خودکش بمبار کا ٹھکانہ جنت نہیں جہنم

اطلاعات کے مطابق لنڈی کوتل کے علاقے سے4 مبینہ دہشت گرد حراست میں لئے گئے ہیں۔ اطلاعات ملنے پر جب          خاصہ دار فورس نے مشتبہ گھروں پر چھاپہ مارا تو وہاں سے مبینہ خودکش حملہ آور سمیت خودکش جیکٹ، بارودی مواد اور بھاری مقدار میں اسلحہ زیر حراست لے لیا۔ اسلام میں خودکشی حرام ہے۔ انسان کا اپنا جسم اور زندگی اس کی ذاتی ملکیت نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ اور اس کی امانت ہے۔ اسی لیے اسلام نے جسم و جان کے تحفظ کا حکم دیتے ہوئے خودکشی کو حرام قرار دیا ہے۔ حضور ﷺ نے خودکشی جیسے بھیانک اور حرام فعل کے مرتکب شخص کے بارے میں کہا ہے کہ:

        “وہ دوزخ میں جائے گا، ہمیشہ اس میں گرتا رہے گا اور ہمیشہ ہمیشہ وہیں رہے گا۔”

        ایک اور جگہ حضورﷺ نے فرمایا کہ :

        “جس شخص نے کسی بھی چیز کے ساتھ خودکشی کی تو وہ جہنم کی آگ میں (ہمیشہ) اسی چیز کے ساتھ عذاب میں مبتلا رہے گا۔”

        جب اسلام کسی انسان کو خود اپنی جان تلف کرنے کی اجازت نہیں دیتا تو یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ خودکش حملوں اور بم دھماکوں کے ذریعے اپنے ساتھ ساتھ دوسرے معصوم مسلمانوں کی قیمتی جانیں لینے کی اجازت دے۔ وہ کم سِن نوجوان جو دہشت گردوں کی طرف سے brain washing کیے جانےکےبعد شہادت اور جنت کے لالچ میں خودکش حملوں کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ تعالی ٰنے خودکشی کرنے والے کے لیے جہنم کی دائمی سزا مقرر کی ہے۔ خودکشی کرنے والا چاہے کتنا ہی بہادر اور مجاہد فی سبیل اللہ کیوں نہ ہو وہ ہر گز جنتی نہیں ہو سکتا۔

        خودکشی خدا کے اختیارات میں مداخلت ہے ۔ جس نے خود کو مار دیا اس نے نہ صرف خدا کی نا شکری کی بلکہ اس کے اختیار کو چیلنج بھی کیا۔ یہ اسی طرح ہے کہ اگر کوئی کہے کہ” اے خدا اگر تو نے مجھے زندگی دی ہے تو وہ مجھے نہیں چاہیےاور تو دیکھ کہ میں نے اسے ختم کر دیا ہے”۔ اسی لیے اسلام نے خودکشی کو قطعاً حرام قرار دیا ہے اور آخرت میں اس کے مرتکب شخص کے لیے دردناک عذاب رکھا ہے۔

ہمارےچند مسلمان بھائی ،اسلام دشمن غیر ملکی ایجنٹوں کی گمراہ کن باتوں میں آ کر اپنی جوانیاں دہشت گردی کی آگ میں جھونک رہے ہیں۔ وہ خود کو ایک ایسی موت کے حوالے کر رہے ہیں، جو نہ صرف حرام ہے بلکہ آخرت میں ایک سخت گیر عذاب کے مستحق بھی۔ دہشت گردوں ا ور منافقین اسلام کی چکنی چوپڑی باتوں میں آکر جنت کے لالچ میں اور شہادت کے رتبے پر پہنچنے کی خاطر، خود کش حملوں میں خود کو ختم کرنے کے لیے تیار ہونے والے نوجوانوں کو اگر اپنے اس فعل کی حقیقت اور اس کے بعد آنے والے عذاب کا اندازہ ہو جائے تو وہ خود کو کبھی اس حرام موت کے پاس بھی نہ پھٹکنے دیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ دشمنوں کی گمراہ کن باتوں میں آ کر بھٹکنے والے ان معصوم اور مذہب پر نثار نوجوانوں کو جہنم کے اندوہناک گڑھے میں گرنے سے بچایا جا ئے۔

       حضرت خالد بن ولیدؓ اسلام کے ایک ایسے بہادر سپہ سالار تھے جو کافروں کے خلاف ہر معرکہ میں اگلی صفوں میں دلیری اور بے باکی سے لڑتے رہے۔ساری زندگی ان کی یہ شدید خواہش رہی کہ وہ شہادت کے عظیم رتبے پر فائز ہوں مگرخدا نے ان کی قسمت میں یہ رتبہ نہیں لکھا تھا، حالانکہ ان کے جسم کا کوئی بھی حصہ ایسا نہ تھا جس پر جنگوں کے دوران تلوار کے زخم نہ آئے ہوں۔ مگر وہ پھر بھی خدا کی اس مرضی پر خوش تھے۔ اگر ایسا نہ ہو تا تو وہ بھی نعوذبااللہ گمراہ ہو کر آجکل کے خودکش بمباروں کی طرح یہ خیال کرتے ہوئےخود کو ختم کر لیتے کہ وہ اس طرح شہادت پا لیں گے۔ جب حضرت خالد بن ولیؓد جیسا عظیم صحابی اور اسلام کا جانثار سپہ سالار اور مجاہد شدید خواہش کے باوجود خدا کی مرضی کے بغیر شہادت کا رتبہ نہ پا سکا، تو یہ آجکل کے گمراہ خودکش حملہ آور کیسے خود کو اپنے ہاتھوں قتل کرکے شہیدوں کی صف میں کھڑے ہو سکتے ہیں؟

        حقیقت یہ ہے کہ خودکش حملے شہادت کے بجائے ایک ایسی حرام موت ہے، جس کے مرتکب افراد پر جہنم واجب کر دی گئی ہے۔ دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے روپے پیسے اور غیر ملکی کرنسی کے ذریعےاس ملک کے معصوم اور کم عمر بچوں کو اپنے ناپاک مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔اسلام کے جانثارو! اپنے آپ کو خود ہلاک کرکے جہنم میں جانے سے بچو۔ خدا کی مرضی کے خلاف اپنی جان لے کراللہ کے اختیار کو چیلنج نہ کرو۔ وگرنہ ایک شدید ترین عذاب جہنم میں تمہارا منتظر ہو گا۔ خودکش حملے حرام ہیں۔ کسی انسان کی جان اس کی اپنی ملکیت نہیں بلکہ ملکیتِ خداداد ہے، اور اس کی مرضی کے بغیر خودکشی کرنے والا دوزخ کا مستحق ہے، جہاں وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے رہے گا۔ خدا ہمیں او ر ہمارے تمام مسلمان بھائیوں کو خودکش حملوں جیسے کبیرہ گناہوں کے ذریعے خدا کے اختیارات میں مداخلت کر کے اس کے عذاب کو دعوت دینے سے باز رکھے۔

آمین

Leave a Comment

© 2012 - All Rights are reserved by zameer36.

Scroll to top