہ نوٹس ایک نجی ٹی وی ہاؤس کے مالکان نے سمجھئے ملک کے وزیر اعظم کو دیا ہے اب حکومت اِس نجی میڈیاہاؤس کو15 دن کے اندر 50 ؍ار ب روپے فوری ادا کرئے یا اُس سے معافی تلافی کرکے معاملہ برابر کرئے گزشتہ ماہ کے اوّائل میں ذرائعِ ابلاغ کی آزادی کا ناجائز فائدہ اُٹھا تے ہوئے اپنی پیشہ ورانہ اخلاقی حدودوقیود کو اپنی گزشتہ پانچ چھ برسوں کی تکبرانہ عادتوں سے مغلوب ہوکر ملکی سیکورٹی کے ادارے آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل ظہیر الاسلام کی تصویر کو سرخ دائرے لگا کر تقریباً -8 گھنٹے تک بہیمانہ بدنیتی کے ساتھ انتہائی تضحیک آمیز بھونڈے پن کے جنونی انداز سے پیش کیا جاتا رہا جیسے کسی ’پیشہ ور ‘ مطلوب قابلِ گردن زنی مجرم کی نشاندہی ہونے کی کوئی اہم خبر عوام کو سنائی جارہی ہو‘ اِس دوران میں ہر ایک اعلیٰ حکومتی ذمہ دار نے ‘ بلکہ وزارتِ اطلاعات تک نے بھی شائد بھنگ پی رکھی تھی اُ وپر سے یہ ہوا کہ وزیر اعظم فوراً کراچی کے ہسپتال میں جاپہنچے جہاں زخمی صحافی زیر علاج تھا جس کے بھائی نے ‘ بلا سوچے سمجھے ‘ بلا جان پڑتال کیئے اپنے زخمی صحافی بھائی’’جو کہ اسلام آباد میں قتل کے ایک مقدمہ میں ملوث ہے جس کی ایف آئی آر کٹی ہوئی ہے‘‘ اُس پر تازہ قاتلانہ حملہ کی ذمہ داری آئی ایس آئی اور جنرل ظہیر الااسلام پر ڈالی دی گئی، بس پھر کیا تھا جیو گروپ نے اپنے غیر ملکی مالی پارٹنر وں کے صلاح ومشوروں سے فیصلہ کیا کہ آئی ایس آئی کو دنیا بھر میں بدنام کرنے کا اِس سے بہتر اور کوئی موقع نہیں ملے گا چونکہ قومی سلامتی کا ادارہ ‘ وزارتِ دفاع اور پیمرا پاکستانی آئین وقانون کی رو سے وزیر اعظم پاکستان کے ماتحت ہیں اب وزیر اعظم پاکستان جانیں اور جیو گروپ کا ہر جا نے کا یہ نوٹس یا پھر وزیر اعظم پاکستا ن جیو سے معافی مانگیں یا اِن حساس آئینی اداروں کی ’ خبر‘ لیں، جیو گروپ کوئی ادارہ وغیر ہ نہیں ہے جس طرح ملک میں دیگر کاروباری پیشہ ور ادارے ہیں یہ ویسا ہی ذرائعِ ابلاغ سے وابستہ ایک پرائیویٹ نیوز گروپ ہے جس کی دیدہ دلیری کا عالم ملاحظہ فرمائیے کہ ریاستی اداروں کے آئینی احترام اور آئینی وقار کا اُس کی نظروں میں کیااہمیت ہے ؟ دیکھنا یہ ہوگا کہ وزیر اعظم پاکستان کب قومی خزانے سے ہر جانے کی یہ رقم ادا کرتے ہیں ‘ اُن سے باضابطہ معافی کے خواستگار ہوتے ہیں زیادہ تفصیلات یہاں لکھی نہیں جاسکتیں چونکہ یہ اہم خبر 6 ؍ جون کے اخبارمیں شائع ہوئی ہے خود پڑھ کر اندازہ کرلیجئے ابھی یہاں تک ہی لکھ پائے تھے کہ6 ؍جون کو نمازِ جمعہ کے جب ٹی وی آن کیا تو متذکرہ بالا انتہائی متنازعہ معاملہ میں اور حیران کن خبر نے ہمیں چوکنا کردیا گزشتہ معلوم ہوا تھا کہ حکومت نے پیمرا کا ایک قائم مقام چیئر مین مقرر کردیا ہے گزری رات کو یہ صاحب چیئرمین مقرر ہوئے صبح اِنہوں نے پیمرا کے سرکاری ممبران کا اجلاس بلوالیا جس میں پرائیویٹ ممبران شریک نہیں تھے آؤ دیکھا نہ تاؤ‘ بلا جھجک وزارتَ دفاع کی جیو گروپ کے خلاف دی گئی درخواست کا جو ’یکطرفہ فیصلہ ‘ سنایا گیا دنیائےِ قانون کی تاریخ میں شائد ہی اِس سے بڑا کوئی مذاق ہوا ہو؟نہ درخواست گزار وزارتِ دفاع کو سنا گیا اُن کے پاس جیو گروپ کے خلاف ٹھوس شواہد تھے کہ یہ نجی میڈیا ہاؤس پاکستان کی نظریاتی اساس کے خلاف ایک عرصہ سے سرگرمِ عمل تھا اِن ثبوتوں کو دیکھے اور سنے بغیر جیو گروپ پر 1 کروڑ روپے کاجرمانہ کیا گیا اور 15 دن کے لئے جیو گروپ کی ٹیلی کاسٹ پر پابندی عائد کردی گئی وزارتِ دفاع کو سرعام چیلنج کرنے اور اُس کو50 ؍ارب روپے کے ہرجانے کا نوٹس دیا گیا اپنی پہاڑوں جیسی غلطیاں تسلیم نہیں کی گئیں کل تک معافی نامہ شائع کرتے رہے اب کس منہ سے وہ 50 ؍ارب روپے کے ہرجانے کا دعویٰ لیئے بیٹھے ہیں اور ریاست کو اپنے قدموں میں گرانا بھی چاہتے ہیں یقیناًاب وزارتِ دفاع کو عوامی طاقت کے سہارے پر ملک کی نظریاتی اساس کا یہ مقدمہ اعلیٰ عدلیہ تک لیجانا پڑے تو اُسے پیچھے نہیں ہٹانا چاہئیے اصل موضوع تو پیچھے رہ گیا جتنا بھی تھوڑا بہت بیان کرنے کی کوشش کرتے ہیں اصل میں یہ تنازعہ ہے کیا ؟ یہ نام نہاد امن کی آشا کب سے اور کیوں شروع کی گئی تھی ؟ اِس کے خفیہ عزائم اور پسِ پشت مذموم مقاصد کیا تھے؟

ہماری اطلاعات یہ ہیں کہ نام نہاد ’ امن کی آشا‘ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کیمون کے مشورے پر پاکستان کے جیو گروپ اور بھارتی انگریز ی اخبار ٹائمز آف انڈیا نے کئی برس قبل شروع تو ضرور کی ‘ مگر ’ہوم ورک مکمل کیئے بغیر ‘جیسا اب تک اخبارات میں شائع ہوا ہے اقوامِ متحدہ کے جنرل سیکریٹر ی بان کیمون نے‘ ٹائمز آف انڈیا کو تھوڑی دیر کے لئے ایک طرف رکھئے‘ پاکستان کے جیو گروپ  جن ذمہ داروں کے سامنے جب اپنی یہ تجویز رکھی تو ہمیں یہ یقین ہے کہ اُنہوں نے خالصتاً اپنی ذاتی نیک نیتی کو پیشِ نظررکھ کر جنوبی ایشیا میں قرار واقعی امن کی بحالی کی  نیت سے یہ اہم قدم اُٹھایا ہوگا؟ اُن کی نیت پر ہمیں کوئی شک‘ تھوڑی دیر ٹھہر کر ہمیں یہاں پر یہ غور وخوض کرنا ہوگا کہ ابتداء ہی میں جیو گروپ کے جن اہم ذمہ داروں کی موجودگی میں ’امن کی آشا‘ کو چلانے کا یہ منصوبہ پیش کیا گیا تھا تو اُس وقت یا اُن لمحوں میں جیو گروپ کی طرف سے جو افراد اُس پہلی میٹنگ یا بریفنگ میں شریک ہوئے تھے اوّلاً کیا اِس تاریخی حقیقت سے وہ آگاہ نہیں تھے کہ ریاستِ پاکستان کی بنیاد ’دوقومی نظرئیے ‘ پر رکھی گئی ہے، غیر منقسم ہند میں صرف ہندونہیں ’ہند‘ میں کثیر تعداد میں مسلمان بھی اپنی ملی ثقافتی شناخت کے ساتھ برسہا برس سے نسل درنسل رہ بس رہے تھے اگر ’دو قومی نظریہ ‘ کی جزوی بنیادی ساختوں کی حساسیت سے بھرپور واقفیت رکھنے والے ‘ مفکرِ پاکستان علامہ اقبال کے خطبہ  الہ آباد کے پیش کردہ نکات کی بھرپور علمی و آگاہی کی تاریخی بصیرت رکھنے والے صاحبانِ علم صحافی شخصیات پاکستانی شناخت پر غیر متزلزل یقین رکھنے والی نامور شخصیات صحافی بان کیمون کی اِس بریفنگ میں شریک ہوتے تو بان کیمون کی سمجھ دانی میں بھی کچھ حقائق آتے مگر‘ جیو گروپ والے جلد باز ٹائمز آف انڈیا کی چرب زبانی کے جھرولو کے اسیر بن گئے عالمی دولت کی ریل پیل میں بہہ گئے ورنہ نام نہاد امن کی آشا وہیں پہ ٹھس ہوجانی تھی، یہ سارا کا سار کھیل ’را‘ کا تیار کردہ تھا جیو گروپ نے پاکستانی ریاست کے نظریاتی و بنیادی جغرافیائی مفادات کا خیال تک رکھنا ضروری نہیں سمجھا جبھی تو ملک میں اظہارِ رائے کی آزادی کی شتر بے مہار جیو گروپ نے ’ریاست کے اندر ریاست ‘ کی امتیازی حیثیت حاصل کرلی یوں ریاستی نظریات کے بخئیے ادھیڑنے میں نہ فوج کو بخشا گیا نہ آئی ایس آئی کے قومی وقار کا کوئی خیال رکھا گیا یہ فیصلہ اب18 کروڑ عوام کا فیصلہ ہے وزارتِ دفاع کو پیمرا کے حالیہ فیصلے کے خلاف عدالتِ عظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹا نا ہوگا جیو گروپ نے آئی ایس آئی کو قتل جیسی سنگین الزامات میں ملوث کرنے کا جو انتہائی جرم کیا ہے اِس کی یہ سزا پاکستانی عوام اور قومی سیکورٹی ادارے کی امنگوں کے بالکل برخلاف ہے ۔

Leave a Comment

© 2012 - All Rights are reserved by zameer36.

Scroll to top